Live Updates

سینیٹ اجلاس، نگران حکومت جانبدار اور انتخابات کو متنازعہ بنانے کی ذمہ دار قرار

جمعہ 13 جولائی 2018 17:01

سینیٹ اجلاس، نگران حکومت جانبدار اور انتخابات کو متنازعہ بنانے کی ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 جولائی2018ء) سینیٹ میں مختلف سیاسی جماعتوں کے سینیٹرز نے نگران حکومت کو جانبدار اور انتخابات کو متنازعہ بنانے کا ذمہ دار قرار دیدیا۔سینیٹرز کا کہنا تھا کہ نگران حکومت انتخابات میں دھاندلی کیلئے بنائی گئی،وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے انتخابات کو متنازعہ بنا دیا ہے،نگران حکومتیں سیاسی جماعتوں کو لیول پلینگ فیلڈ مہیا کرنے میں مکمل ناکام ہو چکی، سیاستدانوں اور سیاسی ورکرز کو گرفتار کیا جا رہا ہے جبکہ کالعدم تنظیموں کی200 سے زائد امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں جن کے کاغذات کی جانچ پڑتال تک نہیں کی گئی،خالد خراسانی نے ہارون بلور پر حملے کی ذمہ داری قبول کی کیا نگران حکومت نے اس حوالے سے افغانستان سے بات کی ہمارے دشمنوں نے انتخابات کو سبوتاژ کرنے کیلئے تمام قوتوں کو متحرک کر دیا ہے مگر نگران حکومت کونواز شریف کی گرفتاری کے علاوہ کچھ نظر نہیں آرہا،ملک میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے صوبوں میں ایسے لوگوںکو نگران وزراء مقرر کیا گیا ہے جن میں حکومت چلانے کی صلاحیت نہیں، تمام اداروں کے درمیان گرینڈ ڈائیلاگ وقت کی ضرورت ہے، نگران حکومت نے ایک طرف نیب کو متحرک کیا ہوا ہے جو شخص ان کو پسند نہیں ہوتا اس کو نیب کے حوالے کر دیتے ہیں،الیکشن متنازع سے متنازع ہوتا جا رہا ہے، نگران حکومت اس وقت فوٹی ٹاورز بنی ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

جمعہ کو سینیٹ کے اجلاس میں سابق چیئرمین سینیٹ سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ نگران وزیر داخلہ سے زیادہ میڈیا کے پاس ہارون بلور کی شہادت سے متعلق معلومات ہیں۔ آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کرانا نگران حکومت کی ذمہ داری ہے۔ سیکورٹی ان کی پہلی ذمہ داری ہے۔ بتایا جائے سیکورٹی کے لئے کیا اقدامات کئے گئے۔ ایک جماعت کے سینکڑوں کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔

سینکڑوں کنٹینر لگا کر لاہور کو بند کر دیا گیا۔ کالعدم تنظیموں کی200 سے زائد امیدوار خیبر پختونخوا اور پنجاب سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ ان میں سے کسی نے تشدد کی مذمت نہیں کی۔ جمہوریت کے تحفظ اور آئین کی بالادستی کی بات نہیں کی۔ ان امیدواروں کو کلیئرنس کیسے مل گئی۔ پی پی پی، مسلم لیگ اور ایم ایم اے سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے تمام کاغذات الیکشن کمیشن کو دیئے گئے لیکن کالعدم تنظیموں کے امیدواروں کی جانچ پڑتال نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ایوان کا اجلاس انتخابات تک چلنا چاہئے اور یہ گزشتہ انتخابات کی روایت بھی ہے۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ ہارون بلور پر حملہ دہشت گردی کا بدترین واقعہ ہے،حملہ کرنے والے پاکستان اور اسلام کے دشمن ہیں۔ سینیٹر عبدالرحمان ملک نے کہا کہ نگران وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان رابطے کا فقدان ہے۔ خالد خراسانی نے ہارون بلور پر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

کیا نگران حکومت نے اس حوالے سے افغانستان سے بات کی۔ ان کیمرہ بریفنگ کے لئے تیار ہوں کہ داعش کو افغان حکومت مکمل تعاون فراہم کر رہی ہے۔ داعش پاکستان میں بدامنی پھیلا رہی ہے۔ اکرم درانی پر حملہ ہوا ہے لیکن وہ محفوظ رہے ہیں۔ الله انہیں لمبی زندگی دے۔ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ صوبے ور وفاق میں ہائی الرٹس جاری کردی گئی ہیں صوبوں اور وفاقی حکومت میں رابطے کا فقدان ہے ۔

بلور فیملی پر حملہ الیکشن کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہے مگر وفاقی اور صوبائی حکومتیں آرام سے بیٹھی ہے جبکہ سیاسی رہنما دہشت گردوں کے نشانے پر ہیں حکومت ان کو تحفظ دینے کی بجائے سیاستدانوں کو بدنام کرنے پر لگی ہوئی ہے۔ نگران حکومت کا یہ کام نہیں کہ وہ سیاستدانوں کا احتساب کرے ، احتساب آنے والی حکومت کرے۔ اس وقت ملک میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے صوبوں میں ایسے لوگوںکو نگران وزراء مقرر کیا گیا ہے جن میں حکومت چلانے کی صلاحیت نہیں اس وقت سیاستدانوں سمیت عام عوام خود کو محفوظ نہیںسمجھ رہی۔

سینٹ وفاقی اور صوبائی حکومتوںکو ہدایت جاری کرے کہ بتایا جائے کہ جو ہائی الرٹس جاری کئے گئے ہیں ان میں کوئی حقیقت بھی ہے یا صرف مفروضوں پر مبنی ہیں۔ اس موقع پر چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ اس حوالے سے پہلے ہی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو خط لکھ دیا ہے کہ سیاستدانوں کو فول پروف سکیورٹی فراہم کی جائے۔ تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ بلور خاندان اور اکرم خان درانی پر حملہ تشویشناک ہے، دونوں واقعات کے پی کے میں ہوئے ہیں،اللہ نہ کرے کہ ایسے واقعات اور صوبوں میں بھی ہوں، اگر ہم نے جمہوریت کو مضبوط کرنا ہے تو تمام سیاسی جماعتوں کو لیول پلے فیلڈ ملنا چاہیے،ہمارے ہمسائیہ ممالک نے ہمارے انتخابات کو سبوتاژ کرنے کیلئے تمام قوتوں کو متحرک کر دیا ہے، موجودہ حالات میں نگران حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام صوبوں میں اہم سیاسی رہنمائوں کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرے، ایم کیو ایم کے سینیٹر بیرسٹر سیف نے کہا کہ جب بھی ملک میں الیکشن ہوتے ہیں تو اس سے قبل سیاسی رہنمائوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے، اس حوالے سے ایم کیو ایم نے الیکشن کمیشن کو خط لکھا مگر اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا بدقسمتی ہے کہ ہم نے کچھ نہیں سیکھا، ہمارے ملک میں خفیہ اداروں کا کوئی میکانیزم نہیں ہے، نگران حکومتیں اپنے فرائض انجام دینے میں مکمل ناکام ہو چکی ہیں، ہمارا آج بھی مطالبہ ہے کہ سینیٹ کی کمیٹی تشکیل دی جائے جو حکومت کے ساتھ رابطے میں رہے اور پر امن طور پر الیکشن کروانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔

نیشنل پارٹی کے سینیٹر حاصل خان بزنجو نے کہا کہ سینیٹ میں جیسے نگران وزراء جوابات دے رہے ہیں اس سے نگران حکومت کا اللہ ہی حافظ ہے، پشاور میں اے این پی کے جلسے میں خود کش دھماکے کو اتنے دن گزر گئے مگر وفاقی وزیر داخلہ ابھی بھی کہہ رہے ہیں کہ وہ معلومات لے کر ایوان کو آگاہ کرتے ہیں نگران حکومت کی توجہ صرف نواز شریف کو بدنام کرنے پر ہے، نگران حکومت صاف شفاف انتخابات کروانے کیلئے نہیں بلکہ الیکشن میں دھاندلی کیلئے بنائی گئی اور انہوں نے اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے الیکشن کو متنازعہ بنا دیا ہے، افسوس کی بات ہے کہ جو شخص خود گرفتاری دینے ملک آ رہا ہے اس کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کیلئے کوششیں ہو رہی ہیں، نگران حکومت نے ایک طرف نیب کو متحرک کیا ہوا ہے جو شخص ان کو پسند نہیں ہوتا اس کو نیب کے حوالے کر دیتے ہیں،لیگی کارکن چیخ رہے ہیں کہ ہم کچھ نہیں کریں گے، پر امن طور پر اپنے قائد کا استقبال کریں گے، پھر انہیں گرفتار کیوں کیا جا رہا ہے،نگران حکومت کا صرف ایک ایجنڈہ ہے کہ الیکشن میں دھاندلی کی جائے جس میں الیکشن کمیشن برابر کا شریک ہے، الیکشن کمیشن نے لاکھوں کی تعداد میں فوجی منگوائے مگر سیاستدانوں پر حملے ہو رہے ہیں، کہاں ہیں وہ فوجی اس ملک میں الیکشن کے نام پر مذاق ہو رہا ہے۔

سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہا کہ ایک پارٹی کے سربراہ نے گزشتہ روز کہا کہ جو بھی نواز شریف کا استقبال کرنے جائے گا وہ گدھا ہو گا،ہم نے سیاست کو گالی بنا دیا ہے،سیاستدانوں کو سوچ سمجھ کر بولنا چاہیے،میرے سمیت اس ایوان میں 37سینیٹرز نواز شریف کا استقبال کرنے جا رہے ہیں، کیا ہم 37سینیٹرز گدھے ہیں کیا اس ایوان میں گدھے آ کر بیٹھتے ہیں ۔ سینیٹر نعمان وزیر خٹک نے کہا کہ باپ بیٹی مجرم اور بیٹے اشتہاری ہیں،داماد قیدی ہے، نواسہ اور پوتا لندن میں قید ہیں دو لوگ جنہیں عدالت مجرم قرار دے چکی ہے اس کا استقبال کرنے جو جا رہے ہیں انہیں گدھا نہ کہیں تو جو آپ نام بتا دیں وہی رکھ دیتے ہیں،ایک مجرم کا استقبال کرنے ایک مجرم ہی جائے گا،شریف خاندان پاکستان اور لندن میں باقاعدہ کرپٹ ثابت ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آصف زرداری نیب کو سرعام ڈرا اور دھمکا رہے ہیں نیب کے پاس فریال تالپور کے حوالے سے ٹھوس شواہد موجود ہیں تو ان کے خلاف کاروائی کیوں روک دی گئی ہے۔ سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار انتخابات قبل از وقت ہی متنازع ہو جائے ہیں، تمام جماعتیں کہہ رہی ہیں کہ انہیں دیوار سے لگایا جا رہا ہے، میں رضا ربانی کی بات کو آج بھی دہراتے ہوئے کہتا ہوں کہ آئینی اداروں کے سربراہان کچھ بڑا سوچنے کی ہمت کریں، تمام اداروں کے درمیان گرینڈ ڈائیلاگ وقت کی ضرورت ہے، نواز شریف کو بے شک گرفتار کریں مگر لیگی کارکنان کو گرفتار کرنے کی کیا ضرورت ہے۔

سینیٹر رضا ربانی نے تحریک انصاف کے سینیٹر نعمان وزیر خٹک کو نام لئے بغیر مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز اور آج بھی ایک فاضل سینیٹر ایوان میں کھڑے ہو کر سینیٹ کو دھمکی دے رہے ہیں اور آج تو انہوں نے مکا بھی لہرایا ہے، فاضل سینیٹر کی خواہش ہے کہ اجلاس ختم کر دیا جائے اور جو دھاندلی انتخابات میں کی جارہی ہے اسے سامنے نہ لایا جائے، گزشتہ حکومت اور اس سے قبل مشرف حکومت کے دوران بھی یہ ہائوس چلتا رہا ہے، آمر کے دور میں بھی کسی نے انتخابات کے دوران اجلاس ختم کرنے کی بات نہیں کی،باتیں کہنے کی بہت ہیں اور اگر باتیں کھلیں تو فاضل سینیٹر کو پچھلے دروازے سے جانا پڑے گا، پیپلزپارٹی کا صرف آج احتساب نہیں ہو رہا ہم نے اس سے قبل بھی آمر کا احتساب دیکھا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ چین، پاکستان، روس اور ایران کی خفیہ ایجنسیوں کے سربراہوں کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا، ہمارا دفتر خارجہ اس اجلاس سے بے خبر ہے، وزیر داخلہ ایوان میں جواب دیں کہ کیا انہیں اس اجلاس کے حوالے سے کوئی اطلاع ہی اپوزیشن لیڈر سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ بدقسمتی سے اپوزیشن کے بینچوں میں بھی افسردگی پھیل رہی ہے، لندن میں حالات اتنے خراب ہیں کہ ہمارے بچوں کو پولیس گرفتار کر رہی ہے، نواز شریف کے ساتھ ہمارا سیاسی اختلاف ضرور ہے مگر ہم حق اور سچ کی بات کرتے ہیں، نواز لیگ نے ساڑھے چار سال پارلیمان کوبے توقیر کیا جس کا خمیازہ وہ آج بھگت رہے ہیں، ہمارا مسلم لیگ (ن) سے سیاسی اختلاف ہے لیکن لندن میں ان کے اپارٹمنٹس کے باہر مظاہرے کئے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیاست کو آلودہ کرنے میں مسلم لیگ (ن) کا بڑا ہاتھ ہے۔ ہمیں سیاست میں صبر و تحمل اور برداشت کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔آج اقتدار کی ہوس اتنی ہو گئی ہے کہ کبھی پارلیمان کو گالی دی جاتی ہے اور کبھی سیاسی مخالفین کو، اگر کسی کا میڈیا بیک آئوٹ ہوتا ہے تو یہ ٹھیک نہیں، اگر نواز شریف گرفتاری دینے آرہے ہیں تو اس میں کیا مسئلہ ہے، نواز شریف نے بے نظیر بھٹو شہید کے ساتھ بھی غلط کیا، جس کا آج وہ خمیازہ بھگت رہے ہیں، یہ مکافات عمل ہے،کسی بھی سیاسی جماعت کے کارکنوں کی گرفتاری قابل مذمت ہے،نواز شریف کو پرامن طور پر گرفتار کیا جائے، نگران حکومت کے ہاتھ پائوں کیوں پھول رہے ہیں یہ الیکشن متنازع سے متنازع ہوتا جا رہا ہے، پورے ایوان کی کمیٹی تشکیل دی جائے اور تمام معاملات کو ہمارے تحفظات دور کئے جائیں۔

نگران حکومت اس وقت فوٹی ٹاورز بنی ہوئی ہے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات