مستونگ دھماکے کے مزید 3 زخمی دم توڑ گئے، ہلاکتوں کی تعداد 131 ہوگئی

بلوچستان میں سوگ‘خودکش دھماکے میں ہلاک ہونیوالوں کی تدفین کا عمل جاری

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 14 جولائی 2018 12:57

مستونگ دھماکے کے مزید 3 زخمی دم توڑ گئے، ہلاکتوں کی تعداد 131 ہوگئی
کوئٹہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14جولائی۔2018ء) مستونگ دھماکے کے مزید 3 زخمی دم توڑ گئے، جاں بحق افراد کی تعداد 131 ہوگئی جبکہ 150 سے زائد زخمی افراد مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں‘علاقے میں سوگ کا سماں ہے، دکانیں بازار اور سرکاری دفاتر بند ہیں۔جمعہ کی شام مستونگ شہر سے 20 کلومیٹر شمال مشرقی علاقہ کوئٹہ تفتان شاہراہ کے قریب درینگڑھ کے مقام پر بلوچستان عوامی پارٹی کا جلسہ تھا، مرکزی راہنما اور حلقہ پی بی 35 مستونگ کی نشست سے نامزد امیدوار نوابزادہ میر سراج خان رئیسانی جب جلسہ گاہ میں پہنچے تو سٹیج کے قریب بیٹھے بمبار نے خود کو اڑالیا، جس سے زور دار دھماکہ ہوا ،جلسہ گاہ میں سینکڑوں لوگ موجود تھے۔

بم ڈسپوزل سکواڈ کے مطابق خودکش دھماکے میں 16 سے 20 کلو دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا جس کی وجہ سے اتنے بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوئیں بلکہ بہت زیادہ لوگ زخمی بھی ہوئے۔

(جاری ہے)

میر سراج رئیسانی کو زخمی حالت میں سی ایم ایچ کوئٹہ منتقل کیا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لا تے ہوئے چل بسے - نوابزادہ میر سراج خان رئیسانی کی تدفین تھائی لینڈ سے ان کی اہلیہ کے آنے کے بعد آبائی علاقہ کانک میں ہوگی۔

سانحہ مستونگ پر بلوچستان حکومت نے دو روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ نگران وزیراعلیٰ بلوچستان کی زیرصدارت ہنگامی اجلاس طلب کر لیا گیا، اجلاس میں صوبہ بھر میں امن وامان کی صورتحال اور سکیورٹی اقدامات کا جائزہ لیا جائے گا۔ محکمہ داخلہ ،پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے حکام شریک ہونگے۔نگران وزیر اعلیٰ علاو¿ الدین مری نے مستونگ دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات انتخابات کرانے کے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتے اور سانحہ درینگڑھ میں ملوث عناصر کو جلد قانون کے کٹہرے میں لائیں گے۔

مستونگ میں انتخابی جلسے پر ہونے والے خود کش حملے کے بعد صوبے میں فضا سوگوار ہے۔صوبے کے نگراں وزیر داخلہ آغا عمر بنگلزئی کے مطابق اس سانحے میں بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما نوابزادہ سراج رئیسانی سمیت کم از کم 128 افراد ہلاک اور120 سے زیادد زخمی ہوئے تھے۔سانحے میں زخمی ہونے والوں میں سے 70 کے قریب افراد سول ہسپتال کوئٹہ میں زیر علاج ہیں جن میں سے بعض کی حالت تشویشناک ہے۔

حکومت بلوچستان کی جانب سے اس سانحے پر دو روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا ہے جس کی وجہ سے قومی پرچم سرنگوں ہے جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی نے اس سانحہ پر تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ادھر امریکہ نے پاکستان میں انتخابی امیدواروں پر پختونخوا اور بلوچستان میں ہونے والے حالیہ حملوں کی مذمت کی ہے۔امریکہ کا کہنا ہے کہ یہ حملے پاکستانی عوام کو ان کے جمہوری حقوق سے دور رکھنے کی بزدلانہ کوشش ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ امریکہ متاثرین کے لواحقین کے سوگ میں ان کے ساتھ ہے اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی امید کرتا ہے۔ بیان کے مطابق دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ پاکستان عوام کے ساتھ ہے۔مستونگ دھماکے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تدفین کا سلسلہ گذشتہ رات سے درینگڑھ اور قرب و جوار کے علاقوں میں شروع کیا گیا تھا تاہم زیادہ تر افراد کی تدفین آج ہو گی۔

سراج رئیسانی بلوچستان کے سابق وزیر اعلیٰ اور چیف آف جھالاوان نواب اسلم رئیسانی کے چھوٹے بھائی تھے اور اسی نشست سے وہ بلوچستان عوامی پارٹی کی ٹکٹ پر اپنے ہی بھائی نواب اسلم رئیسانی کے مقابلے میں انتخاب لڑ رہے تھے۔بلوچستان میں حالات کی خرابی کے بعد انھوں نے اپنے بڑے بھائیوں کے موقف کے برعکس سیکورٹی فورسز کا بھرپور انداز سے ساتھ دیا تھا۔

انھوں نے اس مقصد کے لیے بلوچستان متحدہ محاذ کے نام سے تنظیم کو فعال کیا تھا۔تاہم چند ہفتے قبل اس تنظیم کو بلوچستان کی سطح پر قائم ہونے والی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی میں ضم کر دیا گیا تھا۔نوابزادہ سراج رئیسانی کو 2011 میں بھی مستونگ میں 14 اگست کی مناسبت سے ایک تقریب کے دوران بم حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا جس میں وہ خود تو محفوظ رہے تھے تاہم اس میں ان کے بڑے بیٹے میر حقمل رئیسانی سمیت متعدد افراد ہلاک ہوئے تھے۔