ایف آئی اے آصف زرداری اور فریال تالپور کو الیکشن تک نہ بلائے، چیف جسٹس

عدالت عظمیٰ نے سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کا حکم نہیں دیا تھا ،ْ ریمارکس آصف زرداری اور فریال تالپور ملزم نہیں تو ای سی ایل میں نام شامل ہونے کی رپورٹ کیوں نشر ہوئی ،ْچیف جسٹس ہم پر الزام ہے کہ ڈیڑھ ارب روپے زرداری گروپ کے اکاؤنٹ میں ہیں، سابق صدر کا ڈیڑھ ارب روپے سے کوئی تعلق نہیں ،ْ فاروق ایچ نائیک ہم صرف یہ چاہتے تھے کہ ایف آئی اے جو تحقیقات کرے، وہ شفاف ہو اور اگر کرپشن ہوئی ہے، تو سامنے آنی چاہیے ،ْ چیف جسٹس

جمعرات 12 جولائی 2018 15:40

․اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جولائی2018ء) سپریم کورٹ آف پاکستان میں مبینہ جعلی بینک اکاؤنٹس سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی ای) کو ہدایت کی ہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کو الیکشن تک نہ بلایا جائے ،ْعدالت عظمیٰ نے سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کرنے کا حکم نہیں دیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے بے نامی اکاؤنٹ سے منی لانڈرنگ کیس میں 32 افراد کے خلاف تحقیقات کر رہی ہے جن میں آصف علی زرداری اور فریال تالپور بھی شامل ہیں، اسی سلسلے میں گزشتہ دنوں نجی بینک کے سابق صدر حسین لوائی کو گرفتار کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے جمعرات کو مبینہ جعلی بینک اکاؤنٹس سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران سابق صدر آصف علی زرداری کے وکیل ایڈووکیٹ فاروق ایچ نائیک عدالت عظمیٰ میں پیش ہوئے ،ْدوسری جانب نجی بینک کے سابق صدر حسین لوائی کو بھی سپریم کورٹ میں پیش کیا گیا۔چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہا کہ وہ آرڈر پڑھ کر سنائیں کہ اس میں کہاں لکھا ہے کہ آصف زرداری اور فریال تالپور کا نام ای سی ایل پر ڈالا جائے۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے مزید استفسار کیا کہ کیا یہ دونوں افراد ملزمان کی فہرست میں شامل ہیں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا کہ ان دونوں کا نام فہرست میں شامل نہیں ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر وکلاء صفائی کو آرڈر کے سلسلے میں کوئی ابہام تھا تو پوچھ لینا چاہیے تھا ،ْ ہم نے زرداری اور فریال تالپور کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم نہیں دیا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ آصف زرداری اور فریال تالپور ملزم نہیں تو ای سی ایل میں نام شامل ہونے کی رپورٹ کیوں نشر ہوئی آصف زرداری کے وکیل فاروق نائیک نے عدالت کے روبرو دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 'ہم پر الزام ہے کہ ڈیڑھ ارب روپے زرداری گروپ کے اکاؤنٹ میں ہیں، لیکن سابق صدر کا ڈیڑھ ارب روپے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایف آئی اے نے صرف یہ کہا ہے کہ ان لوگوں کے متعلق جعلی اکاؤنٹس کھولے گئے ہیں، ابھی ان جعلی اکاؤنٹس کی تحقیقات ہونی ہے۔

جسٹس ثاقب نثار کا مزید کہنا تھا کہ ہم صرف یہ چاہتے تھے کہ ایف آئی اے جو تحقیقات کرے، وہ شفاف ہو اور اگر کرپشن ہوئی ہے، تو سامنے آنی چاہیے۔چیف جسٹس نے فاروق ایچ نائیک کو اس کیس کے متعلق جواب داخل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ہمیں اپنی لیڈرشپ کا اعتبار بحال کرنا ہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ کیس کو الیکشن کے بعد رکھ لیں گے تاکہ کسی کو اعتراض نہ ہو۔

انہوں نے ریمارکس دیئے کہ بطور اعلیٰ عدلیہ ایف آئی اے کو کہیں گے کہ کسی سے تعصب نہ کرے۔سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 6 اگست تک کیلئے ملتوی کردی۔واضح رہے کہ منی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اے کی جانب سے گزشتہ روز آصف زرداری اور فریال تالپور کو طلب کیا گیا تھا تاہم وکلاء کے مشورے پر وہ پیش نہیں ہوئے اور قانونی ٹیم کے ذریعے داخل کرائے گئے جواب میں الیکشن کے بعد تک کی مہلت مانگ لی تھی۔