فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا ڈالر کی قیمت میں اضافے پر تشویش

8روپے کا ڈالر ہونے پاکستان کے بیرونی قرضوں میں 800ارب روپے اضافہ ہوگیا ہے، پاکستانی قوم اور بزنس کمیونٹی کو ملکی صورتحال سے آگاہ کیا جائے ،ملک بزنس کمیونٹی کا بدترین استحصال اور معاشی قتل عام ہورہا ، ملک میں غیر یقینی کی صورتحال ہے ،حاجی محمد اصغر

پیر 16 جولائی 2018 21:48

فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا ڈالر کی قیمت میں اضافے پر تشویش
فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 جولائی2018ء) فیصل آبادچیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ا یگزیکٹو ممبر و چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے کسٹم انیڈ ڈرائی پورٹ حاجی محمد اصغر نے ڈالر کی قیمت میں اضافہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ128روپے کا ڈالر ہونے پاکستان کے بیرونی قرضوں میں 800ارب روپے اضافہ ہوگیا ہے، پاکستانی قوم اور بزنس کمیونٹی کو ملکی صورتحال سے آگاہ کیا جائے ،ملک بزنس کمیونٹی کا بدترین استحصال اور معاشی قتل عام ہورہا ، ملک میں غیر یقینی کی صورتحال ہے ، بیرونی قرضوں میں تجارتی خسارہ کا 37 ارب ڈالر سے تجاوز کرنا انتہائی قابل تشویش امر ہے ، ایکسپورٹ کو بڑھانے کیلئے مقامی انڈسٹری کو فروغ دیا جائے جبکہ ہر طرح کی غیر ضروری درآمدات کو فوری طور پر روکا جائے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے ڈالر کی قیمت میں اضافہ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ڈالر کی قیمت میں بار بار اضافے سے بیرونی قرضو ں میں اضافہ ہورہا ہے جو کہ پریشان کن بات ہے جبکہ ملک میں پہلے چھوٹی بڑی انڈسٹری بند ہے اور بے روزگاری میں اضافہ ہورہا ہے خسارے مالی سال برائے 2017-18 میں پاکستان کا تجارتی خسارہ بڑھ کر 37.7 ارب ڈالر تک پہنچ جانا تشویش ناک بات ہے جس سے معیشت کیلئے کئی طرح کے مسائل پیدا ہونگے ۔

انہوں کہا کہ دوسری جانب سٹیٹ بینک آف پاکستا ن کی جانب سے شرح سود کے بیسس میں 100 پوائنٹس کا اضافہ مہنگائی کی ایک نئی لہر کو جنم دے گا۔ انہوں نے کہاکہ بزنس کمیونٹی نے ہمیشہ مطالبہ کیا ہے کہ شرح سود کو 5 فیصد سے نیچے رکھا جائے ، تاکہ لوگوں کو بینکوں سے لین دین میں آسانی ہو سکے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طورپر ایکسپورٹ کو بڑھانے کیلئے اقدامات کئے جائیں تاکہ معیشت کو دباؤ سے نکالا جا سکے۔

انہوں نے کہاکہ مقامی انڈسٹری کو بلا جوازٹیکسوں کے بوجھ سے نکالا جائے اور انڈسٹری کو مراعات دی جائیں تاکہ مقامی فیکٹریوں اور کارخانوں میں تیار ہونے والے اشیاء کو عالمی منڈیوں میں مقابلے کے دوران فروخت کرنے میں آسانی ہو سکے۔ اگر مقامی مصنوعات کی پیداواری لاگت زیادہ ہوگی تو ہماری مصنوعات عالمی منڈی میں دیگر ملکوں کے ساتھ مقابلہ نہیں کر پائیں گی۔

متعلقہ عنوان :