کراچی ، پیشہ ورانہ صحافی صحیح رپورٹنگ کے لئے تحقیق اور تربیت حاصل کریں، جمیل یوسف

کیونکہ وہ معاشرہ کے آنکھ اور کان ہیں،جو صحیح خطوط پر رپورٹنگ کر کے اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے ادا کر سکتے ہیں،نگران صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ماحولیات

اتوار 15 جولائی 2018 20:10

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 جولائی2018ء) نگران صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ماحولیات ، انفارمیشن ٹیکنالوجی وقانون جمیل یوسف نے پیشہ ورانہ صحافیوں پر زور دیا ہے کہ وہ صحیح رپورٹنگ کے لئے تحقیق اور تربیت حاصل کریں، کیونکہ وہ معاشرہ کے آنکھ اور کان ہیں۔جو صحیح خطوط پر رپورٹنگ کر کے اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے ادا کر سکتے ہیں۔

یہ بات انہوں نے پاکستان کونسل آن میڈیا وومین کے زیر اہتمام ’عام انتخابات 2018 کے حوالے سے میڈیا کے کردار کے انٹرایکٹیویشن کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔نگران صوبائی وزیر اطلاعات جمیل یوسف نے کہا کہ خواتین کو ہر سطح پہ آگے آنا چاہئے، حکومت ان کی بھرپور طور پر حوصلہ افزائی کے لئے کام کر رہی ہے، جس میں کام کرنے والے مقام پر ہراساں کرنے کا قانون اور دیگر قوانین انکو سہولیات فراہم کرنے اور حوصلہ افزائی کے طور پر عملدرآمد میں ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ خواتین صحافیوں پر بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ انتخابات کے دوران فری لائنس اور ادارے کی رپورٹنگ ، انتخابات میں ضابطہ اخلاق کو مد نظر رکھتے ہوئے حقائق پر مبنی تحقیقاتی رپورٹنگ کریں۔اور اپنی رپورٹنگ سے کسی کو تکلیف نہ دیں ، بغیر کسی پسند یا نا پسند کے تمام منفی پہلوؤں سے بالاتر ہوکر مثبت رپورٹنگ کر کے اپنے فرض کی ادائگی کریں۔

نگران وزیر اطلاعات جمیل یوسف نے کہا کہ ہم صحافیوں کو بہتر اور معیاری سہولیات فراہم کرنے کے لئے قانون میں تبدیلی لانے کے لئے غور کر رہے ہیں تاکہ صحافیوں کو اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کو سرانجام دیتے ہوئے اپنے تحفظ کے لئے بھی کام کرنا چاہئے ۔میڈیا ہاؤسز کو ان کے تحفظ کے لئے انشورنس کرانی چاہیے اور جن اخبارات ، میڈیا ہاؤسز میں تنخواہوں کی بروقت ادائگی نہ ہوںان کو اشتہارات بھی اسی تناظر میں دیئے جائیں اور کرپشن اور اقرباپروری کے خلاف جنگ میں اپنا کردار ادا کریں، جس طرح ماجدہ رضوی ، فوزیہ سعید اور دیگر خواتین اپنا کلیدی کردار ادا کر رہی ہیں۔

انہوں نے صحافی خواتین و دیگر کو مشورہ دیا کہ وہانتخابات اور دیگر فیلڈ میں اپنے موبائل کو ٹریننگ کے طور پر استعمال کریںاور بلا تصدیق اور تحقیق کہ کسی بھی خبر کو سوشل میڈیا، واٹس ایپ ، فیس بوک پر رکھنے سے گریز کریں ۔قبل ازیں سینیئرصحافی محمود شام نے صحافی خواتین پر زور دیا کہ یہ عمل قابل خوش آئند ہے کہ یہاں کچھ سیکھنے کے لئے آئی ہیں۔

اب رپورٹنگ پر فوکس نہیںکیا جاتا ہے ، ہر ایک رپورٹنگ جنرلائیز ہو گئی ہے۔خبر مستند ہوں اپنی رائے او ر تجربہ نہ ہوں ، خبر میں مطالعہ اور مشاہدہ ہونا چاہئے ، مغالبہ آرائی اور سنسنی خیز خبروں سے احتیاط کریں۔ بنیادی طور پر میڈیا ہاؤسز کو چاہئے کہ وہ اپنے صحافیوں کو تربیت دیں۔کونسل آف میڈیا خواتین کی تربیت میں کردار ادا کر رہی ہیں۔

سینیئر صحافی صلاح الدین حیدر ، پی ایف یو جے کے جنرل سیکریٹری جی ایم جمالی کے یو جے کے حسن عباس اور کونسل آف میڈیا وومین کی حمیرا موٹالانی نے کونسل کے اغراض و مقاصد ، خواتین صحافیوں کی تربیت و صلاحیتوں کوبروکار دلانے اور مختلف تربیتی پروگرامز کے حوالے سے بھی آگاہی دیتے ہوئے کہا کہ اخباری یونین و تنظیموں کو تربیتی ورکشاپس منعقد کرانے چاہئے ۔ تقریب کے اختتام پر نگران صوبائی وزیر اطلاعات جمیل یوسف ، سینیئر صحافیوں محمود شام ، صلاح الدین حیدر، منظر نقوی، جی ایم جمالی، حسن عباس اورحمیرا موٹالا نی نے انٹر ایکٹیویشن میں شرکت کرنے والی 40 سے زائد خواتین میں سرٹیفکیٹ تقسیم کئے۔# 07-18/--106