ارکان امریکی کانگریس الاخوان المسلمین کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کیلئے کوشاں
الاخوان المسلمین تنظیم کی شاخیں 70 ملکوں میں موجود ہیں جن میں ایسی تنظیمیں بھی ہیں جن کو دہشتگرد قرار دیا جا چکا ہے
ہفتہ 14 جولائی 2018 12:15
(جاری ہے)
امریکی وزارت خزانہ اکتوبر 2017ء میں ایرانی پاسداران انقلاب کو ایک دہشت گرد تنظیم کا درجہ دے چکی ہے۔ اس کے نتیجے میں پاسداران اور اس کے ساتھ کام کرنے والوں پر پابندیوں کا دروزاہ کھل گیا۔
تاہم وزارت خارجہ کے ذریعے تنظیموں کو دہشت گرد قرار دیے جانے کی صورت میں ان تنظیموں اور ان کے ساتھ معاملہ بندی کرنے والوں کو زیادہ سخت سے قوانین اور پابندیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان تنظیموں کی براہ راست یا بالواسطہ مدد کرنے والوں کو دہشت گرد تنظیم کو مادی سپورٹ فراہم کرنے کے الزام میں فوجداری عدالتی کارروائی کا سامنا ہوتا ہے۔کمیٹی نے الاخوان المسلمین اور اس کی ذیلی تنظیموں کے امور کے متعدد ماہرین کی آراء کو سنا۔ ماہرین کے مطابق الاخوان ایک سیاسی اور مذہبی منصوبے پر کاربند ہے اور بنیادی طور پر اس کا مقصد بقیہ سیاسی تنظیموں کے معاند ہے۔ الاخوان امریکی سیاسی نظام کو مسترد کرتی ہے۔ تنظیم کی سوچ غیر ملکیوں کے لیے تعصّب پر مبنی ہے۔ امریکا کو چاہیے کہ وہ ترکی اور قطر کے ساتھ اِن دونوں ممالک کی الاخوان تنظیم کے لیے سپورٹ کے حوالے سے بات کرے۔ یہ دونوں ممالک ایسی تنظیم کی حمایت کرتے ہیں جو امریکا کے معاند اور اپنے طور پر شدت پسند ہے۔ ایک ماہر نے پوری الاخوان المسلمین کو دہشت گرد تنظیم کا درجہ دینا دشوار قرار دیا۔ لہذا تجویز دی گئی کہ اس کی ذیلی اور زیر انتظام تنظیموں کو دہشت گرد قرار دیا جائے۔ وزارت خزانہ کو چاہیے کہ حالیہ پابندیاں سخت کرے اور ان ذیلی تنظیمیوں کی مدد کرنے والوں پر پابندیاں عائد کرے۔کانگریس کے اس اجلاس نے ایک مرتبہ پھر الاخوان المسلمین کے حوالے سے امریکی سیاست دانوں کے انقسام کو ثابت کر دیا ہے۔ ریپبلکنز یہ سمجھتے ہیں کہ الاخوان المسلمین تنظیم ایک خطرہ ہے اور اس کی سرکوبی کے لیے تنظیم کے ساتھ سختی سے نمٹنا چاہیے۔ دوسری جانب ڈیموکریٹس الاخوان تنظیم کو تشدد سے بری قرار دینے کے واسطے کوشاں ہیں۔ذیلی پارلیمانی کمیٹی میں شامل ایک سینئر ڈیموکریٹ اسٹیفن لِنچ نے خبردار کیا کہ الاخوان المسلمین کو دہشت گرد تنظیم کا درجہ دینے کے امریکی قومی سلامتی پر اور بعض ممالک کے ساتھ تعاون پر بٴْرے اثرات مرتّب ہوں گے۔ انہوں نے اس سلسلے میں سابق امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن کی گفتگو کا حوالہ دیا۔ سابق صدر باراک اوباما کی انتظامیہ میں 2012ء تک امریکی وزارت خارجہ میں انسداد دہشت گردی کے رابطہ کار کے طور پر کام کرنے والے سابق سفیر ڈینیل بنمجمین کے مطابق الاخوان المسلمین عالمی سطح پر خطرہ نہیں ہے۔ ان کے مطابق الاخوان 70ء کی دہائی سے تشدد کا استعمال ترک کر چکی ہے۔ ڈینیل نے زور دیا کہ اس موقف کو بڑھاوا نہ دیا جائے کیوں کہ الاخوان کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے سے امریکا مخالف جذبات میں اضافہ ہو گا۔متعلقہ عنوان :
مزید بین الاقوامی خبریں
-
بنگلہ دیش ، شدید گرمی کے باعث ہزاروں سکول بند ، تین کروڑ تیس لاکھ بچوں کی تعلیم متاثر
-
نیتن یاہو اور ان کے ساتھیوں کو شرم آنی چاہیے، اسرائیلی قیدی کی ویڈیو جاری
-
یو اے ای میں ریکارڈ بارشیں، گھروں کی مرمت کیلئے ساڑھے 54 کروڑ ڈالر کا اعلان
-
ارجنٹائن کا انٹرپول سے ایرانی وزیر داخلہ کو گرفتار کرنے کا مطالبہ
-
اطالوی شہر وینس کا سیاحت کے حوالے سے اہم فیصلہ
-
اسرائیل نے رفاح پرزمینی حملے کی تیاری کرلی
-
بنگلہ دیش کے کئی علاقوں میں درجہ حرارت 42ڈگری سے متجاویز
-
امریکی جامعات میں جو ہورہا ہے وہ خوفناک ہے، نیتن یاہو
-
یہودیوں کا مذہبی تہوار، سیکڑوں یہودیوں کامسجد اقصی پر دھاوا، فلسطینیوں کو نکال دیا
-
شاہ سلمان بن عبدالعزیزطبی معائنے کیلئے اسپتال میں داخل
-
یونانی شاہی جوڑے کا شادی کے 14سال بعد علیحدگی کا اعلان
-
روس نے خلا میں ہتھیار رکھنے سے متعلق قرارداد ویٹو کردی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.