نواز شریف کو پہلے بھی خدا نے سر خرو کیا تھا آج بھی سرخروہوں گے،حمزہ شہباز

جیل میں کلثوم نواز کی صحت کے بارے میں پوچھتے رہے ہمارے پاس انہیں بتانے کو کچھ نہیں تھا ، آج مجھ پر اور میرے والد پر دہشت گردی کا مقدمہ بن گیا ، اگر صاف و شفاف انتخابات نہ ہوئے تو پاکستان کے لئے نیک شگون نہیں ہوگا،رہنما مسلم لیگ ن کی نجی ٹی وی سے گفتگو

منگل 17 جولائی 2018 00:10

نواز شریف کو پہلے بھی خدا نے سر خرو کیا تھا آج بھی سرخروہوں گے،حمزہ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 جولائی2018ء) مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شہباز نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں نواز شریف ملاقات میں کلثوم نواز کی صحت کے بارے میں پوچھتے رہے ہمارے پاس انہیں بتانے کو کچھ نہیں تھا قربانیاں رنگ لائیں گی وقت ایک جیسا نہیں رہتا ۔ 25 جولائی کو عوامی عدالت میں سرخرو ہوں گے نواز شریف چاہتے تو لندن میںرہ سکتے تھے عام انتخابات کے حوالے سے تحفظات کے باوجود جاری ہے میں بلاول اور اسفند یار ولی بھی تحفظات کی اظہار کر چکے اگر دھاندلی ہوئی تو سب سے رابطہ کریں گے جیل جیل ہوتی ہے خدا نواز شریف کو صحت دے نجی ٹی وی دیے گئے انٹر ویو میں حمزہ شہبا زنے کہا ہے کہ نواز شریف سے اٹک قلعے ، اٹک جیل اور پہلے بھی ملتا رہا ہوں اڈیالہ جیل کی ملاقات بہت تکلیف دہ تھی وہ بار بار کلثوم نواز کی صحت کے بارے میں پوچھ رہے ہیں۔

(جاری ہے)

اور ہمارے پاس انہیں بتانے کے لئے کچھ نہیں تھا مجھے اپنی بہن کو بھی جیل میں مل کر تکلیف ہوئی نواز شریف کو دل کی تکلیف ہے انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو ایک پتلا میٹرس دیا گیا انہیں زمین پر سونا پڑا باتھ روم قابل استعمال نہیں تھا انہوں نے کہا کہ نواز شریف میر الیڈر باپ کی طرح ہے میرا ان سے پیار کا رشتہ ہے نواز شریف کو پہلے بھی خدا نے سر خرو کیا تھا آج بھی سرخروہوں گے اور 25 جولائی کو قوم نواز شریف کے حق میں فیصلہ دے گی انہوںنے کہا کہ مریم نواز ن ے کہا کہ ان کے والد 3 دفعہ ملک کے وزیراعظم رہے اگر انہیں سہولتیں نہیں ملیں گی تو انہیں بھی ضرورت نہیں ہے انہوںنے کہا کہ وقت ایک جیسا نہیں رہتا قربانیاں رنگ لائیں گی آج مجھ پر اور میرے والد پر دہشت گردی کا مقدمہ بن گیا انہوںنے کہا کہ آج پاکستان دوبارہ دھشت گردی کی زد میں آ گیا ہے نواز شریف پاکستان کے لئے واپس آئے ہیں تو مشاورت کی بات نواز شریف کا زاتی ایجنڈا نہیں اگر ان کا زاتی ایجنڈا ہوتا تو واپس نہ آتے انہوں نے کہا کہ ہم تحفظات کے باوجود انتخابات میںجا رہے ہیں اگر صاف و شفاف انتخابات نہ ہوئے تو پاکستان کے لئے نیک شگون نہیں ہوگا انتخابات میں تحفظات کا اظہار بلاول بھٹو اور اسفند یار ولی نے بھی کیا ہے اگر دھاندلی نظر آئی تو ان سب سے بات کریں گے انہوںنے کہا کہ پاکستان میں 33 سال آمریت رہی ہمیںماضی سے سبق سیکھنا چاہئے ہم کسی بھی صورت جمہوریت کو خطرے میں نہیں پڑنے دیں گے لوگوں کو ووٹ ڈالنے دیں جمہوریت کی گاڑی چلنے دیں آئیں ملیں بیٹھیں ہم سب کو بات کرنی چاہئے انہوں نے کہا کہ عدلیہ بحال تحریک میں اعتزاز احسن خود پیچھے بیٹھے تھے وہ لاہو ر آ کر دیکھتے کہ ریلی میں کس طرح عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر تھا جب ہزاروں لو گ سڑکوں پر ہوتے تو کیسے ممکن ہے کہ ایک دم سے ہزاروں کے مجمے سے نکل کر ایئرپورٹ چلے جائیں ہزاروں لوگوں کا نکلنا بھی نواز شریف کا استقبال ہے۔