مستونگ دھماکہ میں شہداء کو شہر کے مختلف قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا

آئی جی ایف سی میجرجنرل ندیم انجم اور کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ بھی ساراوان ہائوس آمد،نواب اسلم رئیسانی، لشکری رئیسانی سے اظہار افسوس کیا بلوچستان حکومت اور بلوچستان عوامی پارٹی کی جانب سے دو اور تین روزہ سوگ کا اعلان صوبے بھر میں تمام سیاسی جماعتوں نے انتخابی سر گرمیاں معطل کر دی، وکلاء تنظیموں کی جانب سے سانحہ مستونگ کے واقعہ کے خلاف عدالتوں کا بائیکاٹ

ہفتہ 14 جولائی 2018 19:12

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 جولائی2018ء) بلوچستان کے علاقے مستونگ میں انتخابی جلسے پر ہونے والے خود کش حملے کے بعد صوبے میں فضا سوگواررہی خودکش حملے میں شہید ہونیوالی130 افراد کومستونگ کے مختلف قبرستانوں میں سپرد خاک کر دیا گیادوسری جانب ساراوان ہا ئوس میں لوگوں کی بڑی تعداد کی آمد کا سلسلہ جاری ہے جہاں نواب اسلم رئیسانی اور نوابزادہ لشکری رئیسانی سمیت دیگرعمائدین موجود ہیں آئی جی ایف سی میجرجنرل ندیم انجم اور کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ بھی ساراوان ہائوس پہنچے جہاں انہوں نے نواب اسلم رئیسانی، لشکری رئیسانی سے سانحہ مستونگ پراظہار افسوس کیا بلوچستان حکومت اور بلوچستان عوامی پارٹی کی جانب سے دو اور تین روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا اور قومی پرچم سرنگوں رہے مستونگ ، کانک اور درینگڑھ میں خودکش حملے کے بعد تمام دکانیں بند رہے اور صوبے بھر میں تمام سیاسی جماعتوں نے انتخابی سر گرمیاں معطل کر دی وکلاء بلوچستان کے تنظیموں کی جانب سے سانحہ مستونگ کے واقعہ کے خلاف عدالتوں کا بائیکاٹ کیا گیا وکلاء عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے تفصیلات کے مطابق مستونگ کے علاقے درینگڑھ میں گزشتہ روزخودکش حملے میں نوابزادہ میر سراج رئیسانی سمیت 130 افراد جاں بحق جبکہ 150 سے زائد افراد زخمی ہو گئے تھے سانحہ میں زخمی ہونے والوں میں سے 70 کے قریب افراد سول ہسپتال کوئٹہ میں زیر علاج ہیں جن میں سے بعض کی حالت تشویشناک ہے حکومت بلوچستان کی جانب سے اس سانحے پر دو روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا ہے جس کی وجہ سے قومی پرچم سرنگوں ہے جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی نے اس سانحہ پر تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے مستونگ دھماکے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تدفین کا سلسلہ گذشتہ رات سے درینگڑھ اور قرب و جوار کے علاقوں میں شروع کیا گیا تھا اور تمام افراد کی تدفین کر دی گئی نوابزادہ سراج رئیسانی کو سنہ 2011 میں بھی مستونگ میں 14 اگست کی مناسبت سے ایک تقریب کے دوران بم حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا جس میں وہ خود تو محفوظ رہے تھے تاہم اس میں ان کے بڑے بیٹے میر حقمل رئیسانی سمیت متعدد افراد ہلاک ہوئے تھے لیویز حکام کے مطابق مستونگ خودکش حملے کا مقدمہ تاحال درج نہیں کیا جاسکا، تاہم ضروری کارروائی کے بعد مقدمہ لیویز تھانہ درینگڑھ میں درج کیا جائے گا دوسری جانب لیویز حکام کے مطابق درینگڑھ میں خودکش حملے کے مقام کو محفوظ کرلیا گیا ہے اور جائے وقوع سے شواہد اکٹھے کیے جارہے ہیں حکام کے مطابق تحقیقات کے لیے پنجاب سے فرانزک لیبارٹری کی خدمات حاصل کی جائیں گی پاکستان بار کونسل کی جانب سے سانحہ مستونگ اور بنوں کی مذمت کرتے ہوئے 2 دن کے سوگ اور ایک دن کی ہڑتال کا اعلان کیا گیا ہے وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل کامران مرتضی کے مطابق ملک بھر میں عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

کامران مرتضی نے واقعات میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے دہشت گردی کے ان واقعات کی شدید مذمت کی یورپی یونین، امریکا، سعودی عرب اور دیگر ملکوں نے مستونگ میں انتخابی جلسے کے دوران خودکش دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔یورپی یونین نے دھماکے میں جاں بحق افراد کے اہلخانہ سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ حملوں کی مکمل تفتیش کی اشد ضرورت ہے امریکی محکمہ خارجہ نے بھی پاکستان میں انتخابی جلسوں میں خودکش دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے حملے پاکستانی عوام کو جمہوری حقوق سے محروم کرنے کی کوشش ہے امریکی محکمہ خارجہ کا اپنے بیان میں مزید کہنا تھا کہ دھماکوں میں جاں بحق افراد کے اہلخانہ سے تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں دوسری جانب سعودی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں مستونگ میں دھماکے کو دہشت گردی اور انتہاپسندانہ عمل قرار دیتے ہوئے یقین دلایا گیا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف مہم میں سعودی عرب، پاکستان سے مکمل تعاون جاری رکھے گا۔