سپریم کورٹ میں جعلی بینک اکاؤنٹس سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت‘

فریال تالپور کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا اور نہ ہی آصف زرداری کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا ہے اس حوالے سے غلط تاثر کوختم ہونا چاہیے‘ سپریم کورٹ

جمعہ 13 جولائی 2018 12:22

سپریم کورٹ میں جعلی بینک اکاؤنٹس سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت‘
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 جولائی2018ء) سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاو نٹس سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا اور نہ ہی آصف زرداری کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا ہے اس حوالے سے غلط تاثر کوختم ہونا چاہیے ۔جمعرات کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے جعلی بینک اکاؤ نٹس سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے میڈیارپورٹس پر اس کیس کا نوٹس لیا ہے ضروری ہے کہ غریب عوام کی تسلی کے لیے کرپشن کے اسکینڈل کی تحقیقات کی جائیں بتایا جائے کہ اس امرکی وضاحت ضروری ہے کہ عدالت نے کن ملزمان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی ہدایت کی ہے، اگر فریال تالپور اور آصف زرداری ملزمان نہیں ہیں تو پھر ای سی ایل میں ان کے نام ڈالنے کی میڈیا رپورٹس کیوں نشر ہوئیں، ہم کسی کی عزتِ نفس کو متاثر نہیں ہونے دیں گے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت نے ابھی تک آصف زرداری اور فریال تالپور کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالا، اس حوالے سے غلط تاثر کو ختم ہونا چاہیے۔ سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ عدالت نے آئی جی سندھ کو ہدایت کی تھی کہ وہ ملزمان کی حاضر ی کو یقینی بنائیں۔ کیا اس پرعمل ہوا ، عدالت کے روبروآصف علی زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے اپنے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ یہ مخص الزام ہے کہ آصف علی زرداری کے اکاو نٹ سے ڈیڑھ کروڑ روپے مل گئے ہیں۔

دوسری جانب آصف زرداری کا زرداری گروپ سے کوئی تعلق ہے نہ وہ زرداری گروپ کے ڈائریکٹر ہیں۔جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ اس معاملے کے بارے میں ایف آئی اے کی جانب سے شفاف تحقیقات ہونی چاہیے ، عدالت کو فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ تحقیقاتی ادارہ نجف مرزا سے تحقیقات کروارہا ہے جبکہ آصف علی زرداری نے خود بھی نجف مرزا کے خلاف مقدمہ درج کرایا ہے۔

جس پرچیف جسٹس نے کہاکہ عدالت نجف مرزا کا موقف سنے بغیر ان کو تبدیل نہیں کرے گی۔جعلی اکائونٹس کیس کی سماعت کے دوران سمٹ بینک اور حسین لوائی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ میڈیا مہم کی وجہ سے نجی بینک کی سرمایہ کاری کو نقصان پہنچا ہے، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ بینک کویہ یقین دہانی کرانا ہوتی ہے کہ جعلی اکائو نٹس نہیں کھلیں گی لیکن اس بینک کے ذریعے جعلی اکاو نٹس کھولے گئے ہیں۔ بعدازاں چیف جسٹس نے مزید سماعت 6 اگست تک ملتوی کرتے ہوئے قراردیا کہ عدالت اسٹیٹ بینک کے کسی سرکلر کو جائز قرار نہیں دے گی اورالیکشن سے قبل آصف علی زرداری اور فریال تالپور کے علاوہ تمام ملزمان کو شامل تفتیش کیا جائے۔