نیب کے چھاپے،63 ارب روپے پی ایس او سیکنڈل میں ملوث پانچ سابق اعلی افسران گرفتار

ہفتہ 14 جولائی 2018 15:30

اسلام آباد ۔14 جولائی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 جولائی2018ء) قومی احتساب بیورو (نیب ) کراچی نے کراچی اسلام آباد، اور گلگت بلتستان میں مختلف مقامات پر چھاپے مار کر 63ارب روپے کے پی ایس او سیکنڈل میں ملوث پانچ ملزمان کو گرفتار کر لیا،گرفتار کئے گئے افسران میں پی ایس او سی ایل کے سابق جنرل منیجر سپلائی اختر ضمیر،سابق چیف آپریٹنگ افیسر بائیکو پاکستان پیٹرولیم لیمیٹڈ،کامران افتخار ،سابق صدر ریفائنریز بائیکو پاکستان پیٹرولیم لیمیٹڈ قیصر جمال کو کراچی جبکہ سابق جنرل منیجر (ریٹیل ،کنزیومر بزنس) پی ایس او اور چیف ایگزیکٹیو آفیسر جن پٹرولیم سید ذوالفقار علی جعفری کو اسلام آباد سے جبکہ سابق سینئر جنرل منیجر مارکیٹنگ پی ایس او ڈاکٹر سید نذر اے زیدی کو ہنزہ گلگت بلتستان سے گرفتار کیا گیا،ملزمان پر ملی بھگت سے بائیکو پاکستان پیٹرولیم لیمیٹڈ کو 2.43ارب روپے مالیت کے خام تیل کے غیر قانونی ٹھیکے دینے کا الزام ہے،2008/09 میں اس سلسلے میں کوئی ادائیگی نہیں کی گی،پی ایس او انتظامیہ نے 2012 میں پی ایس او کو پٹرولیم مصنوعات کی سپلائی کے لئے بائیکو پاکستان پیٹرولیم لیمیٹڈ کے ساتھ پیٹرولیم مصنوعات کی خرید و فروخت کا غیر قانونی معاہدہ کیا حالانکہ بائیکو پاکستان پیٹرولیم لیمیٹڈ 2013 میں قائم کی گئی۔

(جاری ہے)

غیر قانونی ٹھیکے کے باعث پی ایس او کو غیر معیاری مصنوعات فراہم کی گئی جس سے قومی خزانے کو 60 ارب روپے کا نقصان ہوانیب کو تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ پی ایس او انتظامیہ نے 2012 میں اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے بائیکو پاکستان پیٹرولیم لیمیٹڈ سے پٹرویم مصنوعات کی خریداری کے لئے ایک اور غیر قانونی معاہدہ کیا جس کے تحت پی ایس او نے اعلی معیار کی درآمدی مصنوعات ہائی سپیڈ ڈیزل اور پٹرول رعایتی نرخوں میں فراہم کیا جس سے قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔

پی ایس او نے من پسند کمپنیوں کو نوازنے اور غیر قانونی طور پر ذاتی مقاصد کے حصول کے لئے پٹرولیم کی کاروباری کمپنیوں سے 3 معاہدے کئے۔کراچی سے گرفتار کئے گئے ملزمان کو جسمانی ریمانڈ کے لئے آج احتساب عدالت کراچی میں پیش کیا جائے گا،ملزمان اختر ضمیر اورقیصر جمال پہلے ہی 13 روزہ ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں ہیں۔