عراق، احتجاجی مظاہرے جاری، 4افراد ہلاک 128زخمی

عراق میں بجلی کے تعطل ، مہنگائی اور دیگر خدمات مہیا نہ کرنے پر ملک بھر میں شدید احتجاج جاری ہے

پیر 16 جولائی 2018 15:54

بغداد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 جولائی2018ء) عراق میں جاری احتجاجی مظاہروں میں4افراد ہلاک اور 128زخمی ہو گئے، عراق میں بجلی کے تعطل ، مہنگائی اور دیگر خدمات مہیا نہ کرنے پر ملک بھر میں شدید احتجاج جاری ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق عراق میں جاری احتجاجی مظاہروں میں4افراد ہلاک اور 128زخمی ہو گئے، عراق میں بجلی کے تعطل ، مہنگائی اور دیگر خدمات مہیا نہ کرنے پر ملک بھر میں شدید احتجاج جاری ہے۔

تفصیلات کے مطابق عراق کے جنوبی اضلاع میںکئے جانے والے مظاہروں میں 4 افراد ہلاک اور 128 زخمی ہو گئے ہیں۔عراق کے جنوبی شہروں بصرہ، مسینہ، میسان اور زکار میں خدمات کی عدم فراہمی اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے کئے جانے والے مظاہرے کل بھی جاری رہے۔بصرہ میں مظاہرین کے ضلعی اسمبلی کی عمارت پر دھاوا بولنے کے نتیجے میں ہونے والی ہاتھا پائی میں 2 افراد ہلاک اور16 سکیورٹی اہلکاروں سمیت 35 افراد زخمی ہو گئے ہیں ۔

(جاری ہے)

مسینہ کے مرکز میں مظاہرین نے مقامی انتظامیہ کی عمارت پر دھاوا بول دیا جس میں 2 مظاہرین ہلاک اور 50 سے زائد سکیورٹی اہلکار زخمی ہو گئے ہیں۔مظاہرین نے المجر گورنر دفتر کو اور گورنر کی رہائش گاہ کو نذرِ آتش کر دیا۔زکار میں بھی سکیورٹی فورسز نے ضلعی اسمبلی کی عمارت پر چڑھائی کے خواہش مند مظاہرین کے خلاف مداخلت کی جس کے نتیجے میں 12 مظاہرین اور 7 سکیورٹی اہلکار زخمی ہو گئے ہیں۔

عراق کے پیٹرول کی دولت سے مالامال شہر بصرہ میں اتوار کے دن شروع ہونے والے مظاہروں نے زکار، بابل، میسان، دیوانیہ، نجف اور دارالحکومت بغداد کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔مظاہروں میں زندگی کی شرائط میں بہتری کا مطالبہ کیا جا رہا ہے اور پانی و بجلی کی خدمات میں تعطلی ، بیروزگاری اور سرکاری اداروں کی بدعنوانیوں کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے۔