دیا میر بھاشا اور مہمند ڈیم فنڈز کیس،سپریم کورٹ نے اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے فنڈز جمع کروانے کی خواہش کے باوجود عدالتی عملہ کی طرف سے مناسب جواب نہ ملنے کی شکایت کانوٹس لے لیا،

دونوں ڈیم کے لئے فنڈز اکٹھے کرنے کے سلسلے میں جنگی بنیادوں پر کام کررہے ہیں پاکستانی جہاں بھی ہیں وہ اس نیک کام کے لئے زیادہ سے زیادہ فنڈنگ کریں،چیف جسٹس

بدھ 11 جولائی 2018 23:45

دیا میر بھاشا اور مہمند ڈیم فنڈز کیس،سپریم کورٹ نے اوورسیز پاکستانیوں ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 جولائی2018ء) سپریم کورٹ نے دیا میر بھاشا اور مہمند ڈیم فنڈز سے متعلق کیس میں سویڈن کے ایک تعلیمی ادارہ کی پاکستانی معلمہ ثمینہ نوید اور دیگر اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے فنڈز جمع کروانے کی خواہش کے باوجود عدالتی عملہ کی طرف سے مناسب جواب نہ ملنے کی شکایت کانوٹس لے لیا ہے اور سٹیٹ بنک کوہدایت کی ہے کہ ان فنڈز کے لئے ایک ایسا آئی بی این نمبر جاری کیاجائے ،جس کے ذریعے کسی بھی بنک کو پہنچنے والی فنڈنگ کی رقم فوری طور پر مرکزی اکائونٹ میں منتقل ہوتی رہے ، اس کے ساتھ مخیر حضرات کی فنڈنگ کی تفصیلات بتدریج سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر ڈالی جائے ، چیف جسٹس نے واضح کیا کہ ہم دیا میر بھاشا اور مہمند ڈیم کے لئے فنڈز اکٹھے کرنے کے سلسلے میں جنگی بنیادوں پر کام کررہے ہیں ، ہم نے تمام پاکستانیوں سے بھی استدعا کی ہے کہ وہ بھی اس مقصد کیلئے زیادہ فنڈنگ کریں ، بدھ کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب ،جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل چار رکنی خصوصی بنچ نے کیس کی سماعت کی ، اس موقع پر ایڈووکیٹ محمد صدیق بلوچ نے پیش ہوکرعدالت کوبتایا کہ سویڈن کے ایک تعلیمی ادارہ کی پاکستانی معلمہ ثمینہ نوید نے انہیں بتایا ہے کہ چیف جسٹس کی اپیل پر وہ ان فنڈز کے لئے کچھ رقوم بھیجنا چاہتی ہیں لیکن جب انہوںنے اس سلسلے میں سپریم کورٹ میں فون کیا تو انہیں کسی قسم کی مناسب گائیڈ لائن نہیں ملی ، معلمہ کے مطابق انگلینڈ میں رہائش پزیر ان کے کچھ عزیز و اقارب نے بھی اسی نوعیت کی شکایت کی ہے ، دوسری جانب سپریم کورٹ کی جانب سے بیرون ملک سے آنے والے فنڈز کے سلسلے میں کوئی انتظام ہی نہیں کیا جاسکا ،سماعت کے دوران ایڈووکیٹ محمد اسلم خا کی نے اپنی جیب سے 50ہزار روپے جبکہ ان کے ساتھی وکیل یاسمین حیدر نے ڈیم فنڈ میں 30ہزار روپے کا اعلان کرتے ہوئے ا ستدعاکی کہ تمام بار ایسوسی ایشنز اور بار کونسلز بھی فنڈ کیلئے عطیات دیں سماعت کے دوران نوجوان وکیل عمران بلوچ ایڈوکیٹ نے روسٹرم پر آکر کہا کہ پاکستان کے عوام صرف چیف جسٹس میاں ثاقب نثار اور سپریم کورٹ کے ججوں کی ساکھ پر اعتماد کرتے ہوئے فنڈنگ کرنا چاہتے ہیں، میری استدعا ہے کہ اس حوالے سے دیگر اقدامات کے ساتھ ساتھ ایک ٹیلی فون ہیلپ لائن قائم کی جائے، چیف جسٹس نے کہا کہ ہم دونوں ڈیم کے لئے فنڈز اکٹھے کرنے کے سلسلے میں جنگی بنیادوں پر کام کررہے ہیں پاکستانی جہاں بھی ہیں وہ اس نیک کام کے لئے زیادہ سے زیادہ فنڈنگ کریں جبکہ پروفیسر ثمینہ نوید سمیت کوئی بھی تارکین وطن پاکستانی چاہے تورجسٹرار سپریم کورٹ کے نام پر بھی اپنے عطیات کا کراس چیک بھجوا سکتا ہے ، بعد ازاں مزید سماعت ملتوی کردی گئی ۔