Live Updates

ضلع جیکب آبادکی ایک قومی اورتین صوبائی نشستوں پر ہونے والے انتخابات میں سیاسی سرگرمیاں عروج پر ریلیاں جلسے ،کارنرمیٹنگز تیزی سے جاری

اصل مقابلہ پیپلزپارٹی اورتحریک انصاف میں ہوگا ،جے یوآئی بھی مقابلے کی دوڑمیں شامل

اتوار 15 جولائی 2018 20:10

جیکب آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جولائی2018ء) ضلع جیکب آبادکی ایک قومی اورتین صوبائی نشستوں پر ہونے والے انتخابات میں سیاسی سرگرمیاں عروج پر ریلیاں جلسے ،کارنرمیٹنگز تیزی سے جاری ،اصل مقابلہ پیپلزپارٹی اورتحریک انصاف میں ہوگا ،جے یوآئی بھی مقابلے کی دوڑمیں شامل تفصیلات کے مطابق حالیہ نئی حلقہ بندیوںکے تحت این اے 208اور این اے 209ملاکر ضلع میں ایک ہی قومی نشست کا حلقہ این اے 196بنادیاگیاہے یہ حلقہ ضلع کی تینوں تحصیلوں جیکب آباد ،ٹھل اورگڑھی خیرو پرمشتمل ہے جس کی آبادی 10لاکھ 6ہزار 297ہے جن میں مرد 5لاکھ 15ہزار 480،خواتین 4لاکھ 90ہزار 778اورخواجہ سراء (ہیجڑے )39ہیں حلقہ این اے 196کے کل ووٹوں کی تعداد 4لاکھ 86ہزار 64ووٹ ہیں اور خواتین 2لاکھ 25ہزار 955 ہیں جن کے لیے 472پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں ان میں مردوں کے لیے 131اورخواتین کے لیے 128اور مشترکہ 213پولنگ اسٹیشنز شامل ہیں اسی حلقے میں 15امیدواروں نے نامزدگی فارم جمع کرائے 4نے واپس لے لیے 11میدان میںہیںاصل مقابلہ پاکستان پیپلزپارٹی ،تحریک انصاف میں ہے جے یوآئی بھی مقابلے کی دوڑ میں شامل ہوگئی ہے کیونکہ جے یوآئی امیدوار ڈاکٹر اے جی انصاری نے جے یوآئی کو مقابلے کی دوڑمیں لانے کے لیے بہت محنت کی ہے پیپلزپارٹی کے امیدوار سابق وفاقی وزیر اعجازجکھرانی ہیں جو اسی حلقے سے تین بار رکن قومی اسمبلی منتخب ہوچکے ہیں ان کے مدمقابل حریف خاندار ن سومروخاندان کے سابق نگراں وزیر اعظم اور سابق چیئرمین سینٹ محمد میاں سومرو ہیں جو کہ پہلی بار الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں اس سے قبل ان کے چچا سابق اسپیکر قومی اسمبلی الٰہی بخش سومرو اسی حلقے سے انتخابات میں حصہ لیتے رہے ہیں وہ 2013کے انتخابات کے بعد سیاست سے رٹائرڈ ہونے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے خاندان کا سیاسی جانشیں اپنے بھتیجے محمد میاں سومرو کو نامزد کیا گزشتہ عام انتخابات میں پاکستان پیپلزپارٹی کے میر اعجازحسین جکھرانی نے 51ہزار 25ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی تھی جبکہ کے ان کے مدمقابل سابق اسپیکر قومی اسمبلی الٰہی بخش سومرونی45ہزار 801ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے 2018کی الیکشن کی صورتحال کچھ الگ ہے ضلع جیکب آبادکو پیپلزپارٹی کاگڑھ سمجھا جاتاہے لیکن پیپلزپارٹی کی غلط حکمت عملی کے باعث ضلع جیکب آباد کی ایک قومی اورتین صوبائی نشستوں پر سخت مقابلہ ہوسکتاہے کہ پیپلزپارٹی ماضی کی طرح کلین سوئپ نہ کرسکے اس کی اصل وجوہات یہ ہے کہ پیپلزپارٹی نے ضلع میں اکثریت رکھنے والی کھوسہ برادری کودیوارسے لگادیاہے قومی اور صوبائی کی نشست پر کھوسہ قبیلے کے فرد کو ٹکٹ جاری نہیں کیا جیکب آبادکی سیٹ پرہمیشہ کھوسہ قبیلے کے افراد منتخب ہوتے رہے ہیں میر نصیر خان کھوسو ،محمد یعقوب خان کھوسو،راجہ عبدالرحیم خان کھوسو ،سردار مقیم خان کھوسو اسی حلقہ سے منتخب ہوچکے ہیں اورتواور سردار مقیم خان کھوسوکے انتقال کے بعد ضمنی الیکشن میں سردار مقیم خان کھوسو کے خاندان کے کسی بھی فردکو ٹکٹ جاری نہیں کیا پیپلزپارٹی نے اپنے اصول سے ہٹ کر ضمنی الیکشن میں سردار منظور خان پہنورکے بیٹے اورنگزیب خان پہنور کوٹکٹ دیا اسی طرح ٹھل میں 1988,1990,2013کے انتخابات میں پیپلزپارٹی کی ٹکٹ پر میر حسن کھوسو جیت کر آئے ان کے سیاسی جانشین میر طاہر خان کھوسوکوبھی پیپلزپارٹی نے دیوار سے لگادیا میر اعجازحسین جکھرانی نے میر طاہر حسین کھوسوکو ٹکٹ کی امیدپر پیپلزپارٹی میں شامل کرایا لیکن عین وقت پر ٹکٹ ڈاکٹر سہراب سرکی کو دی گئی جس کے بعد میر طاہر کھوسہ پی ٹی آئی میںچلے گئے جبکہ سردارمقیم کھوسو کابیٹا سردار سخی عبدالرزاق کھوسوبھی پی ٹی آئی میں شامل ہوگئے پی ٹی آئی نے دونوں کو صوبائی نشست کی ٹکٹ دی پی ٹی آئی کے پینل میں قومی اسمبلی پر محمد میاں سومرو ،صوبائی نشستوں میں جیکب آباد پر اسلم ابڑو،ٹھل پر طاہر کھوسواورگڑھی خیروپر سخی عبدالرزاق کھوسوشامل ہیں جبکہ پیپلزپارٹی کے پینل میں میر اعجازخان ،قومی اسمبلی جیکب آباد پر اورنگزیب پہنور ،ٹھل پر ڈاکٹر سہراب سرکی اورگڑھی خیرو پر ممتازجکھرانی شامل ہیں اس انتخابات میں دیکھاجائے تو سیاسی طورپر مقابلہ پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف میں ہے لیکن برادری کے طورپر دیکھاجائے تو جکھرانی اور کھوسہ برادری کے مابین مقابلہ ہے اس وقت صورتحال شخصی مقابلے جیسی ہے کھوسہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے دوسیاسی گادیاں دین پور کے میر طاہر کھوسواورقادر پور کے سخی عبدالرزاق کھوسو کی کوشش ہے کہ ہر حال میں کھوسہ قبیلے کے تمام افراد کو اکٹھاکیاجائے اگروہ اس میں کامیاب ہوگئے تو وہ پیپلزپارٹی کوشکست دے سکتے ہیں بہر حال پیپلزپارٹی کا کلین سوئپ والا خواب مکمل نہیں ہوپائے گا اس کے لیے 25جولائی تک انتظارکرنا ہوگا ۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات