آبنائے جبرالٹر کے سیاحتی مقامات، اسمگلروں کے گڑھ بن گئے

گزشتہ بیس برسوں سے کاڈیس کے اندلوسی شہری منشیات فروشوں کے خلاف عملی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں

اتوار 15 جولائی 2018 12:40

میڈرڈ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جولائی2018ء) ہسپانوی صوبہ کاڈیس کے بعض علاقوں کو اسمگلروں کی سنگین سرگرمیوں کا سامنا ہے۔ اس کے قریبی علاقے جبرالٹر کے سیاحتی مقامات انسانی و منشیات کے اسمگلروں کے ٹھکانے بن چکے ہیں۔ گزشتہ بیس برسوں سے کاڈیس کے اندلوسی شہری منشیات فروشوں کے خلاف عملی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یہ علاقہ براعظم یورپ کی نوک پر واقع ہے۔

اس علاقے کے دو اہم سیاحتی مقام جبرالٹر اورالجیسیراس ہیں اور یہاں انسانی اسمگلروں کے اپنے علاقے ہیں اور منشیات کا دھندہ کرنے والے بھی غیرقانونی سرگرمیوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔اس شہر میں مراکشی اور ہسپانوی شہری کالے دھندوں میں رغبت سے شریک ہوتے ہیں۔ اس کے قریبی سیاحتی مقام لا لینیا میں روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں کلوگرام حشیش اور دوسری منشیات پہنچائی جاتی ہیں۔

(جاری ہے)

یہ دھندا اسپیڈ بوٹس کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ ان سرگرمیوں کی وجہ سے اسپین کو منشیات کا گڑھ کہا جا رہا ہے۔اسپین کی وفاقی حکومت بھی آبنائے جبرالٹر کی موجودہ صورت حال پر گہری تشویش رکھتی ہے۔ اس کے وزیر داخلہ فرنانڈو گرانڈے نے لا لینیا کی ساحل کا حال ہی میں دورہ کیا تو وہ حیران رہ گئے کہ غیر قانونی دھندے میں ملوث اسمگلرز رات کی تاریکی کا بھی انتظار نہیں کرتے اور شام ڈھلتے ہی اپنی سرگرمیوں کا آغاز کر دیتے ہیں۔

گزشتہ بیس برسوں سے کاڈیس کے اندلوسی شہری منشیات فروشوں کے خلاف عملی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں-ان اسمگلروں کی کارروائیوں کی روک تھام کے لیے کوسٹ گارڈز اور ہیلی کاپٹر بھی موجود ہیں لیکن یہ ناکافی خیال کیے گئے ہیں۔ ہسپانوی وزیر خارجہ نے لالینیا کی سکیورٹی کے لیے چار سو پولیس اہلکار تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔لالینیا کے میئر خوان فرانکو اضافی فنڈ کا تقاضا بھی کرتے ہیں۔

فرانکو کا یہ بھی کہنا ہے کہ جو حالات بن گئے ہیں، اٴْس میں غیرملکی سرمایہ کار لالینیا کی طرف دیکھنے سے بھی گریز کریں گے۔ دوسری جانب مراکش میں ہزاروں افریقی مہاجرین یورپ پہنچنے کے منتظر ہیں۔ فرانکو کا یہ بھی کہنا ہے کہ اٴْن کے شہر کو شدید دباؤ کا سامنا ہے لیکن مددگار دستیاب نہیں ہیں۔لا لینیا کی آبادی چونسٹھ ہزار کے لگ بھگ ہے اور یہاں شرح بیروزگاری بھی بہت بلند ہے جو تقریبا پینتیس فیصد ہے۔

اس قصبے میں انسانی اسمگلروں کے ساتھ ساتھ منشیات کے اسمگلرز بھی اپنا دھندا جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اندازوں کے مطابق اسمگلر گروپوں کے تقریباً ایک سو لیڈر بھی اسی شہر میں مقیم ہیں۔ ان کے زیر کنٹرول تیس جرائم پیشہ گروہ اور ذیلی شاخیں ہیں۔ مقامی آبادی کے مطابق حالات مسلسل خراب سے خراب تر ہوتے جا رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :