سیاسی تبدیلیوں اور زرمبادلہ بحران سے سی پیک پر منفی اثر نہیں پڑے گا،

چین نے بر وقت یقین دہانی کروا کے سازشی عناصر کو خاموش کر دیا ہے،سی پیک قومی سلامتی کا معاملہ ہے،آئی ایم ایف کو تفصیلات نہ بتائی جائیں،اسلام آباد چیمبر آف سمال ٹریڈرز کے سرپرست شاہد رشید بٹ

ہفتہ 14 جولائی 2018 15:59

سیاسی تبدیلیوں اور زرمبادلہ بحران سے سی پیک پر منفی اثر نہیں پڑے گا،
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 جولائی2018ء) اسلام آباد چیمبر آف سمال ٹریڈرز کے سرپرست شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ امن و امان کی تشویشناک صورتحال سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ اور زرمبادلہ بحران سے سی پیک پر منفی اثر نہیں پڑے گا۔ پاک چین فائبر آپٹک کیبل کا افتتاح خوش آئند ہے جس سے روزگار، کاروبار اور رابطوں میں اضافہ، ٹیلی کام کی صنعت کی ترقی اور سب میرین کیبل پر انحصار کم ہو جائے گا۔

اس منصوبہ کی کامیاب تکمیل سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان کے اندرونی حالات سے دنیا کے سب سے بڑے ترقیاتی منصوبے سی پیک پر کوئی اثر نہیں پڑرہا۔ پاکستان کے اندرونی حالات سی پیک مخالف لابیوں کی کوششوں اور دیگر عوامل اس منصوبہ پر اثر انداز نہیں ہو سکتے اور اس پر کام کی رفتار میں کوئی کمی آنے کا امکان نہیں ہے۔

(جاری ہے)

شاہد رشید بٹ نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ سی پیک کے مخالفین اور غیر ملکی میڈیا نے پاکستان کے سیاسی اور اقتصادی حالات کو جواز بنا کر سی پیک کے خلاف افواہیں اڑانا شروع کر دی ہیں مگر چین نے اس سلسلہ میں بر وقت یقین دہانی کروا کے سازشی عناصر کو خاموش کر دیا ہے۔

سی پیک کے بارے میں جذباتی بیانات، من گھڑت کہانیاں ، مفروضے اور قیاس آرائیاںگردش کرتی رہیں گی جس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ اس منصوبے کی طویل، کشادہ اور محفوظ سڑکیں، توانائی کے منصوبے، انڈسٹریل پارکس اور گوادر بندرگاہ کا منصوبہ پاکستان کے لیے روشن مستقبل کی نوید ہے اس سے بجلی کا شارٹ فال کم ہوجائے گا۔قراقرم ہائی وے کو بہتر بنایا جا رہا ہے اور ریلوے کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔

منصوبے کا محور گوادر ہے جہاں سی پیک منصوبہ بحیرہ ہند سے ملتا ہے سے تمام وسائل پاکستان کے مرکز اور مغربی چین کو جائیں گے، جبکہ پاکستان اور چین میں تیار ہونے والا مال دنیا بھرمیں بھیجا جائے گا۔گوادرمیں فری ٹریڈ زون، اسپیشل اکنامک زون، کوسٹل ہائی وے اور بین الاقوامی ہوائی اڈا بھی تکمیل کے مراحل میں ہے جس سے ملک کی تقدیر بدل جائے گی۔انھوں نے کہا کہ آئی ایم ایف قرضے کی شرط کے طور پرپاکستان سے سی پیک کی تفصیلات جاننے کا خواہاں ہے جسے پاکستان اور چین کی حکومتوں نے چھپا کر رکھا ہوا ہے جسکی اجازت نہ دی جائے کیونکہ یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے۔