ارکان امریکی کانگریس الاخوان المسلمین کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کیلئے کوشاں

الاخوان المسلمین تنظیم کی شاخیں 70 ملکوں میں موجود ہیں جن میں ایسی تنظیمیں بھی ہیں جن کو دہشتگرد قرار دیا جا چکا ہے

ہفتہ 14 جولائی 2018 12:15

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جولائی2018ء) امریکی کانگریس کے ارکان ایک مرتبہ پھر الاخوان المسلمین تنظیم کو امریکی قوانین کے مطابق دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے لیے حرکت میں آ گئے ہیں۔ قومی سلامتی کی ذیلی پارلیمانی کمیٹی نے ریپبلکنز اور ڈیموکریٹس کے درمیان واضح انقسام کے بیچ اس تجویز پر بحث کی۔مذکورہ کمیٹی کے سربراہ راس ڈیسانٹس کے مطابق الاخوان المسلمین تنظیم کی شاخیں 70 ملکوں میں موجود ہیں جن میں ایسی تنظیمیں بھی ہیں جن کو دہشت گرد قرار دیا جا چکا ہے۔

ڈیسانٹس نے سابق صدر باراک اوباما کی پالیسی ترک کر دینے پر ٹرمپ انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا۔ اوباما انتظامیہ نے الاخوان کے ساتھ اس طرح کا معاملہ کیا تھا کہ گویا وہ ایک ممکنہ حلیف ہو۔

(جاری ہے)

امریکی وزارت خزانہ اکتوبر 2017ء میں ایرانی پاسداران انقلاب کو ایک دہشت گرد تنظیم کا درجہ دے چکی ہے۔ اس کے نتیجے میں پاسداران اور اس کے ساتھ کام کرنے والوں پر پابندیوں کا دروزاہ کھل گیا۔

تاہم وزارت خارجہ کے ذریعے تنظیموں کو دہشت گرد قرار دیے جانے کی صورت میں ان تنظیموں اور ان کے ساتھ معاملہ بندی کرنے والوں کو زیادہ سخت سے قوانین اور پابندیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان تنظیموں کی براہ راست یا بالواسطہ مدد کرنے والوں کو دہشت گرد تنظیم کو مادی سپورٹ فراہم کرنے کے الزام میں فوجداری عدالتی کارروائی کا سامنا ہوتا ہے۔

کمیٹی نے الاخوان المسلمین اور اس کی ذیلی تنظیموں کے امور کے متعدد ماہرین کی آراء کو سنا۔ ماہرین کے مطابق الاخوان ایک سیاسی اور مذہبی منصوبے پر کاربند ہے اور بنیادی طور پر اس کا مقصد بقیہ سیاسی تنظیموں کے معاند ہے۔ الاخوان امریکی سیاسی نظام کو مسترد کرتی ہے۔ تنظیم کی سوچ غیر ملکیوں کے لیے تعصّب پر مبنی ہے۔ امریکا کو چاہیے کہ وہ ترکی اور قطر کے ساتھ اِن دونوں ممالک کی الاخوان تنظیم کے لیے سپورٹ کے حوالے سے بات کرے۔

یہ دونوں ممالک ایسی تنظیم کی حمایت کرتے ہیں جو امریکا کے معاند اور اپنے طور پر شدت پسند ہے۔ ایک ماہر نے پوری الاخوان المسلمین کو دہشت گرد تنظیم کا درجہ دینا دشوار قرار دیا۔ لہذا تجویز دی گئی کہ اس کی ذیلی اور زیر انتظام تنظیموں کو دہشت گرد قرار دیا جائے۔ وزارت خزانہ کو چاہیے کہ حالیہ پابندیاں سخت کرے اور ان ذیلی تنظیمیوں کی مدد کرنے والوں پر پابندیاں عائد کرے۔

کانگریس کے اس اجلاس نے ایک مرتبہ پھر الاخوان المسلمین کے حوالے سے امریکی سیاست دانوں کے انقسام کو ثابت کر دیا ہے۔ ریپبلکنز یہ سمجھتے ہیں کہ الاخوان المسلمین تنظیم ایک خطرہ ہے اور اس کی سرکوبی کے لیے تنظیم کے ساتھ سختی سے نمٹنا چاہیے۔ دوسری جانب ڈیموکریٹس الاخوان تنظیم کو تشدد سے بری قرار دینے کے واسطے کوشاں ہیں۔ذیلی پارلیمانی کمیٹی میں شامل ایک سینئر ڈیموکریٹ اسٹیفن لِنچ نے خبردار کیا کہ الاخوان المسلمین کو دہشت گرد تنظیم کا درجہ دینے کے امریکی قومی سلامتی پر اور بعض ممالک کے ساتھ تعاون پر بٴْرے اثرات مرتّب ہوں گے۔

انہوں نے اس سلسلے میں سابق امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن کی گفتگو کا حوالہ دیا۔ سابق صدر باراک اوباما کی انتظامیہ میں 2012ء تک امریکی وزارت خارجہ میں انسداد دہشت گردی کے رابطہ کار کے طور پر کام کرنے والے سابق سفیر ڈینیل بنمجمین کے مطابق الاخوان المسلمین عالمی سطح پر خطرہ نہیں ہے۔ ان کے مطابق الاخوان 70ء کی دہائی سے تشدد کا استعمال ترک کر چکی ہے۔ ڈینیل نے زور دیا کہ اس موقف کو بڑھاوا نہ دیا جائے کیوں کہ الاخوان کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے سے امریکا مخالف جذبات میں اضافہ ہو گا۔