ویکسین کے ذریعے ہی پولیو مرض کا خاتمہ ممکن ہے

پولیو کے قطروں سے کوئی بچہ نہیں مرتا اس لئے بعض لوگ افواہیں پھیلا رہے ہیں

منگل 17 جولائی 2018 15:42

ویکسین کے ذریعے ہی پولیو مرض کا خاتمہ ممکن ہے
بنوں(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جولائی2018ء) پولیو ویکسین دریافت ہوتے وقت سال 1988 میں پولیس وائرس نے دنیا کے 125ممالک کو اپنی لپیٹ میں لیا تھا اور 3لاکھ پچاس ہزارپولیس کیس رجسٹرڈ ہو ئے تھے سال ،2010 میں صرف چار ممالک نائیجیریا ، افغانستان ۔

(جاری ہے)

پاکستان اور انڈیا میں پولیو وائرس رہ گیا اور ان چار ممالک میں کل 1290پولیس کیسز رپورٹ کیسز رپورٹ ہو ئے اس وقت پاکستان میں پولیو کے صرف دو کیسز ہیں پوری دنیا میں دو ممالک صرف پاکستان اور افغانستان میں پولیو وائرس موجود ہیں جبکہ فاٹا میں ایک بھی پولیو کیس نہیں ہے پولیو مرض سے بچاؤ کا واحد زریعہ قطروں اور انجکشن کے ذریعے ویکسین دینا ہے پولیو کا مرض لا علاج ہے ویکسین کے ذریعے ہی پولیو مرض کا خاتمہ ممکن ہے پولیو مرض کے ختم کرنے کا چانسز ہیں اس لئے زیادہ اہمیت دی جاتی ہے 15اکتوبر سے 27 اکتوبر تک میزل کمپئن بھی شروع ہونے والاہے کسی بھی علاقے میں ایک پولیو کیس آنے کی صورت میں پوری علاقے میں ایمرجنسی ڈیکلئیر کی جاتی ہے تاکہ وائرس نہ پھیل سکے اور تین سال تک مسلسل پولیو کا کیس نہ آنے کی صورت میں اس ملک کو پولیو سے پاک تصور کیا جائے گا اس حوالے سے پولیو رپورٹنگ پر مشتمل صحافیوں کیلئے نتھیاگلی میں ایک روزہ ورکشاپ کا انعقاد بھی کیا گیا جس میں ٹیکنیکل فوکل پرسن ڈاکٹر ندیم جان ،عقیل ،شعیب ،راحیل خان ،ڈاکٹر عبدالقیوم خان ،ڈاکٹر کاشف مکرب ،سینئر جرنلسٹ عبداللہ جان اور اورنگزیب خان اور خیبر پختونخوا کے سینئر صحافیوں نے شرکت کی اور پولیو کے نقصانات،اور خاتمے کی تدابیر پر تفصیلی بریفنگ ہوئی سال 2018 میںدو ممالک افغانستان اور پاکستان میں 22کیسز سامنے آئے ہیں اس وقت پاکستان میں صرف دو کیسز ہیں جبکہ پاکستان کے دیگر اضلاع اور صوبے پولیو وائرس سے پاک ہو گئے ہیں سال 2012ہم کو اس وقت مشکل کا سامنا کرنا پڑا جب شمالی و جنوبی وزیر ستان میں کالعدم تنظیم کے سربراہ حافظ گل بہادر نے پولیو کے قطرے پھیلانے پر پابند ی لگائی جس کی وجہ سے شمالی وزیرستان میں 197پولیس کیسز سامنے آ گئے جبکہ پورے فاٹا میں 2014تک تین سو کیسز سامنے آئے تھے اس کے بعد بتدریج پولیو کے خلاف کمپئین کی وجہ سے 2018میں پاکستان میں صرف دو کیسز ہیں جبکہ افغانستان میں اب بھی پولیو کے متعدد کیسز موجود ہیں پولیو کے خلاف مہم اور انٹی پولیو ویکسین کاسارا خرچہ حکومت ادا کرتی ہے صرف تیس فیصدڈونر دیتے ہیں پولیو سے زیادہ متاثر دو سال سے پانچ سال تک اور نومولود بچے ہوتے ہیں پولیو مرض کا کوئی علاج نہیں صرف اس مرض کو ختم کیاجا سکتاہے پولیو مرض انتہائی خفیہ طریقے سے پھیلتا ہے منہ بڑے پیشاب ،گندے ہاتھ اور مچھر سے بھی پولیو کا وائرس ایک دوسرے کو منتقل ہوتاہے ایک ہفتے سے دو ماہ تک پولیو سے متاثرہ شخص سے دوسرے شخص کو وائرس منتقل ہو سکتاہے جس بچے پر ایک دفعہ پولیو کا مرض لگ جائے تو پھر لاعلاج ہوتاہے پولیو کے وائرس کو روکا جا سکتاہے اور ختم کیاجا سکتاہے علاج ممکن نہیں پوری دنیا میں پولیو کے خلا ف مہم کو اس لئے زیادہ اہمیت دی جاتی ہے کہ اس وائرس کو جڑ سے ختم کر نا ممکن ہے پوری دنیا میں یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ پولیو کے قطروں سے کوئی بچہ نہیں مرتا اس لئے بعض لوگ افواہیں پھیلا رہے ہیں 15اکتوبر سے 27اکتوبر تک میزل کمپئین شروع ہو گا جس میں 9 ماہ سے پانچ سال تک بچوں کو مفت ویکسین دیئے جا رہے ہیں ہمیں پاکستان کو پولیو فری ملک بنانے کیلئے اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلو ائیں ۔