حنیف عباسی کے خلاف ایفی ڈرین کوٹہ کیس کی سماعت 16جولائی سے کیس کی روزانہ کی بنیاد پر کرکے 21 جولائی تک فیصلہ سنایا جائے، لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ کے جسٹس عباد الرحمان لودھی کی انسداد منشیات کی خصوصی عدالت کو ہدایت

بدھ 11 جولائی 2018 16:23

حنیف عباسی کے خلاف ایفی ڈرین کوٹہ کیس کی سماعت 16جولائی سے کیس کی روزانہ ..
راولپنڈی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 جولائی2018ء) لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ نے ہدایت کی ہے کہ قومی اسمبلی کے حلقہ این ای60 سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار محمد حنیف عباسی اور ان کے بھائی باسط عباسی سمیت8 ملزمان کے خلاف ایفی ڈرین کوٹہ کیس کی سماعت 16جولائی سے کیس کی روزانہ کی بنیاد پر کرکے 21 جولائی تک اس کا فیصلہ سنایا جائے۔ جسٹس عباد الرحمان لودھی نے انسداد منشیات راولپنڈی کی خصوصی عدالت کی جانب سے قومی اسمبلی کے حلقہ این ای60 سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار و میٹرو بس منصوبہ کے سابق چیئرمین محمد حنیف عباسی اور ان کے بھائی باسط عباسی سمیت8 ملزمان کے خلاف ایفی ڈرین کوٹہ کیس کی سماعت الیکشن کے بعد تک ملتوی کرنے کے خلاف دائر درخواست پر یہ ہدایات جاری کیں۔

اے پی پی کو دستیاب معلومات کے مطابق عدالت نے یہ احکامات مقامی شہری شاہد اورکزئی کی درخواست پر جاری کئے۔

(جاری ہے)

دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کیس کے التوا سے متعلق ماتحت عدالت کی آرڈر شیٹ پیش کی جائے تاکہ پتہ چل سکے کہ طویل التوا کی کیا وجوہات تحریر کی گئی ہیں۔ عدالت نے کمرہ عدالت میں موجود اے این ایف کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد طارق سے استفسار کیا کہ آپ کے ڈی جی کدھر ہیں۔

ڈپٹی ڈائریکٹر نے جواب دیا کہ وہ چھٹی پر ہیں۔ فاضل جج نے کہا کہ انہیں آج ہی چھٹی پر ہونا تھا، اگر وہ چھٹی پر ہیں تو اپنی جگہ کس کی ذمہ داری لگائی ہے، اس بارے عدالت کو آگاہ کیا جائے۔ انہوں نے ریمارکس دیئے کہ ایک ماہ کے التوا کا مطلب ہے کہ اے این ایف ملزم کو ریلیف دینا چاہتی ہے، 6 سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود اس کیس کا فیصلہ نہیں ہو سکا جس پر اب عدالت اس کیس کی سماعت کا شیڈول خود جاری کرے گی۔

اس موقع پر حنیف عباسی کے وکیل تنویر اقبال نے موقف اختیار کیا کہ ہم ہمیشہ کیس کی جلد سماعت پر زور دیتے رہے ہیں۔ جس پر عدالت نے قرار دیا کہ یہ تو اچھی بات ہے، پھر آج (بروز جمعرات) سے ہی باقاعدہ سماعت شروع کروا دیتے ہیں۔ اس پر حنیف عباسی کے وکیل نے کہا کہ یہ ممکن نہیں۔ عدالت نے کہا کہ ابھی تو آپ کہہ رہے تھے کہ آپ کیس کی جلد سماعت چاہتے ہیں۔

عدالت نے کہا کہ پھر 14جولائی کی تاریخ مقرر کرتے ہیں۔ حنیف عباسی کے وکیل نے اس پر بھی اعتراض کیا جس پر عدالت نے کیس کی سماعت کا شیڈول جاری کرتے ہوئے حکم دیا کہ16جولائی(بروزپیر) سے روزانہ کی بنیاد پر کیس کی سماعت کی جائے اور 21 جولائی تک کیس نمٹایا جائے۔ مقامی شہری شاہد اورکزئی نے انسداد منشیات کی خصوصی عدالت سے ایفی ڈرین کیس میں ایک ماہ سے زائد کے التوا کے معاملے کو عدالت عالیہ راولپنڈی بنچ میں چیلنج کیا تھا۔

شاہد اورکزئی نے آئین کی آرٹیکل 203 کے تحت دائر پٹیشن میں خصوصی عدالت کے جج کو فریق بناتے ہوئے استدعا کی تھی کہ ہائیکورٹ ماتحت عدالت کواس امر کا پابند بنائے کہ 500 کلو گرام ایفی ڈرین کوٹہ کے غیر قانونی استعمال کے مقدمے پر24 جولائی سے قبل فیصلہ سنایا جائے۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ مذکورہ فوجداری مقدمہ میں حتمی دلائل کے لئے 30 جون کی تاریخ مقرر تھی لیکن انسداد منشیات کی عدالت کے جج سردار محمد اکرم نے مقدمہ کے مرکزی ملزم محمد حنیف عباسی کے قومی اسمبلی کے حلقہ این ای60 سے امیدوار ہونے کے ناطے مقدمہ کی سماعت کسی کارروائی کے بغیر 2ا گست تک ملتوی کر دی۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ مجموعہ ضابطہ فوجداری اور انسداد منشیات کے مروجہ قوانین میں ایسی کوئی گنجائش نہیں ہے جس کے تحت ملزم کو انتخابی مہم کے لئے کوئی رخصت یا وقفہ دیا جائے، عدالت نے ٹرائل میں التوا دے کر مبینہ طور پر ملزم کو اپنا سیاسی اثرو رسوخ بڑھانے کا موقع دیا۔ قومی خبر ایجنسی کو دستیاب اعداد و شمار کے مطابق اے این ایف نے 500 کلو گرام ایفی ڈرین کوٹہ کے غیر قانونی استعمال کے الزام میںسابق رکن قومی اسمبلی وگریس فارما کے مالک محمد حنیف عباسی، ان کے بھائی وحماس فارما کے مالک باسط عباسی، چچا زاد بھائی و فیکٹری منیجر سراج احمد عباسی، برادر نسبتی ومارکیٹنگ منیجر رانا محسن خورشید، پروڈکشن منیجرغضنفر علی، کوالٹی کنٹرول منیجر ناصر خان اور اے بی فارماسیوٹیکل کے مالک احمد بلال کے علاوہ نزاکت خان سمیت 8 ملزمان کو نامزد کیا تھا۔

یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ سابق جج راجہ پرویز اختر نے انسداد منشیات راولپنڈی کی خصوصی عدالت کا چارج سنبھالنے کے بعد گزشتہ سال6 دسمبر کو کیس کی پہلی تاریخ سماعت پر فریقین کو خبردار کیا تھا کہ وہ کیس میں غیر ضروری تاخیر کا سبب نہ بنیں کیونکہ عدالت اس کیس کو 2 ہفتے میں نمٹانا چاہتی ہے۔ کیس کی موجودہ صورتحال کے تحت فرقین کے وکلا کے حتمی دلائل جاری ہیں جبکہ حنیف عباسی کے وکیل نے اے این ایف کے وکلا پر جرح مکمل کر کے پہلے ہی حتمی دلائل کا آغاز کر رکھا ہے۔