دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے گولی اور مرہم دونوں کی ضرورت ہے،

راحیل شریف نے دہشتگردوں کے خلاف ضرب عضب آپریشن سے قبل بلوچستان کے باغیوں کو کھلی معافی دی،پنجابی طالبان سے معاہدہ کیا مگر کسی پختون لیڈر نے خیبر پختونخوا کے طالبان سے مفاہمتی پالیسی کے حوالے سے آواز نہیں اٹھائی ، خیبر پختونخوا کا نگراں سیٹ اپ بوڑھوں اور بے روزگاروں کا مجمع ہے، ملک میں جمہوری نظام کیلئے سیاسی قیادت کو مل بیٹھ کر سنجیدگی سے سوچنا ہوگا، آئی ایس آئی کے سابق عہدیدار میجر (ر) محمد عامر کی میڈ یا سے گفتگو

بدھ 11 جولائی 2018 22:39

دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے گولی اور مرہم دونوں کی ضرورت ہے،
چارسدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 جولائی2018ء) آئی ایس آئی کے سابق عہدیدار ریٹائرڈ میجر محمد عامر نے کہا ہے کہ جنرل(ر) راحیل شریف نے دہشت گردوں کے خلاف ضرب عضبآپریشن سے پہلے بلوچستان کے باغیوں کو کھلی معافی دی جبکہ پنجابی طالبان سے معاہدہ کیا مگر کسی پختون لیڈر نے خیبر پختونخوا کے طالبان سے مفاہمتی پالیسی کے حوالے سے آواز نہیں اٹھائی ، دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے گولی اور مرہم دونوں کی ضرورت ہے،پاکستان میں ہر کوئی جمہوریت چاہتا ہے مگر مروجہ جمہوری نظام سے کوئی شہری مطمئن نہیںلہذا سیاسی قیادت کو مل بیٹھ کر اس حوالے سے سنجیدگی سے سوچنا ہو گا، خیبر پختونخوا کا نگراں سیٹ اپ بوڑھوں اور بے روزگاروں کا مجمع ہے۔

خطرات اور اندیشوں کے باوجود وزیر اعلی خواب غفلت کی نیند سوتے رہے جس کی وجہ سے بلور خاندان کا تیسرا چشم و چراغ بھی جمہوریت اور امن پر قربان ہو گیا۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کو چارسدہ میں اشاعت التوحید والسنت کے صوبائی سیکرٹری اطلاعات محمد فیاض کی والدہ کی فاتحہ خوانی کے بعد میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔ آئی ایس آئی کے سابق عہدیدار میجر(ر) محمد عامر نے کہا کہ پنجاب میں شوکت حیات جیسے قابل شخص کو داخلہ امور کی وزارت دی گئی ہے جبکہ خیبر پختونخوا میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں۔

دوست محمد خان کی سربراہی میں بوڑھوں اور بے روزگار وں کا ایک مجمع حکومتی خزانے اور عوام پر مسلط کیا گیا ہے۔ دہشت گردی کے خطرات اور اندیشوں کے باوجود نگراں وزیر اعلی خوا ب غفلت کی نیند سو تے رہے۔ امن و امان اور دہشت گردی کے حوالے سے وزیر اعلی نے ایک بھی اجلاس منعقد نہ کیا اور نہ اس حوالے سے کوئی جامع پالیسی وضع کی۔وزیر اعلیٰ روزانہ اپنی درجن بھر تصاویر میڈیا کو جاری کر تے ہیں۔

ولی خان یونیورسٹی میں 800مستقل ملازمین کو گھر بھیج دیا گیا مگر صوبائی حکومت خاموش ہے۔ ہر پختون امن ، خوشحالی اور روزگار چاہتا ہے مگر ان کا کوئی والی وارث اور دل جوئی کرنے والا نہیں ہے۔ خیبر پختونخوا میں ایک کھیل تماشہ چل رہا ہے اور صوبائی حکومت کا ایک ہی مقصد ہے کہ منظور نظر لوگوں کو زیادہ سے زیادہ نوازا جائے۔ میجر عامر نے کہا کہ پشاور خود کش حملے میں بیرونی طاقتوں اور بھارت کا ہاتھ ہے۔

پاکستان کی بربادی کے منصوبے عرصہ دراز سے چل رہے ہیں مگر اس حوالے سے کوئی موثر لائحہ عمل نہیں ہے۔پاکستان میں ہر کوئی جمہوریت چاہتا ہے مگر مروجہ جمہوری نظام سے کوئی شہری مطمئن نہیںلہذا سیاسی قیادت کو مل بیٹھ کر اس حوالے سے سنجیدگی سے سوچنا ہو گا۔ مولانا فضل الرحما ن پر تنقید کر تے ہوئے میجر عامر نے کہا کہ موصوف نے گزشتہ روز اپنی تقریر میں کہا ہے کہ ان کی ناکامی اسلام کی ناکامی ہو گی مگر مولانا بھول رہے ہیں کہ ان کی ناکامی تو فاٹا انضمام ایشو پر پہلے ہی سے ہو چکی ہے۔

2002 میں ایم ایم اے نے اسلام کے نام پر ووٹ لیا مگر پانچ سالہ دور حکومت میں اسلام کی کوئی خدمت نہیں کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے گولی کے ساتھ مرہم بھی ضروری ہے اگر دہشت گرد ریاست کی رٹ تسلیم کر کے سرینڈر ہو نا چاہے تو ان کو ضرور مرہم دینا چاہیے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جنرل راحیل شریف نے دہشت گردوں کے خلاف ضرب عضب اپریشن سے پہلے بلوچستان کے باغیوں کو کھلی معافی دی جبکہ پنجابی طالبان سے معاہدہ کیا مگر کسی پختون لیڈر نے خیبر پختونخوا کے طالبان سے مفاہمتی پالیسی کے حوالے سے آواز نہیں اٹھائی جس کے منفی اثرات سامنے آرہے ہیں۔