الیکشن کمیشن کے انتخابی عملے کی مراعات میں اضافہ

پریذائنگ افسران موبائل سے انتخابی نتائج کی تصاویر بھیج کر ایک ہزار روپے حاصل کر یں گے،اعزازیے کی ر قم بڑ ھانے سے الیکشن کمیشن کو 23 کروڑ 88 لاکھ روپے کا اضافی بوجھ برداشت کرنا پڑے گا

جمعرات 12 جولائی 2018 23:35

الیکشن کمیشن کے انتخابی عملے کی مراعات میں اضافہ
اسلا م آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 جولائی2018ء) الیکشن کمیشن پاکستان ( ای سی پی ) نے عام انتخابات میں فرائض انجام دینے والے انتخابی عملے، پریذائڈنگ افسروں کی مراعات میں اضافہ کردیا۔ پریذائنگ افسران اپنے موبائل سے انتخابی نتائج کی تصاویر بھیج کر ایک ہزار ہزار روپے حاصل کرسکیں گے، اس طرح صرف ایک کلک پر 85 ہزار پریذائڈنگ افسران میں 8 کروڑ 50 لاکھ روپے تقسیم کیے جائیں گے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پریذائڈنگ افسران کو اعزازیہ اور دیگر سہولیات کے علاوہ ایک ہزار روپے ملیں گے۔اس کے علاوہ الیکشن کمیشن کی جانب سے پریذائڈنگ افسران کا اعزازیہ بھی بڑھایا گیا ہے اور اسے 3200 سے بڑھا کر 6 ہزار روپے کردیا گیا ہے۔اعزازیے کی رقیم بڑھانے سے الیکشن کمیشن کو 23 کروڑ 88 لاکھ روپے کا اضافی بوجھ برداشت کرنا پڑے گا۔

(جاری ہے)

دوسری جانب ملک کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا خان کے لیے اضافی سیکیورٹی طلب کرلی گئی ہے۔

اس حوالے سے ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ پشاور میں ہونے والے دھماکوں کے پیش نظر سیکیورٹی میں اضافے کا کہا گیا۔ترجمان کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کو کوئی دھمکی نہیں ملی لیکن سیکیورٹی حالات کے پییش نظر حکوم کو ان کی اور اہل خانہ کی سیکیورٹی فول پروف بنانے کا کہا گیا ہے۔خیال رہے کہ 10 جولائی کی رات کو پشاور کے علاقے یکہ توت میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی انتخابی مہم کے دوران بم دھماکے سے صوبائی اسمبلی کے امیدوار اور بشیر بلور کے صاحبزادے ہارون بلور سمیت 20 افراد جاں بحق اور 48 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے یکم جولائی کو اپنے ایک خط میں عام انتخابات اور اٴْمیدواروں کی سیکیورٹی پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔سیکریٹری الیکشن کمیشن نے نگراں وزیراعلیٰ پنجاب حسن عسکری کے نام خط میں اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ کئی علاقوں میں امیدواروں کو ہراساں کرنے اور دھمکیاں دینے کی اطلاعات ہیں۔خط کے متن کے مطابق نارووال اور ملتان میں پیش آنے والے واقعات افسوس ناک ہیں اور صوبائی حکومت کو ہدایت کی کہ وہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات کری