کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں ،غیر جانبداری بر قرار رکھنے کیلئے اٹھائے گئے حلف کی پاسداری کرینگے‘ نگران حکومت

ن) کے کسی بڑے رہنما ، امیدواریا عہدیدار کو گرفتار نہیں کیا گیا ،انتظامیہ نے لیگی ذمہ داران کو تحریر ی آگاہ کیا آپ کی ریلی غیر قانونی ہے دہشتگردی کے خدشات کے پیش نظر حفاظتی انتظامات کئے ،سابق حکومتیں بھی ایسا کرتی رہی ہیں ،نا خوشگوار واقعہ سے بچنے کیلئے موبائل سروس معطل کی گئی نگران وزیر داخلہ جاوید شوکت کی وزیر قانون ضیاء حیدر رضوی اور وزیر اطلاعات و نشریات احمد وقاص ریاض کے ہمراہ پریس کانفرنس

جمعہ 13 جولائی 2018 18:15

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 جولائی2018ء) پنجاب کی نگران حکومت نے کہا ہے کہ ہمارا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں اور غیر جانبداری بر قرار رکھنے کیلئے اٹھائے گئے حلف کی پاسداری کریں گے ،مسلم لیگ (ن) کے بڑے رہنما ،کسی امیدواریا عہدیدار کو گرفتار نہیں کیا گیا ،ریلی کی اجازت طلب نہیں کی گئی اور مسلم لیگ (ن) کے ذمہ داران کو تحریر ی طور پر آگاہ کیا کہ ان کی ریلی غیر قانونی ہے ، دہشتگردی کے خدشات کے پیش نظر حفاظتی انتظامات کئے اور سابقہ حکومتیں بھی ایسا کرتی رہی ہیں ،تھریٹ الرٹس موجود ہیں اور کسی بھی نا خوشگوار واقعہ سے بچنے کیلئے موبائل فون سروس معطل کی گئی ۔

ا ن خیالات کااظہار نگران صوبائی وزیر داخلہ جاوید شوکت نے صوبائی وزیر قانون ضیاء حیدر رضوی اور صوبائی وزیر اطلاعات و نشریات احمد وقاص ریاض کے ہمراہ ڈائریکٹوریٹ جنرل پبلک ریلیشنز پنجاب کے دفتر میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

شوکت جاوید نے کہا کہ ہم نے واضح طور پر بتا دیا تھاکہ سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے یا توڑ پھوڑ کی صورت میں فورس استعمال کی جائے گی ۔

جہا ں تک بات چیت کا تعلق ہے تو انتظامیہ اور پولیس کے افسران مسلم لیگ (ن) کے ذمہ داران کے ساتھ رابطے میں رہے ہیں اور انہیں بتا دیا تھاکہ ائیر پورٹ حساس علاقہ ہے ۔ شاہراہوں کے اطراف میں کنٹینرز صرف اس مقصد کیلئے کھڑے کئے تاکہ انہیں امن و امان کی صورت میں فوری رکاوٹوں کیلئے کھڑا کیا جا سکے ۔ سیاسی لیڈر اپنی تقریروں اور پریس کانفرنسز میں جو باتیں کرتے ہیں وہ ووٹرز اور سپورٹرز کو سنانے کے لئے ہوتی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہم یقین دہانی کراتے ہیں کہ ہم غیر جانبدار رہیں گے اس لئے اپنے ذہنوں سے شکوک و شبہات نکال دیں ۔ انہوں نے موبائل فون سروس کی بندش کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ دہشتگرد ایسے مواقعوں پر کارروائیاں کرتے ہیں اور حالیہ دنوں میں پشاور اور گزشتہ روز بنوں میں دہشتگردی کا واقعہ پیش آیا ۔ سکیورٹی خدشات اور تھریٹ الرٹس موجود ہیں ،بڑے لیڈروں کو اس حوالے سے آگاہ کیا جارہا ہے اور انہیں کہا گیا ہے کہ وہ اپنے روٹس اور سکیورٹی کا خود بھی خیال رکھیں ۔

موبائل فون سروس بندش کی بڑی وجہ یہ ہے کہ دہشتگرد ریمورٹ کنٹرول کے ذریعے کوئی کارروائی نہ کریں ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور مریم نواز کی گرفتاری نیب جبکہ ائیر پورٹ کی سکیورٹی سول ایوی ایشن کی ذمہ داری ہے اور یہ وفاقی ادارے ہیں ۔ پنجا ب حکومت اور پولیس صرف مدد کیلئے موجود تھی اور ہم نے اس کی یقین دہانی کرائی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ ریلی کو روکنے کیلئے جو اقدامات کئے گئے ہیں ایسا سابقہ حکومتیں بھی کرتی رہیں ہیں اور ہم نے کوئی نئی چیز شامل نہیں کی ۔

مسلم لیگ (ن) نے خود ریلی نکالنے کا اعلان کر کے روٹس طے کیا ۔ اس کیلئے حکومت یا انتظامیہ سے کوئی اجازت طلب نہیں کی گئی ۔ ہم نے مسلم لیگ (ن) کے ذمہ داران کو لکھ کر بتا دیا کہ آپ کی ریلی غیر قانونی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ نقص امن کے خدشے کے پیش نظر مسلم لیگ (ن) کے صرف 124لوگوں کو نظر بند یا گرفتار کیا گیا اور اس میں کوئی بڑا لیڈر ، امیدوار یا عہدیدار شال نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ کیپٹن (ر) محمد صفدر نے راولپنڈی میں ریلی نکالی تو نیب اور پولیس حرکت میں آئی اور گرفتاریاں کر کے مقدمات درج کئے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ میں با عزت طریقے سے سروس پوری کر کے ریٹائر ہوا ہوں ،مجھے سیاست کا کوئی شوق نہیں۔ انہوں نے نگران حکومت پر جانبداری کے الزامات پر کہا کہ پہلے یہ کہا گیا کہ نگران وزیر اعلیٰ ، وزیر داخلہ اور کابینہ کے دیگر لوگوں کا نواز شریف کے ساتھ تعلق ہے اور جب ہم نے قانون پر عملدرآمد کیلئے اقدامات کئے ہیں تو کہا جارہا ہے ہمارا دوسری جماعت سے تعلق ہے ،سیاست میں ایسے بیانات چلتے رہتے ہیں ۔

ہم غیر جانبدار ہیں اور اس کے لئے اٹھائے گئے حلف کی پاسداری کریں گے۔وزیر قانون ضیاء حیدر رضوی نے کہا کہ سیاسی لیڈروں کی جان کو خطرہ ہے اور نگران حکومت ان کی حفاظت کیلئے اقدامات کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ماڈل ٹائون کا واقعہ رونما ہو چکا ہے ، ہم نے فیصلہ کیا کہ فورس استعمال نہیں کی جائے گی اور بھائی چارے کے طور پر سمجھائیں گے۔