امریکہ نے افغان طالبان سے براہ راست مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کردیا

افغان طالبان سے براہ راست مذاکرات کا مقصد افغانستان میں 17 سال سے جاری جنگ ختم کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے،جنرل جان نکلسن نئی امریکی حکمت عملی کا خیر مقدم کرتے ہیں، چاہتے تھے امریکہ کیساتھ براہ راست مذاکرات کئے جائیں ،ملک سے غیر ملکی افواج کے انخلاء پر بات کی جائے، ترجمان طالبان سہیل شاہین

پیر 16 جولائی 2018 23:36

امریکہ نے افغان طالبان سے براہ راست مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کردیا
قندھار (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جولائی2018ء) امریکہ نے افغان طالبان سے براہ راست مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کردیا ہے ۔برطانوی میڈیا کے مطابق افغانستان میں موجود امریکی فوج کے سربراہ اور کمانڈر ریسولوٹ سپورٹ فورسز جنرل جان نکلسن نے اپنے ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ امریکہ طالبان سے براہ راست مذاکرات کیلئے تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغان طالبان سے براہ راست مذاکرات کا مقصد افغانستان میں 17 سال سے جاری جنگ کو ختم کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ہم سے کہا ہے کہ امریکہ افغانستان میں بین الاقوامی فورسز کے مستقبل کے حوالے سے طالبان سے مذاکرات کیلئے تیار ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ طالبان اس کا احساس کریں گے اور یہ قدم امن عمل کو آگے بڑھائینگے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب قطر میں موجود طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ وہ اس خبر کی تصدیق کے منتظر ہیں البتہ اس نئی امریکی حکمت عملی کا خیر مقدم کرتے ہیں۔اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ’ہم بھی یہی چاہتے تھے کہ امریکہ کیساتھ براہ راست مذاکرات کئے جائیں اور ملک سے غیر ملکی افواج کے انخلاء پر بات کی جائے۔سہیل شاہین نے کہا کہ اگر یہ بات درست ہے کہ امریکہ براہ راست مذاکرات چاہتا ہے تو اس سلسلے میں پہلا قدم یہ ہونا چاہیے کہ اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ سے طالبان رہنماؤں کے نام خارج کیے جانے چاہئیں تاکہ وہ سفر کرنے کے اہل ہوسکیں۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں غیر ملکی افواج کی موجودگی مذاکرات کا سب سے اہم نکتہ ہوگا البتہ طالبان امریکی خدشات پر بھی بات چیت کرنا چاہیں گے۔