مقبوضہ کشمیر، نقشبند صاحب کی طرف مارچ اور احتجاجی مظاہرے روکنے کیلئے سرینگر اور دیگر قصبوںمیں پابندیا ں نافذ حریت قیادت نظر بند

جمعہ 13 جولائی 2018 11:20

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 جولائی2018ء) کنٹرول لائن کے دونوں اطراف اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری یو م شہدائے کشمیر اس عزم کی تجدید کے ساتھ منا رہے ہیں کہ وہ اپنے ناقابل تنسیخ حق ،حق خود ارادیت کے حصول تک شہداء کے مشن کو جاری رکھیں گے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق جمعہ کو مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال ہے۔ نقشبند صاحب سرینگر ،جہاں 1931کے شہداء دفن ہیں ،کی طرف مارچ کیاجائے گا جس کی کال سید علی گیلانی،میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے دی ہے ۔

13 جولائی 1931کوڈوگرہ مہاراجہ ہری سنگھ کے فوجیوں نے سرینگر سینٹرل جیل کے باہر یکے بعد دیگرے 22کشمیریوں کو گولیاں مار کر شہید کردیا تھا۔ اس روز ہزاروںکشمیری عبدالقدیر نامی ایک شخص کے خلاف مقدمے کی سماعت کے موقع پر ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے جیل کے باہر جمع ہوئے تھے۔

(جاری ہے)

عبدالقدیر نے کشمیریوں کو ڈوگرہ راج کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کیلئے کہا تھا۔

اس دوران نماز ظہر کا وقت ہواتو ایک نوجوان آذان دینے کیلئے اٹھا۔ ڈوگرہ فوجیوں نے آذا ن دینے والے نوجوان کو گولی مار کو شہید کر دیا اور اس طرح سے اذان مکمل ہونے تک بائیس نوجوانوں نے جانوں کی قربانی دی۔ قابض انتظامیہ نے نقشبند صاحب کی طرف مارچ اور بھارت مخالف مظاہروں کو روکنے کیلئے سرینگر اور دیگر قصبوں میں پابندیاں نافذ کر دی ہیں اور بڑی تعداد میں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار تعینات کر دیے ہیں۔ دریں اثناقابض انتظامیہ نے سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق،محمد یاسین ملک ، محمد اشرف صحرائی اور غلام نبی سمجھی سمیت تمام حریت رہنمائوں کو نقشبند صاحب کی طرف مارچ کی قیادت سے روکنے کیلئے گھروں اور تھانوں میں نظرکر رکھا ہے۔