سٹیٹ بینک کی طرف سے شرح سود میں اضافہ سے مہنگائی بڑے گی ،فیصلے پر نظرثانی کی جائے ، شیخ عامر وحید

شرح سود میں یکمشت ایک فیصد اضافہ سے ملک میں سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہو گی جس سے سی پیک منصوبہ بھی متاثر ہو سکتا ہے،صدر چیمبرآف کامرس

پیر 16 جولائی 2018 15:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جولائی2018ء) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ عامر وحید نے سٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے شرح سود کو 6.5فیصد سے بڑھا کر 7.5فیصد کرنے کے فیصلے پر شدید احتجاج کیا ہے کیونکہ اس سے نجی شعبے کیلئے بینکوں کے قرضے مزید مہنگے ہوں گے، ملک میں کاروبار کی لاگت میں کئی گنا اضافہ ہو گا، عوام کیلئے مہنگائی بڑے گی اور معیشت مزید مشکلات کا شکار ہو گی لہذا انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کاروباری سرگرمیوں اور معیشت کو مزید نقصان سے بچانے کیلئے فیصلے پر نظرثانی کرے ۔

انہوںنے کہا کہ پچھلے دس سالوں میں شرح سود میں یہ سب سے بڑا اضافہ ہے جس کے معیشت پر متعدد منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ شیخ عامر وحید نے کہا کہ شرح سود میں یکمشت ایک فیصد اضافہ سے ملک میں سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہو گی جس سے سی پیک منصوبہ بھی متاثر ہو سکتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ معیشت کو بہتر کرنے کیلئے پاکستان کو اس وقت کاروباری و صنعتی سرگرمیوں کو فوری بحال کرنے کی اشد ضرورت ہے تاہم شرح سود میں مزید اضافہ سے نجی شعبے کیلئے بینکوں کا قرضہ مزید مہنگا ہو جائے گا جس سے کاروبارکو وسعت دینے کی کوششیں بہت متاثر ہوں گی ۔

انہوںنے کہا کہ اس فیصلے سے عوام کیلئے بھی مہنگائی کا ایک نیا سیلاب آئے گا۔ انہوںنے کہا کہ نگراں حکومت معیشت کو بہتر کرنے میں بالکل ناکام ہو گئی ہے کیونکہ انٹر بینک ایکس چینج ریٹ تیزی سے گر کر 127روپے فی ڈالر ہو گیا ہے جس سے معیشت گھمبیر مسائل کا شکار ہو گی۔ انہوںنے کہا کہ نجی شعبہ بہت سی مصنوعات تیار کرنے کیلئے خام مال باہر سے درآمد کرتا ہے اور روپے کی قدر میں مسلسل گراوٹ کی وجہ سے پیداواری لاگت میںکئی گنا اضافہ ہو گا جس سے عالمی مارکیٹ میں ہماری مصنوعات مہنگی ہونے سے برآمدات مزید کم ہوں گی اور زرمبادلہ کے ذخائر کو بہتر کرنے کی کوششوں کو دھچکا لگے گا۔

شیخ عامر وحید نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جبکہ روپے کی قدر مسلسل گر رہی ہے، برآمدات کم ہو رہی ہیں اور تجارتی و کرنٹ اکائونٹ خسارہ بڑھ رہا ہے ان حالات میں حکومت کو چاہیے تھا کہ نرم مالیاتی پالیسی اپناتی اور شرح سود کو موجودہ سطح پر ہی برقرار رکھتی تا کہ نجی شعبہ آسان قرضے کی سہولت سے استفادہ حاصل کر کے کاروباری سرگرمیوں کو مزید وسعت دینے کی کوشش کرتا جس سے معیشت بحالی کی طرف بڑھتی۔

لہذا انہوںنے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ شرح سود میں یکمشت ایک فیصد اضافہ فوری واپس لے اور بتدریج اس میں اضافہ کرنے پر غور کرے۔ انہوں نے مزید مطالبہ کیا کہ وفاقی وزیر خزانہ فوری طور پر ملک کے بزنس لیڈرز کے ساتھ ایک ہنگامی اجلاس منعقد کریں اور معیشت کو موجودہ مشکلات سے نکالنے کیلئے نجی شعبے کی مشاورت سے ایک نئی حکمت عملی وضع کرنے کی کوشش کریں تا کہ معیشت کو موجودہ مشکلات سے نکال کر بحالی کے راستے پر گامزن کیا جا سکے ۔