ریاض:سعودی وزارتِ دفاع کا اہلکار رشوت کے الزام میں گرفتار

گرفتاری کرپشن کے خلاف جاری مہم کے تحت عمل میں آئی

Muhammad Irfan محمد عرفان ہفتہ 14 جولائی 2018 12:37

ریاض:سعودی وزارتِ دفاع کا اہلکار رشوت کے الزام میں گرفتار
ریاض( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14 جُولائی 2018) سعودی مملکت میں عرصہ دراز سے اصلاحات کا عمل جاری ہے جس کے تحت مملکت کو کرپشن فری بنانے کے سلسلے میں مثالی اقدامات لیے جا رہے ہیں۔ ایسی ہی ایک کارروائی کے تحت وزارتِ دفاع کے ایک عہدے دار کو رشوت وصول کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ سرکاری استغاثہ نے گرفتار کیے گئے عہدے دار پر دس لاکھ سعودی ریال رشوت وصول کرنے اور اپنے عہدے کا ناجائز استعمال کرنے کے الزامات کے تحت کے الزامات عائد کیے ہیں۔

سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق مذکورہ عہدے دار نے اپنی پوزیشن کا غلط استعمال کرتے ہوئے ایک کمپنی کو اُس کی رقم کی ادائیگی کے لیے ادارے کے طریقہ کار سے ہٹ کرغیر قانونی طریقہ اپنایا جس کے بدلے میں اُس نے بھاری رقم بطور رشوت وصول کی۔

(جاری ہے)

اس رشوت کا راز افشاء ہونے پر ملزم کو گرفتار کر لیا گیا۔ اس حوالے سے اٹارنی جنرل شیخ سعود المجیب نے مزید بتایا کہ مذکورہ اعلیٰ عہدے دار نے دورانِ تفتیش وزارت کے ان دو افراد کے نام بھی ظاہر کر دیئے جو اس غیر قانونی کام میں اُس کے شریکِ جُرم تھے جس کے بعد ان دو دیگر افراد کی بھی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔

تاہم تینوں گرفتار افراد کے نام ظاہر نہیں کیے گئے۔ کرپشن کے خلاف مہم گزشتہ سال 11نومبر 2018ء میں شروع کی گئی تھی۔ اس بلاامتیاز مہم میں گیارہ شہزادوں‘ درجنوں اعلیٰ حکومتی عہدے داروں اور مشہور و معروف تاجران کو شامل تفتیش کیا گیا۔ حکام کی جانب سے اہم تاجروں اور شاہی افراد کو کرپشن کا مرتکب پائے جانے پر ریاض کے رِٹز کارلٹن ہوٹل میں نظر بند رکھا گیا۔ جبکہ بہت سے افراد کو کرپشن کی رقم لوٹانے کے بعد رہا کر دیا گیا تھا۔ کرپشن کے خلاف یہ بلاامتیاز مہم سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان شروع کر رکھی ہے۔ یاد رہے کہ شہزادہ محمد بن سلمان کے پاس وزیر دفاع کا عہدہ بھی ہے۔