ہیوی انڈسٹری ٹیکسلا میں 16 الخالد، 36 ٹی 80 یو ڈی ٹینکس، 165 بکتر بند گاڑیاں تیار کر چکے ،دفاعی حکام

ایروناٹیکل کمپلیکس کامرہ 24 سپر مشاق طیارے سالانہ تیار کر سکتا ہے، ملک میں 14 جے ایف 17 تھنڈر بنا کر قومی خزانے کیلئے 49 کروڑ ڈالر بچائے،پاکستان آرڈیننس فیکٹری نے گزشتہ 5 سال میں 97 فیصد اہداف حاصل کیے، پی او ایف میں 14 فیکٹریاں ہیں، مسلح افواج کی ضروریات پوری کرنا ترجیح ہے، ملٹری وہیکل ریسرچ محکمے کی کوششوں سے 426 ملین کی درامدات کی بجائے مقامی پیداوار سے 249 ملین کی بچت ہوئی، اگلے پانچ سال کیلئے 200 سے 290 ملین روپے سالانہ کی بچت کا ہدف رکھا ہے، ڈیفنس خرئداریوں کی مد میں وزارت کے اقدامات سے ترقیاتی مدوں میں 8 ارب 83 کروڑ اور سروسز کی مد میں 9 ارب 39 کروڑ بچت ہوئی دفاعی حکام کی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاعی امور کو بریفنگ

پیر 16 جولائی 2018 18:06

ہیوی انڈسٹری ٹیکسلا میں 16 الخالد، 36 ٹی 80 یو ڈی ٹینکس، 165 بکتر بند گاڑیاں ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 جولائی2018ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاعی امور کو بریفنگ دیتے ہوئے دفاعی حکام نے بتایا کہ ہیوی انڈسٹری ٹیکسلا میں 16 الخالد، 36 ٹی 80 یو ڈی ٹینکس بنا چکا، ادارے نے ابتک 165 بکتر بند گاڑیاں تیار کی ہیںایروناٹیکل کمپلیکس کامرہ 24 سپر مشاق طیارے سالانہ تیار کر سکتا ہے ملک میں 14 جے ایف 17 تھنڈر بنا کر قومی خزانے کیلئے 49 کروڑ ڈالر بچائے۔

پاکستان آرڈیننس فیکٹری نے گزشتہ 5 سال میں 97 فیصد اہداف حاصل کیے، پی او ایف میں 14 فیکٹریاں ہیں، مسلح افواج کی ضروریات پوری کرنا ترجیح ہے ملٹری وہیکل ریسرچ محکمے کی کوششوں سے 426 ملین کی درامدات کی بجائے مقامی پیداوار سے 249 ملین کی بچت ہوئی، اگلے پانچ سال کیلئے 200 سے 290 ملین روپے سالانہ کی بچت کا ہدف رکھا ہے، ڈیفنس خرئداریوں کی مد میں وزارت کے اقدامات سے ترقیاتی مدوں میں 8 ارب 83 کروڑ اور سروسز کی مد میں 9 ارب 39 کروڑ بچت ہوئی،تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاعی امورکا اجلاس چیئرمین کمیٹی لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے اجلاس کی صدارت میں پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔

(جاری ہے)

چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ بھارت 4.2 ارب ڈالر کیساتھ بڑا دفاعی درآمد کنندہ ہے، چیئرمین کمیٹی پاکستان دفاعی درآمدات کے لحاظ سے 0.65 ارب ڈالر کیساتھ 12 ویں نمبر پر ہے وزارت کے ذیلی اداروں میں تحقیق و ترویج کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، ادارے منافع کمائیںلیکن نجی شعبے کو بھی دفاعی پیداواری صنعت میں آنے دیںوزارت کے ذیلی اداروں میں تحقیق و ترویج کو فروغ دینے کی ضرورت ہے فاٹا کے انضمام کے بعد وہاں اسلحہ سازی کو قومی صنعت کا درجہ دینے کی ضرورت ہے، اس اقدام سے شدت پسندی اور دہشت گردی کے رجحان کی حوصلہ شکنی ہوگی، وفاقی سیکرٹری دفاعی پیداوار خرابی صحت کے باعث اجلاس میں شرکت نہ کر سکے جبکہ ان کی جگہ قائم مقام سیکرٹری دفاعی پیداوار میجر جنرل علی عامر کی شرکت کی اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے دفاعی حکام نے اجلاس کو بتایا کہ ڈیفنس ایکسپورٹ پروموشن آرگنائزیشن ایگزیکٹو آرڈر پر چل رہا ہے، تمام دفاعی پیداواری اداروں کو آزاد اور خودمختار ہونا چاہیے، ہیوی انڈسٹری ٹیکسلا حال ہی میں 16 الخالد، 36 ٹی 80 یو ڈی ٹینکس بنا چکا، حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ادارے نے ابتک 165 بکتر بند گاڑیاں تیار کی ہیں، ایچ آئی ٹی کے حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ایروناٹیکل کمپلیکس کامرہ 24 سپر مشاق طیارے سالانہ تیار کر سکتا ہے، مختلف ممالک کو 90 سپر مشاق طیارے فراہم کر چکے۔

ملک میں 14 جے ایف 17 تھنڈر بنا کر قومی خزانے کیلئے 49 کروڑ ڈالر بچائے،جبکہ میراج ریبلڈ فیکٹری نے ملکی خزانے کو 21 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کا فائدہ پہنچایا، حکامنے سینیٹر نغمان خٹک کے سوال کہ کیا پاک فضائیہ کو بھی بین الاقوامی قیمت پر طیارے فراہم کرتے ہیں سرکاری و نجی شعبے کے مابین تعاون بڑھایا جائے، دفاعی پیداوار میں بھارت کا موازنہ نہ کریں، بھارت کا معیار بدترین ہے، چین ہر چیز کی ریورس انجینئرنگ کرکے اپنی پیداواری صلاحیت بڑھا رہا ہے، جس پر حکام نے بتایا کہ اسی قیمت پر فراہم کرنے کی کوشش کرتے ہیں، ایروناٹیکل کمپلیکس کامرہ حکام نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کمپنیوں کا منافع لازمی، درآمدات پر انحصار کم، مقامی پیداوار بڑھانا ہو گی،،دفاعی حکام نے بتایا کہ پاکستان آرڈیننس فیکٹری نے گزشتہ 5 سال میں 97 فیصد اہداف حاصل کیے پی او ایف میں 14 فیکٹریاں ہیں، مسلح افواج کی ضروریات پوری کرنا ترجیح ہے، امریکہ کو سالانہ 5 ہزار مختلف ہتھیار فروخت کررہے ہیں،امریکہ میں ہونے والی ہتھیاروں کی نمائش میں 3 سال سے شرکت کررہے ہیں، امریکہ کی مارکیٹ تک رسائی بھی ہے اور مصنوعات کی فروخت کو وسعت بھی دے رہے ہیں، پی او ایف کے ذیلی اداروں نے گذشتہ سال 2 ارب 14 کروڑ سے زائد ٹیکسوں کی مد میں ادا کیے، بریفنگ پی او ایف کی مجموعی طورپر پیداوار سے 9 ارب 10 کروڑ سے زائد کمرشل آمدن ہوئی، بریفنگ مجموعی پیداوار سے 3 ارب 93 کروڑ کے ٹیکسز ادا کئے گئے، حکامنے مزید بتایا کہ وزارت دفاعی پیداوار کی امریکہ، ترکی، امارات سمیت 24 ملکوں برامدات 196 ملیں ڈالر رہیں، ملٹری وہیکل ریسرچ محکمے کی کوششوں سے 426 ملین کی درامدات کی بجائے مقامی پیداوار سے 249 ملین کی بچت ہوئی، اگلے پانچ سال کیلئے 200 سے 290 ملین روپے سالانہ کی بچت کا ہدف رکھا ہے، ڈیفنس خرئداریوں کی مد میں وزارت کے اقدامات سے ترقیاتی مدوں میں 8 ارب 83 کروڑ اور سروسز کی مد میں 9 ارب 39 کروڑ بچت ہوئی، چودہ سپر مشاق جہاز تیار کرچکے، ایک۔

جہاز کی قیمت 7.547 ملین ڈالر ہے ۔سینیٹ دفاعی کمیٹی کو حکام نے آگاہ کیا کہ جہازوں اور ان کے پرزہ جات کی اوور ہالنگ سے ہم نے 217.14 ملین ڈالر کی بچت کی ہے۔کمیٹی اب تک 11 میراج طیاروں اور ان کے پرزہ جات کی اوور ہالنگ کر چکے ہیں جس سے 135.47 ملین ڈالر کی بچت ہوئی۔مسلح افواج کی ڈیمانڈ مسلسل بڑھ رہی ہے، برامدی ارڈرز بھی بڑھے ہیں۔ ہماری پہلی ترجیح مسلح افواج کی ضرورت پوری کرنا ہے۔

پی او ایف نے 2017.18 میں 9 ارب روپے سے زائد کی سیلز کیں چار ارب روپے کا ٹیکس بھی قومی خزانے میں جمع کروایا۔ پی او ایف کے پاس 100 ملین ڈالر کے برامدی ارڈرز ہیں۔جبکہ امریکہ سمیت چوبیس ممالک کو پی او ایف کی دفاعی مصنوعات برامد کی جاتی ہیں فوجی گاڑیوں، ٹینکس، گنز وغیرہ کی ملک میں تیاری کرکے سالانہ 25 کروڑ کی بچت کی ہے۔گذشتہ دس سالوں میں امریکہ، لندن، پیرس اور بیجنگ سے فوجی خریداریوں کے 218 معاہدے کیے مسلح افواج کے بجٹ میں سے 1556 معاہدے کیے گئے، ترقیاتی بجٹ سے 148 معاہدے کیے گئے۔

جبکہ گذشتہ دس سالوں میں دفاعی خریداریوں کی مد میں اٹھ ارب کی بچت کیحکام نے انکشاف کیاکہ ہم نے وزیراعظم سکیم سمیت پارلیمنٹ کو سستے لیپ ٹاپ بنا کر دینے کی پیش کش کی تھی مگر ہماری تجویز نہیں مانی گئی جو لیپ ٹاپ مختلف سکیموں کے تحت لیے گئے ان مین سے 47 فیصد خراب ہوچکے ہیں نیشنل ریڈیو ٹیلی کمیونیکیشن کے تحت انتخابات 2018 کی نگرانی بھی ہوگی ۔