ہمارا مستقبل پاکستان کے استحکام سے وابستہ ہے، ملک پرا من ہوگا تو ہماراکاروبار بھی رہیگا ،نائب صدر ا یف پی سی سی آئی

جمعرات 12 جولائی 2018 19:58

ہمارا مستقبل پاکستان کے استحکام سے وابستہ ہے، ملک پرا من ہوگا تو ہماراکاروبار ..
ْنوشہرہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 جولائی2018ء) فیڈریشن آف پا کستا ن چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈ سٹر ی(ایف پی سی سی آئی) کے نائب صدر کریم عزیز ملک نے کہا ہے کہ ہمارا مستقبل پاکستان کے استحکام سے وابستہ ہے، ملک مستحکم اور پرا من ہوگا تو ہماراکاروبار بھی رہے گا، اس لئے ملک بچانے کیلئے متحد ہو کر قومی فریضہ ادا کرناضروری ہے،پانی کم ہو رہا ہے اس لئے کاروباری برادری ڈیموں کی تعمیر میں بھرپور تعاون کرے،ڈیموں کی تعمیر میں کئی سال لگیں گے اس لئے ملک بھر میںآبی ذخیروں کی فوری تعمیر بھی شروع کی جائے جن کاسے بجلی کی پیداوار کے علاوہ عوام کو صاف پانی کی فراہمی، زراعت کیلئے پانی اور سیلاب سے بچائو جیسے مقاصد حاصل کئے جا سکتے ہیں۔

ایف پی سی سی آئی کے نائب صدرکریم عزیز ملک نیکاروباری برادری سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں پانی ذخیرہ کرنے کیلئے ریزروائر بنانا ڈیموں کے مقابلہ میں سستا آپشن ہے،اس ضمن میں کاروباری برادری حکومت سے مل کر کام کرے گی،مقامی اور غیر ملکی کمپنیوں سے بی او ٹی کے بنیاد پر معاہدے کئے جائیں۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ ماضی کی کئی حکومتوں نے ڈیم بنانے میں غفلت کا مظاہرہ کیا جس سے بحران سنگین ہوتا چلا گیا مگر اب سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار کی کوششوں سے یہ مقصد حاصل ہوتا نظر آ رہا ہے جو خوش آئند اور حوصلہ افزاء ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کا شمار پانی کے شدید بحران میں مبتلاء ممالک میں ہوتا ہے جو ملکی بقاء کیلئے خطرہ ہے گزشتہ ستر سال میں دنیا بھر میں چالیس ہزار سے زیادہ ڈیم بنائے گئے جبکہ پاکستان نے دو بڑے ڈیم بنانے اور کچھ چھوٹے ڈیم بنانے کے علاوہ کچھ نہ کیا جس کی وجہ سے درامدی ایندھن پر انحصار بڑھتا گیا جس سے پیداواری لاگت بڑھی ،مہنگی پیداوار سے عوام مہنگی اشیاء خریدنے پر مجبور ہوئی جبکہ برامدات بری طرح متاثر ہوئیں۔

سالانہ اربوں ڈالر کی پانی ضائع ہو رہاہے جسے بچانے سے ملکی ترقی کی رفتار بڑھ جائے گی۔انھوں نے کہا کہ دنیا میں تینتیس ممالک اپنی ضروریات کا پچاس فیصد سے زیادہ پانی پڑوسی ممالک سے حاصل کرتے ہیں مگر ان میں سب سے نازک صورتحال پاکستان کی ہے جسے پانی دشمن ممالک کے راستے ملتا ہے جو ملکی سلامتی کیلئے خطرہ ہے۔پانی کی کمی کا حل نکالنے کی جتنی ضرورت آج ہے کبھی نہ تھی۔