پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کے زرعی ماہرین نے مقامی سطح پر لہسن کی نئی ورائٹی پیش کر کے تاریخ رقم کر دی

لہسن کی نئی ورائٹی تمام صوبوں میں کاشت کے لیے موزوں ہے۔ ڈاکٹر انجم علی ، ممبر (پلانٹ سائنسز)، پی اے آر سی

بدھ 11 جولائی 2018 17:46

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 جولائی2018ء) پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کے صدر دفاتر، اسلام آباد میں ڈاکٹر انجم علی، ممبر پلانٹ سائنسز کی زیر صدارت لہسن کی نئی ورائٹی کے امکانات کا تعین کرنے کے لیے ورائٹی ایویلوایشن کمیٹی کی میٹنگ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں ملک بھر سے زرعی ماہرین نے شرکت کی۔ چونکہ ملک میں لہسن کی مانگ زیادہ اور پیداوار کم ہے اس لیے پاکستان لہسن کی در آمد کے لیے قیمتی زر مبادلہ خرچ کرتا ہے ۔

پاکستان لہسن چائنہ، انڈیا، اور چلی سے در آمد کر رہا ہے۔ حالیہ مانگ میں اضافے اور کم پیداوار ہونے کی وجہ سے لہسن کی پیداوار کا منصوبہ قومی زرعی تحقیقاتی مرکز، اسلام آباد میں شروع کیا گیا۔ نئی متعارف کی جانے والی ورائٹی NARC-G1 کو میٹنگ کے تمام ممبرز نے کاشت کے لیے منظور کیا۔

(جاری ہے)

کاشت اور پیداوار کے تمام مراحل کے حوالے سے تفصیلی بات کی گئی۔

ورائٹی کی اہم خصوصیات کے بارے میں نور عالم خان، قومی کوآرڈینیٹر ہارٹیکلچر پی اے آر سی نے اور ورائٹی کے بارے میں تفصیل ہمایوں خان نے بیان کی۔ نئی متعارف کی جانے والی ورائٹی NARC-G1 ملک میں لہسن کی تمام ورائٹیوں سے بہتر اور پیداوار کے لحاظ سے بھی فائدہ مند ہے۔ اسکی کوالٹی بھی بہت عمدہ ہے اور فی ہیکٹر پیداوار 26 ٹن ہے۔ ڈاکٹر انجم علی، ممبر پلانٹ سائنسز نے سائنسدانوں کو نئی ورائٹیز پیش کرنے کے حوالے سے مبارکباد دی اور اُمید ظاہر کی کہ اگر ہمارے زرعی ماہرین اسطرح لگن اور محنت سے کام کرتے رہیں گے اور وہ دن دور نہیں جب پاکستان زراعت کے میدان میں مکمل طور پر خود کفیل ہو جائے گا۔

متعلقہ عنوان :