ڈی آر او کو ضابطہ اخلاق یا الیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی پر سزا دینے کا اختیار ہوگا۔الیکشن کمیشن

خلاف ورزی کرنے والوں کو 3 سال قید، 1 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں دے سکیں گے-اعلامیہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 17 جولائی 2018 12:56

ڈی آر او کو ضابطہ اخلاق یا الیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی پر سزا دینے کا اختیار ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17جولائی۔2018ء) الیکشن کمیشن پاکستان نے کہاہے کہ ڈی آر او کو ضابطہ اخلاق یا الیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی پر سزا دینے کا اختیار ہوگا۔الیکشن کمیشن کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ ڈی آر او خلاف ورزی کرنے والوں کو 3 سال قید، 1 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں دے سکیں گے۔الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق اور الیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی اور سزا کے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے مزید کہا ہے کہ ووٹر کو زبردستی پولنگ اسٹیشن سے نکالنے پر ڈی آر او کو سزا سنانے کا اختیار ہوگا۔

ووٹرکو ووٹ ڈالنے یا روکنے کیلئے کوئی تحفہ دینا، پیشکش یا وعدہ رشوت تصور ہوگا، ووٹر کو ووٹ ڈالے بغیر باہر جانے پر مجبور کرنا بھی انتخابی بدعنوانی ہوگی۔

(جاری ہے)

الیکشن کمیشن کے مطابق دھمکی، نقصان پہنچانا، مذہبی شخصیت کی خوشنودی یا ناراضگی کی دھمکی بھی جرم ہے، ووٹ ڈالنے یا نہ ڈالنے پر مجبور کرنے، قائل کرنے کیلئے طاقت یا تشدد کا استعمال جرم ہوگا۔

ووٹر کو اغوا کرنا، دھونس یا دھوکا دہی اور ناجائز اثر رسوخ ،پولنگ اسٹیشن پر باربار ووٹ ڈالنے کی کوشش ، پولنگ کے دوران اسلحے کی نمائش یا ہتھیار رکھنا بھی جرم ہے۔الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ انتخابی عمل کسی سرکاری ملازم کی مدد سے روکنا،امیدوار کا انتخاب ممکن بنانے کی کوشش کرنا، سرکاری ملازم کو تشدد کا نشانہ بنانا بھی غیر قانونی عمل میں شامل ہیں۔

پولنگ اسٹیشن کے نزدیک شورسے ووٹر کو پریشان کرنا انتخابی بے ضابطگی ہو گی، جبکہ الیکشن ایجنٹ کے اردگرد 100 میٹر تک کوئی نوٹس، انتخابی نشان، بینر یاجھنڈا لگاناجرم ہوگا۔پریذائیڈنگ افسر یا عملے کے کام پر اثر انداز ہونے کی کوشش جرم ہوگا جبکہ پولنگ اسٹیشن کی 400 میٹر کی حدود میں ووٹر کو قائل کرنے کی کوشش غیرقانونی عمل ہوگا۔الیکشن کمیشن نے یہ بھی بتایا ہے کہ ڈالے ہوئے ووٹ کی تصویر لینا یا تصویر لینے کی کوشش کرنا بھی جرم تصور ہوگا، ایسے جرائم میں ڈی آر او 3 سال قید،1لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں دے سکے گا۔