نگران وزیراعلیٰ جسٹس (ر) دوست محمد خان کی زیرصدارت صوبائی سب کمیٹی کا اجلاس

یکہ تو ت خود کش1 دھماکے کے دلخراش واقعے کی وجہ سے نگران وزیراعلیٰ نے اپنی دیگر تمام مصروفیات منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا

بدھ 11 جولائی 2018 22:18

نگران وزیراعلیٰ جسٹس (ر) دوست محمد خان کی زیرصدارت صوبائی سب کمیٹی کا ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جولائی2018ء) خیبرپختونخو اکے نگران وزیراعلیٰ جسٹس (ر) دوست محمد خان کی زیرصدارت صوبائی سب کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبائی نگران وزراء عبدالروف خٹک، انوارلحق ، ظفر اقبال بنگش ، فضل الٰہی ، جسٹس (ر) اسداللہ خان چمکنی اور محمد راشد خان نے شرکت کی۔اجلا س میں رات ڈیڑھ سے چار بجے تک ہونے والے اجلاس میں پولیس اور انتظامیہ کو دی گئی گائیڈ لائن کے نتیجے میں موصول ہونے والی معلومات کا جائزہ لیا گیا۔

یکہ تو ت خود کش دھماکے کے دلخراش واقعے کی وجہ سے نگران وزیراعلیٰ نے اپنی دیگر تمام مصروفیات منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا اور کہا کہ سانحہ کے اصل محرکات کو بے نقاب کرنے اور تحقیقات مکمل ہونے تک تمام صوبائی مشینری حرکت میں رہے گی اجلاس کو شہید ہارون بلور کے گھر تعزیت کیلئے جانے والی ٹیم سے آگاہ کیا گیا اور یہ بھی بتایا گیا کہ نگران وزیراعلیٰ خود بھی شہید کے گھر گئے اور لواحقین سے تعزیت کی ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں مذکورہ واقعے کے مختلف پہلوئوں کا باریک بینی سے جائزہ لیا گیا۔نگران وزیر اعلیٰ نے صوبے میں ہوٹلوں، سرائوں اور ہاسٹلوں پر کڑی نظر رکھنے اور ان کا مکمل ڈیٹا جمع کرنے کی ہدایت کی ۔اُنہوںنے کرایہ داروں کیلئے بنائے گئے قانون پر عمل درآمد یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی ۔دوست محمد خان نے عوام سے بھی اپنے اردگرد سے باخبر رہنے اور حکومت سے تعاون کی اپیل کی تاکہ فوری طور پر کاروائی عمل میں لائی جا سکے۔

اجلاس میں خودکش دھماکے کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی JIT کی ابتدائی رپورٹ کا جائزہ بھی لیا گیا۔نگران وزیراعلیٰ نے کہاکہ خود کش دھماکہ کے ہینڈلرز اور سہولت کاروں تک پہنچنا ضروری ہے۔ دوست محمد خان نے غیر محفوظ علاقوں اور آسان اہداف کو بہتر سیکورٹی دینے جبکہ جلسے جلوسوں میں چیکنگ اور سیکورٹی پر سمجھوتہ نہ کرنے کی ہدایت کی ۔اُنہوںنے حساس پولنگ سٹیشن اور اجتماعا ت پرکل وقتی نظر رکھنے اوربھرپور سیکورٹی کیلئے دئیے گئے سیکورٹی پلان پر حقیقی عمل درآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی ۔

انہوںنے کہاکہ خود کش حملے نے سیکورٹی سے متعلق نئے سوالات کھڑے کئے ہیں ، وجوہات معلوم کرنا ضروری ہے۔انہوںنے زیادہ زیر استعمال روٹس کی کڑی نگرانی کی ہدایت کی اور کہا کہ تمام صورت حال کو وہ خود مانیٹر کریں گے ۔