کشمیر پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم ستو ن ہے،

کشمیر کے حوالے سے پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی،پاکستان حق خودارادیت کیلئے جدوجہد میں کشمیری عوام کی سیاسی ،سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا، بھارت کی جانب سے بلیک مارکیٹ میں یورینیم کی فروخت باعث تشویش اور سنجیدہ معاملہ ہے ، افغان تنازعہ کا فوجی حل ممکن نہیں،افغانستان میں مفاہمت کیلئے تمام کوششوں کی حمایت کرتے ہیں، طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانا تمام ملکوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کی ہفتہ وار پریس بریفنگ اور صحافیوں کے سوالوں کے جوابات

جمعرات 12 جولائی 2018 16:32

کشمیر پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم ستو ن ہے،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 جولائی2018ء) پاکستان نے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ کشمیر ہماری خارجہ پالیسی کا اہم ستو ن ہے،کشمیر کے حوالے سے ہماری پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔پاکستان حق خودارادیت کیلئے جدوجہد میں کشمیری عوام کی سیاسی ،سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔بھارت کی جانب سے بلیک مارکیٹ میں یورینیم کی فروخت باعث تشویش اور سنجیدہ معاملہ ہے۔

افغان تنازعہ کا فوجی حل ممکن نہیں،افغانستان میں مفاہمت کیلئے تمام کوششوں کی حمایت کرتے ہیں تا ہم طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانا تمام ملکوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران صحافیوں کے مختلف سوالوں کا جواب دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے ہماری خارجہ پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی،کشمیر ہماری خارجہ پالیسی کا اہم ستون ہے۔

(جاری ہے)

ترجمان نے کہا کہ کشمیریوں کی حمایت کرتے اور مسئلہ کشمیر کو تمام علاقائی و بین الاقوامی فورمز پر اٹھاتے رہیں گے۔ترجمان نے کہا کہ کشمیری عوام 1947 سے جرات کے ساتھ بھارتی مظالم کا مقابلہ کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 8 جولائی کو برہان وانی کی شہادت کو دو سال مکمل ہوگئے اور ان 2 سالوں میں کشمیریوں پر بھارتی مظالم میں کوئی کمی نہیںآئی ہے۔

عالمی برادری بھارتی مظالم کا نوٹس لے اور کشمیریوں کوان کے حقوق ان کی امنگوں کے مطابق دلوانے میں اپنا کردار ادا کرے۔افغانستان سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ پاکستان اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ افغان تنازعے کا کوئی فوجی حل ممکن نہیں اور صرف افغان حکومت اور عوام کی قیادت میں ہی افغانستان میں دیرپا اور پائیدار امن قائم کیا جاسکتا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانا امریکہ سمیت تمام ملکوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ایک سوال کا جواب دیتے ہو ئے ترجمان نے کہا کہ بھارت میں بلیک مارکیٹ میں یورینیم کی فروخت باعث تشویش اور سنجیدہ معاملہ ہے۔پاک امریکہ تعلقات کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تمام سطح پر بات چیت جاری ہے جو دونوں ملکوں کے مابین تعلقات کی بہتری کی عکاسی کرتی ہے۔