Live Updates

قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 7 لوئیردیرٹو میں دلچسپ انتخابی مقابلے کی توقع،

سراج الحق اوربشیرخان ایڈوکیٹ کے درمیان اعصاب شکن انتخابی مہم جاری

منگل 17 جولائی 2018 14:42

قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 7 لوئیردیرٹو میں دلچسپ انتخابی مقابلے کی ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 جولائی2018ء) لوئیردیرسے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 7 لوئیردیرٹو میں دلچسپ انتخابی مقابلے کی توقع ہے جہاں امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق اورپاکستان تحریک انصاف کے امیدواربشیرخان ایڈوکیٹ کے درمیان اعصاب شکن انتخابی مہم جاری ہے۔حالیہ حلقہ بندیوں کے بعد قومی اسمبلی کایہ نیاحلقہ بنایا گیا ہے ،ماضی میں یہ حلقہ این اے 34کا حصہ تھا۔

اس حلقے میں وادی جندول اوروادی میدان کے علاقے شامل ہیں جہاں جماعت اسلامی کی جڑیں کافی گہری ہے۔انتخابی مقابلے میں مجموعی طورپر 8امیدوارآمنے سامنے ہیں جن میں متحدہ مجلس عمل کے امیدوارسینیٹرسراج الحق، پی ٹی آئی کے امیدواربشیرخان ایڈوکیٹ، پاکستان پیپلزپارٹی کے شاہدجان ایڈوکیٹ ، عوامی نیشنل پارٹی کے نذیراحمد گوجر ، آل پاکستان مسلم لیگ کے عبدالغفارخان اورایک آزاد امیدوار مبارک جان شامل ہیں، پاکستان مسلم لیگ ن نے اس حلقے سے ایک خاتون امیدوارثوبیہ شاہد کومیدان میں اتارا ہے اس حقیقت باوجود کے اس علاقہ میں خواتین نے انتخابی عمل میں کبی جصہ نہیں لیا اورنہ ہی بڑے پیمانے پرخواتین کے ووٹ کاسٹ ہوئے ہیں تاہم اس بارجماعت اسلامی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کی خواتین انتخابی مہم میں شامل ہیں اورخواتین ونگز کے تحت کمپین بھی جاری ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان پیپلزپارٹی اورعوامی نیشنل پارٹی نے نئے چہروں کو متعارف کرایا ہے۔سیدشاہدجان ماضی میں بلدیاتی انتخابات میں حصہ لے چکے ہیں اوریونین کونسل خزانہ کے چئیرمین بھی رہ چکے ہیں ، عوامی نیشنل پارٹی کے نذیداحمد گوجر بھی نوجوان امیدوارہیں اوروہ جوش خروش سے انتخابی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں۔ علاقہ کے سیاسی مبصرین کے مطابق 25جولائی کواس حلقہ میں کانٹے دارمقابلے کی توقع ہے اور اصل مقابلہ امیرجماعت اسلامی سراج الحق اورتحریک انصاف کے امیدواربشیرخان ایڈوکیٹ کے درمیان ہونے کاامکان ہے۔

علاقہ کی سیاسی صورتحال پرنظررکھنے والے مبصر شوکت علی شاہ نے اے پی پی کوبتایا کہ اس نئے حلقے میں جو علاقے شامل کئے گئے ہیں وہاں ماضی میں جماعت اسلامی کو برتری حاصل رہی ہے اوران علاقوں سے جماعت اسلامی جیتتی چلی آرہی ہے تاہم اس بار صورتحال میں تبدیلی آئی ہے اورنوجوان ووٹر اہم عنصرثابت ہوں گے۔انہوں نے بتایا کہ 2013 کے انتخابات میں بشیرخان ایڈوکیٹ 400 ووٹوں کی کمی سے جماعت اسلامی کے امیدوارصاحبزادہ محمدیعقوب کے ہاتھوں شکست کھا گئے تھے تاہم اس وقت این اے 34 پرمقابلہ ہواتھا اورجن علاقوں پرتحریک انصاف کے امیدوارکوزیادہ ووٹ ملے تھے وہ اب این اے 6لوئیردیر ون میں شامل ہوگئے ہیں اسلئے اس بارصورتحال کافی دلچسپ ہوگئی ہے۔

اس حلقہ میں پیپلزپارٹی اورعوامی نیشنل پارٹی کا ووٹ بنک بھی موجود ہے تاہم تحریک انصاف اورجماعت اسلامی کے مقابلے میں ان کی پوزیشن کافی کمزورہے۔وادی جندول میں عوامی نیشنل پارٹی جبکہ وادی میدان میں پیپلزپارٹی کا روایتی ووٹراب بھی اپنی جماعتوں کاساتھ دے رہاہے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات