Live Updates

سانحہ مستونگ پاکستان کی تاریخ کا بہت بڑا سانحہ ہے،ٹی وی چینلز نے مستونگ واقعہ کی صحیح کوریج نہیں کی،

چینلز کے رویئے پر تحفظات ہیں، صوبے کے حالات خراب کرنے میں ’را‘ کا ہاتھ ہے، جمہوری نظام ہی ملک کو مستحکم بنا سکتا ہے،ریاست کو اپنے شہریوں کی حفاظت یقینی بنانی چاہئے،نگران حکومت امن و امان برقرار رکھنے میں ناکام ہو گئی ہے، لگتا ہے سیاستدانوں اور سیاسی کارکنوں کی حفاظت ترجیح نہیں رہی،ہمیں دوسروں کی ذمہ داریوں کا ذکر کرنے کی بجائے اپنی ذمہ داریوں کی طرف دیکھنا چاہیے، ملک کیخلاف سازش ہو رہی ہے، آخر کب ہم اس کیخلاف مل کر بیٹھیں گے، اپنے انداز فکر کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے اس سے پہلے کہ دوسرے گھروں میں جلنے والی آگ ہمارے گھروں تک پہنچ جائے، اراکین سینیٹ پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ کے درمیان کوئی ڈیل نہیں ، صرف سیاسی کارکنوں سے ہونیوالی زیادتیوں کیخلاف آواز اٹھا رہے ہیں، ہٹ لسٹ پر موجود سیاستدانوں کو سیکیورٹی فراہم کی جائے،قائد حزب اختلاف سینیٹر شیری رحمن کا سانحہ مستونگ پر اظہار خیال سانحہ مستونگ قومی سانحہ ،ہر آنکھ اشکبار ،دل غمزدہ ہے،دشمن جان لے بلوچستان کے بہادر ،غیور عوام کو بزدلانہ ہتھکنڈوں سے ڈرایا نہیں جا سکتا، چیئرمین سینیٹ

پیر 16 جولائی 2018 20:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جولائی2018ء) اراکین سینیٹ نے کہا ہے کہ سانحہ مستونگ پاکستان کی تاریخ کا بہت بڑا سانحہ ہے،ٹی وی چینلز نے مستونگ بم دھماکے کی کوریج صحیح نہیں کی، چینلز کے رویئے پر تحفظات ہیں، بلوچستان نازک دور سے گزر رہا ہے، صوبے کے حالات خراب کرنے میں ’را‘ کا ہاتھ ہے، جمہوری نظام ہی ملک کو مستحکم بنا سکتا ہے،فورتھ شیڈول میں شامل افراد کے نام راتوں رات نکال دیئے گئے، ایسے لوگوں کو قومی دھارے میں کیسے لایا جا سکتا ہی ، ریاست کو اپنے شہریوں کی حفاظت یقینی بنانی چاہئے،نگران حکومت نے عوام کی حفاظت بارے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں، نگران حکومت کا بنیادی مقصد امن و امان برقرار رکھنا ہوتا ہے لیکن وہ اس میں ناکام ہو گئی ہے، لگتا ہے سیاستدانوں اور سیاسی کارکنوں کی حفاظت ترجیح نہیں رہی، ملک میں روشن خیال تنظیموں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، تمام سیاسی قائدین کو تحفظ فراہم کیا جائے،عسکریت پسندی سے علیحدگی اختیار نہ کرنیوالی دو جماعتوں نے 200 امیدوار کھڑے کئے ہوئے ہیں، ہمیں دوسروں کی ذمہ داریوں کا ذکر کرنے کی بجائے اپنی ذمہ داریوں کی طرف بھی دیکھنا چاہیے، ملک کیخلاف سازش ہو رہی ہے، آخر کب ہم اس کیخلاف مل کر بیٹھیں گے، اپنے انداز فکر کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے اس سے پہلے کہ دوسرے گھروں میں جلنے والی آگ ہمارے گھروں تک پہنچ جائے۔

(جاری ہے)

پیر کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس کے آغاز پر سینیٹر کلثوم پروین نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ سانحہ مستونگ کے شہداء کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی جائے اور معمول کا ایجنڈا معطل کر کے سانحہ مستونگ میں شہید ہونیوالے افراد کیلئے تعزیتی ریفرنس منعقد کیا جائے ۔چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی کے کہنے پر سینیٹر مشتاق احمد نے سانحہ مستونگ کے شہداء کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کرائی جس کے بعد سانحہ مستونگ پر تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ سانحہ مستونگ میں بیگناہ افراد شہید ہوئے ہیں، نوابزادہ سراج رئیسانی پاکستان سے محبت کرنے والی شخصیت تھے، ٹی وی چینلز نے مستونگ بم دھماکے کے حوالے سے کوریج صحیح نہیں کی، ہمیں چینلز کے رویئے پر تحفظات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شہداء کے لواحقین کو معاوضہ ملنا چاہیے۔ سینیٹر نصیب اللہ بازئی نے کہا کہ مستونگ بم دھماکے کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں، دہشت گرد انسانیت کے دشمن ہیں، بلوچستان کب تک لاشیں اٹھاتا رہے گا۔ سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ سانحہ مستونگ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سانحہ ہے، اب تک کی اطلاعات کے مطابق 213 افراد اس بم دھماکے میں شہید ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام پاکستان سے محبت کرنے والے ہیں، دہشت گردوں کو کیفرکردار تک پہنچانا ہو گا۔ سینیٹر اعظم موسیٰ خیل نے کہا کہ بلوچستان اپنی تاریخ کے نازک دور سے گزر رہا ہے، نگران حکومت نے عوام کی حفاظت کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں، ریاست کو اپنے شہریوں کے تحفظ کے لئے کردار ادا کرنا ہو گا۔ سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ نگران حکومت کا بنیادی مقصد امن و امان برقرار رکھنا ہوتا ہے لیکن وہ اس میں ناکام ہو گئی ہے، لگتا ہے کہ سیاستدانوں اور سیاسی کارکنوں کی حفاظت ترجیح نہیں رہی۔

انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے تین اجلاس ہوئے جن میں امن و امان کی بجائے معاشی صورتحال اور ویزا پالیسی پر غور کیا گیا۔ بلوچستان کے حالات خراب کرنے میں ’’را‘‘ کا ہاتھ ہے، جن لوگوں کے نام فورتھ شیڈول میں شامل تھے، راتوں رات نکال دیئے گئے، ایسے لوگوں کو کیسے قومی دھارے میں لایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو عسکریت پسند جماعتوں نے قومی اسمبلی کی نشستوں کے لئے 200 امیدوار کھڑے کئے ہوئے ہیں، ان میں سے کسی نے بھی عسکریت پسندی سے علیحدگی اختیار نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ جمہوری نظام ہی ملک کو مستحکم بنا سکتا ہے۔ سینیٹر عتیق شیخ نے کہا کہ ہمیں دوسروں کی ذمہ داریوں کا ذکر کرنے کی بجائے اپنی ذمہ داریوں کی طرف بھی دیکھنا چاہیے، ملک کے خلاف سازش ہو رہی ہے، آخر کب ہم اس کے خلاف مل کر بیٹھیں گے، پہلے اپنی ذمہ داری پوری کی جائے پھر دوسروں کی طرف انگلی اٹھانی چاہیے، کسی کو الیکشن پر اثر انداز ہونے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، ملک اور قوم کو بچانے کے لئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔

سینیٹر محمد علی سیف نے کہا کہ ہمیں اپنے کردار کی طرف دیکھنا چاہیے، بحیثیت قوم ہم منافقت کا شکار ہیں اور جو کچھ آج ہو رہا ہے وہ ہمارے اعمال کا نتیجہ ہے۔ سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ انسانی زندگیوں کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے، ریاست کو یہ بات تسلیم کرنی ہو گی کہ جمہوری سیاسی کارکن اور قائدین ہی ریاست کی سلامتی اور استحکام کے ضامن ہیں، جن لوگوں کو قومی دھارے میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے وہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اپنے انداز فکر کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے اس سے پہلے کہ دوسرے گھروں میں جلنے والی آگ ہمارے گھروں تک پہنچ جائے۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ریاستی ادارے فعال نہیں ہوں گے تو مسائل حل نہیں ہو سکتے، ہمارے ادارے مفلوج ہو چکے ہیں، ماضی کی حکومتوں نے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ میر سراج رئیسانی پاکستان سے محبت کرنے والی شخصیت ہیں، انہیں بہادری کا ملک کا اعلیٰ ترین اعزاز دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن میں جب تک تمام سیاسی جماعتوں کو مساوی مواقع نہیں ملیں گے تب تک جمہوریت مضبوط نہیں ہو سکتی۔ سینیٹر آصف کرمانی نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات افسوسناک ہیں، آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہیں۔ سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہا کہ بلوچستان کے شہداء کو بھرپور خراج عقیدت پیش کرتی ہوں، ہم غمزدہ خاندانوں کے دکھ میں برابر ہیں۔

سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ بلوچستان مسائل کا شکار ہے۔ سینیٹر رحمن ملک نے کہا کہ اس وقت ہمیں متحد ہونے کی ضرورت ہے، سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا 19 جولائی کو اجلاس طلب کیا ہے جس میں چاروں صوبائی چیف سیکرٹریز سمیت اعلیٰ حکام شرکت کریں گے۔ اجلاس میں سیاسی جماعتوں کے قائدین، امیدواروں اور مقامات کی فول پروف سیکورٹی، پولنگ سٹیشنوں کی کیمروں کے ذریعے نگرانی، انتخابات کی شفافیت، بیلٹ باکسوں کی محفوظ منتقلی سمیت دیگر امور پر غور کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کرا رہا ہے۔سینیٹر شیری رحمن نے کہا کہ ہارون بلور، مستونگ سانحہ اور دائود اچکزئی پر حملہ افسوسناک ہے، انتخابات کے موقع پر اس طرح کے واقعات کے انتخابی مہم پر اثرات مرتب ہوتے ہیں، ایوان کو ان سیاسی رہنمائوں کی فہرست سے آگاہ کیا جائے جو ہٹ لسٹ پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ کا تقدس اور احترام یقینی بنائیں گے، اس وقت ملک میں روشن خیال تنظیموں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، تمام سیاسی قائدین کو تحفظ فراہم کیا جائے، پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان کوئی ڈیل نہیں، تاہم ہم مسلم لیگ (ن) کے خلاف ہونے والی ہر زیادتی پر آواز اٹھائیں گے، مجھے ٹی اے ڈی اے لینے کا کوئی شوق نہیں، یہ فورم صرف بحث مباحثہ کیلئے نہیں، نگران حکومت ایوان کو سنجیدہ نہیں لے رہی، ایوان میں سوالات کے جوابات نہیں دیئے جاتے۔

انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کو کٹنے مرنے کیلئے چھوڑ دیا، اتنی بات کس طرح ہو رہی ہے، ملک کون چلا رہا ہے، کمیٹی آف ہول میں سینیٹ کو مجموعی صورتحال سے آگاہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ داعش پاکستان کیا کر رہی ہے، پاکستان میں داعش کی کارروائیوں سے متعلق ایوان بالا کو آگاہ کیا جائے، بلاول بھٹو زرداری کے قافلوں کو روکا جا رہا ہے، پشاور میں جلسہ کی اجازت نہیں دی گئی۔

چیرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے سانحہ مستونگ پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سانحہ مستونگ ایک قومی سانحہ ہے، اس سانحے میں قوم نے اپنے بہادر بیٹے کھوئے ہیں، آج ہر آنکھ اشکبار اور دل غمزدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن یہ جان لے کہ پاکستان خصوصا بلوچستان کے بہادر اور غیور عوام کو ان بزدلانہ ہتھکنڈوں سے ڈرایا نہیں جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ میرے بلوچستان کے بہن اور بھائی یہ جان لیں کہ غم کی اس گھڑی میں سینیٹ آف پاکستان ان کے ساتھ ہے، ہم سب مل کر کوشش کریں گے کہ تمام پاکستان بشمول بلوچستان میں جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔

تعزیتی ریفرنس کے دوران تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی سزا کا ذکر کیا تو اس پر مسلم لیگ (ن) کی سینیٹر سعدیہ عباسی، سینیٹر آصف کرمانی، سینیٹر پرویز رشید، اور دیگر اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے جن کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ بعد ازاں سینیٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات