مچھ میں بھی سیاسی و انتخابی اکھاڑا سج گیا مچھ کا سیاسی اور انتخابی سکوت ٹوٹ گیا پی ٹی آئی نے باقاعدہ اپنی انتخابی مہم کا آغاز کر دیا

پی ٹی آئی کے کارکنوں اور رند گروپ کے رہنماوں نے حلقہ پی بی 17 اور این اے 260 کے امیدوار میر سردار خان رند کا پرتپاک استقبال کیا

بدھ 11 جولائی 2018 21:46

مچھ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 جولائی2018ء) مچھ میں بھی سیاسی و انتخابی اکھاڑا سج گیا مچھ کا سیاسی اور انتخابی سکوت ٹوٹ گیا پی ٹی آئی نے باقاعدہ اپنی انتخابی مہم کا آغاز کر دیا گزشتہ روز پی ٹی آئی کے کارکنوں اور رند گروپ کے رہنماوں نے حلقہ پی بی 17 اور این اے 260 کے امیدوار میر سردار خان رند کا پرتپاک استقبال کیا او بڑے ر جلوس کی شکل میں انہیں مچھ لے آئے آتے ہی انہوں نے مچھ کے قبائلی سیاسی سماجی رہنماوں سمیت دیگر شہریوں سے ملاقاتیں شروع کر دیں ہیں اور مچھ سے متصل بستیوں میں بھی طوفانی دورے اور ورک جاری ہے دوسری جانب ان کے مقابلے میں سابق صوبائی وزیر میر عاصم کردُ گیلو ایم ایم اے کے سردار لیاقت کردُ میر محمود کردُ حاجی محمد یونس سمالانی سمیت 28 افراد مقابلے میں ہیں لیکن کچھی کے سیاسی و انتخابی اکھاڑے میں اصل مقابلہ دو روایتی حریفوں رند اور گیلو گروپ کے مابین ہو گا سیاسی رہنما اس مقابلے کو بڑا دلچسپ بتاتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ سنی اور شوران کے اس حلقے میں شامل ہونے سے رند گروپ کی پوزیشن انتہائی مضبوط ہو چکی ہے لیکن سنی میں جتوئی قبیلے کا ایک بڑا حصہ میر عاصم گیلو کے ساتھ بھی ہے جبکہ کردُ قبیلہ کا سردار لیاقت کردُ اور میر محمود کردُ بھی انتخابات میں مختلف پلیٹ فارمز سے حصہ لے رہے ہیں لیکن یہ گیلو گروپ کے ووٹ کا ٹیں گے اس حلقے میں مذہبی قوتوں ایم ایم اے نیشنل پارٹی پیپلز پارٹی مسلم لیگ ن جے کیو ایم کا ووٹ بینک بھی موجود ہے اور ان حالات میں یہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے ماضی میں جمعیت کے میر ہاشم شاہوانی نے ساڈھے چھ ہزار کے قریب جبکہ نیشنل پارٹی نے دو ہزار کے قریب ووٹ لیا ہے مزے کی بات یہ ہے کہ نیشنل پارٹی نے پی بی کچھی 17 سے اپنا امیدوار ہی کھڑا نہیں کیا ہے واضع رہے کہ گزشتہ دنوں نیشنل پارٹی کچھی کے رہنماوں کے ذاتی اختلافات کی وجہ سے متعدد سنیئر رہنما بھاگ مچھ اور ڈھاڈر سے مستفی بھی ہو چکے ہیں ان اختلافات کی وجہ سے وہ امیدوار سے بھی محروم ہو گئے تاہم ایم ایم اے کے متعدد عہدہداروں کے لئے ایک بڑا چلنج ہو گا کہ وہ اپنی جماعت کو ووٹ دیں کیونکہ انہوں نے سابق ایم پی اے میر عاصم کردُ گیلو سے کروڑوں روپے فنڈز بھی لئے ہیں اور میونسپل کمیٹی مچھ میں بھی اتحادی ہیں یہ سچ ہے کہ عوام کے اجتمائی مسائل نہ میونسپل کمیٹی نے حل کیے ہیں نہ سابقہ ایم پی اے نے آج بھی مچھ کے عوام پانی کی نعمت سے محروم ہیں جبکہ پی ایچ ای اور میونسپل کمیٹی کے عملے کو لاکھوں روپے تنخواہ بلا جواز دی جا رہی ہے اور سب جانتے ہیں ان دو روایتی قوتوں رند اور گیلو کو مقامی سطح پر ٹیم نہیں جب یہ دونوں خود آتے ہیں پھر ٹیم بن جاتی ہے اس سے پہلے ٹیم نہیں جبکہ چیئرمین میونسپل کمیٹی مچھ گیلو گروپ کا ہے جس نے بھول کر بھی اپنے آفس نہیں گیا شہر میں صفائی کی ابتر اور پانی کی قلت کا شہریوں کو سامنا ہے متعدد بار گیلو کے کونسلر اکثریتی تعداد میں گیلو کے پاس گئے ہیں کہ چیئرمین کو تبدیل کرو عوام کے کام نہیں کر رہا اور سیاسی نقسان کا باعث بن رہا ہے چیئرمین کے خلاف عدم اعتماد بھی گیلو گروپ کے کونسلران نے ہی جمع کرانے کی تیاری مکمل کی تو گیلو نے مداخلت کر کے عدم اعتماد ناکام بنایا تھا اب متعدد کونسلران یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ چیئرمین کی وجہ سے ہم نے اپنی وارڈز میں کام نہیں کر سکے ہیں ووٹ گیلو کو کہاں سے لے کر دیں پھر واضع رہے ضلع کچھی کی انتخابی سیاست بریف کیس کی وجہ سے بلوچستان بھر میں مشہور اور اپنی شناسائی رکھتی ہے کہ اب بھی اس جادو کی چھڑی میں اثر ہے یا ذاہل ہو چکا ہے آیا شہری اپنے انفرادی مفاد کے لئے اجتمائی مفاد کی قربانی دیں گے یا شعوری طور پر میرٹ اور اہلیت پر ووٹ دیں گے یا پسند نا پسند قبیلہ لسانیت اور تعصب کی بنیاد پر ووٹ دیں گے ۔