پشاور، چترال میں کینسر ہسپتال کے قیام کیلئے پچاس کنال سرکاری اراضی ترجیحی بنیادوں پر فراہم کی جائے، جسٹس (ر) دوست محمد خان

ْ خوشحال اور مسائل سے آزاد صوبہ بنانے کے لیے صوبائی حکومت شہریوں کو تعلیم اور صحت کی خدمات انکی دہلیز پر فراہم کرے،نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے ممبر نجیب اللہ خان مروت سے گفتگو

اتوار 15 جولائی 2018 21:40

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 جولائی2018ء) نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا جسٹس (ر) دوست محمد خان نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ ضلع چترال میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کو کینسر ہسپتال کے قیام کیلئے مطلوبہ پچاس کنال سرکاری اراضی ترجیحی بنیادوں پر فراہم کی جائے تاکہ وہاں بین الاقوامی معیار کے کینسر ہسپتال کی بلا تاخیر تعمیر ممکن ہو سکے، انہوں نے کہا کہ چترال نسبتاًپسماندہ علاقہ ہے اور انصاف کا تقاضا ہے کہ صوبائی حکومت وہاں کے شہریوں کو تعلیم اور صحت کی خدمات انکی دہلیز پر فراہم کرے۔

وہپاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے ممبر اورسابق ایڈیشنل آڈیٹر جنرل آف پاکستان نجیب اللہ خان مروت سے گفتگو کر رہے تھے جنہوں نے وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں ان سے ملاقات کی۔

(جاری ہے)

نجیب اللہ خان مروت نے نگران وزیر اعلیٰ کو بتایا کہ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن وفاقی حکومت کی مدد سے تین ارب روپے کی خطیر لاگت سے ضلع چترال میں کینسر ہسپتال بنانا چاہتی ہے جسکے لئے تمام انتظامات اور سروے مکمل کر چکے ہیں تاہم سرکاری اراضی کے حصول کا مسئلہ ابھی تک حل طلب ہے ۔

نگران وزیراعلیٰ نے موقع پر ہی متعلقہ حکام کو مذکورہ ہسپتال کیلئے مطلوبہ سرکاری اراضی کا مسئلہ ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ہدایت کی ۔دوست محمد خان نے کہاکہ ہم نے صوبے میں اچھے طرز حکمرانی کو یقینی بنانا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں ترقیافتہ ممالک سے سبق سیکھنا ہوگا۔ سزا اور جزا کے تصوراور جوابدہی کے عنصر کے بغیر اچھے طرز حکمرانی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا ۔

ہمیں اپنے اداروں کو منظم کرنا ہوگا کیونکہ یہ اصلاح کی طرف پہلا قدم ہے یہی وجہ ہے کہ بانی پاکستان نے بھی نظم و ضبط پر زور دیا تھا ۔ انہوںنے کہاکہ حکمران اگر عزم رکھتے ہوں تو اداروں کو ٹھیک کیا جا سکتا ہے ۔ ہم آنے والی حکومت کیلئے ایسا روڈ میپ چھوڑنا چاہتے ہیں جس پر چل کر خیبرپختونخوا کو ایک خوشحال اور مسائل سے آزاد صوبہ بنایا جا سکے گا۔ 07-18/--208