کراچی میں جو بھی منصوبے مکمل ہوئے ہیں انکی باقائدہ دیکھ بھال کی جائے، نگران وزیراعلی سندھ

شہر میں ترقیاتی کام مزید تیز ہونے چاہئیں اورجتنا جلد ہوسکے منصوبے مکمل کیے جائیں،فضل الرحمن کی اجلاس میں ہدایت

منگل 17 جولائی 2018 17:15

کراچی میں جو بھی منصوبے مکمل ہوئے ہیں انکی باقائدہ دیکھ بھال کی جائے، ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جولائی2018ء) نگران وزیراعلی سندھ فضل الرحمان کی زیر صدارت کراچی پیکیج کے تحت جاری ترقیاتی کاموں سے متعلق اہم اجلاس وزیراعلی ہاؤس میں ہوا۔ اجلاس میں جاری ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لیتے ہوئے شرکا سے مخاطب ہوتے ہوئے نگران وزیراعلی سندھ نے کہا کہ شہر میں ترقیاتی کام مزید تیز ہونے چاہئیں اورجتنا جلد ہوسکے منصوبے مکمل کیے جائیں۔

اجلاس میں چیئرمین منصوبابندی و ترقی محمد وسیم، وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری سہیل راجپوت، کمشنر کراچی صالح فاروقی، سیکریٹری خزانہ نور عالم، پی ڈی کراچی پروجیکٹ نیاز سومرو دیگر حکام نے شرکت کی۔ وزیراعلی سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے پی ڈی کراچی پروجیکٹ نیاز سومرو نے بتایا کہ رواں سال شہر قائد میں کراچی پیکیج کے تحت 31 منصوبے شروع کیے ہیں جس میں 454 ملین روپے کی لاگت سے منزل پمپ فلائی اوور کی تعمیر، 849.8 ملین روپے کی لاگت سے پی آئی پی آر آئی فلٹر پلانٹ، 1285.2 ملین روپے کی لاگت سے یونیورسٹی روڈ کی تعمیر، 1.4 بلین روپے سے یونیورسٹی روڈ تا صفورہ چورنگی روڈ کی تعمیر، 918.4 ملین روپے کی لاگت سے طارق روڈ کی تعمیر، 300 ملین روپے کی لاگت سے موسمیات روڈ کی تعمیر، 1.2 بلین روپے کی لاگت سے حب ریور روڈ کی تعمیر، 1.2 ملین روپے کی لاگت سے حکیم سعید /مدین الحکمت روڈ کی تعمیر،137 ملین روپے کی لاگت سے بلوچ کالونی فلائی اوور کی ری ماڈلنگ، 1.6 بلین روپے کی لاگت سے ڈرگ روڈ کی تعمیر، 267.7 ملین روپے کی لاگت سے شاہراہ فیصل پر چکورہ نالا کی تعمیر ، 70 ملین روپے کی لاگت سے حسن اسکوائر تا لیاری ندی تک برساتی پانی کی نکاسی سسٹم بنانے، 2.2 بلین روپے کی لاگت سے سب میرین انڈرپاس کی تعمیر، 331.3 ملین روپے کی لاگت سے کراچی چڑیا گھر کی بحالی، 574 ملین روپے کی لاگت سے ٹینک چورنگی تا سپر ہائی وے وایا تھڈو نالا روڈ کی تعمیر ،308 ملین روپے کی لاگت سے شاہراہ فیصل تا کارساز روڈ کی تعمیر، 1.8 بلین روپے کی لاگت سے ٹیپو سلطان فلائی اوور کی تعمیر، 379.9 ملین روپے کا اسٹیڈیم روڈکی کشادگی ، 2 بلین روپے کی لاگت سے 12 ہزار روڈ کی تعمیر ، 422 ملین روپے کی لاگت سے کینٹ اسٹیشن روڈ کی تعمیر ، 1.2 بلین روپے کی لاگت سے 8 ہزار روڈ کی تعمیر ،1 بلین روپے کی لاگت سے فوارہ چوک تا گارڈن و واپسی تک کی تعمیر اور499 ملین روپے کی 104 فٹ لمبی اسنارکلز کی خرید اری وغیرہ شامل ہیں۔

(جاری ہے)

وزیراعلی ہاس میں ہونے والے اجلاس کی بریفنگ میں بتایا گیا کہ حسن اسکوائر تا لیاری ندی تک برساتی پانی کی نکاسی منصوبے پر بھی رقم خرچ کی ہے جس پر وزیراعلی سندھ نے ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ شہر میں جو بھی منصوبے مکمل ہوئے ہیں انکی باقائدہ دیکھ بھال کی جائے۔ طارق روڈ کی تعمیر سے متعلق اجلاس کو بریفنگ کیدرمیان وزیراعلی سندھ شرکا کو بتایا کہ طارق روڈ انتہائی خوبصورت بنایا گیا ہے لیکن صفائی و ٹریفک کے مسائل تاحال ہیں جس پر انھوں نے طارق روڈ تاجر ایسوسی ایشن کو ہدایات بھی دی تھیں۔

کراچی چڑیا گھر کی بحالی سے متعلق منصوبے پر وزیراعلی سندھ نے پی ڈی کراچی سے منصوبے پر سست روی سے کام چلنے کی شکایت کی اور انھیں خصوصا ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ چڑیا گھر مںصوبے کا کام جلد از جلد ختم کریں۔اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ منزل پمپ فلائی اوور بننے سے نیشنل ہائی وے ۔ قائدآباد روڈ پر ٹریفک کی روانی میں بہتری آئی ہے جبکہ پی آئی پی آر آئی فلٹر پلانٹ تکمیل کے مراحل میں ہے۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ یونیورسٹی روڈ کی تعمیر پر 1285.2 ملین روپے لاگت آئی اور منصوبہ مکمل ہوچکا ہے، یونیورسٹی روڈ تا صفورہ چورنگی روڈ سے منسلک نکاسی آب کے پانی کو بہانے کیلئے لائنیں بچھادی گئی ہیں جس سے حالیہ مون سون کی بارشوں کا پانی سڑکوں پر کھڑا نظر نہیں آئے گا۔مدراس چوک سے سپر ہائی وے تک موسمیات روڈ، حب ریور روڈ اور حکیم سعید/مدین الحکمت روڈ بھی تعمیر ہوچکے ہیں۔

وزیراعلی کو آگاہی دیتے ہوئے مزید بتایا گیا کہ شاہراہ فیصل کے ناتھا خان روڈ پر یو۔ٹرن اور چکورہ نالا بھی تعمیر ہوچکے ہیں جبکہ میٹروپول سے اسٹار گیٹ روڈ کو بھی کشادہ کیا گیا ہے اوربلوچ کالونی فلائی اوور کی خوبصورت ری ماڈلنگ بھی کی گئی ہے جس سے ٹریفک جام کے مسائل حل ہوئے ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ڈرگ روڈ انڈرپاس مکمل تعمیر ہوگیا ہے،جناح ٹرمنل کے داخلی و خارجی راستوں کی خوبصورتی کا کام باقی رہتا ہے جس پر جلد از جلد کام شروع کیا جائے گا۔

سب میرین انڈر پاس بھی تعمیر ہوچکا ہے جس کی خوبصورتی کا کام شروع کردیا گیا ہے جبکہ ٹیپو سلطان فلائی اوور پر کام جاری ہے جس پر دو انڈرپاسز بننے ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ٹینک چورنگی تا سپر ہائی وے وایا تھڈو نالا روڈ تکمیل کے مراحل میں ہے جبکہ شاہراہ فیصل تا کارساز روڈ مکمل ہوگیا ہے اوراسٹیڈیم روڈ بھی کشادہ کیا جارہا ہے ۔11 کلومیٹر طویل 12 ہزار روڈ بھی تعمیر کے مراحل میں ہے،اس پر دو برجز کی تعمیر ہونے باقی ہیں، کینٹ اسٹیشن کی تعمیر بھی جاری ہے۔

فوارہ چوک تا گارڈن و گارڈن سے واپس فوارہ چورک روڈ کی تعمیری منصوبہ کا کام زیادہ تر ہوچکا ہے جبکہ 8 ہزار روڈ کی تعمیر جلد شروع کردی جائے گی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ 104 فٹ لمبی اسنارکلز بھی خرید لی ہیں جسکو آپریٹ کرنے کیلئے تربیتی پروگرام جلد شروع کریں گے اور بتایا گیا کہ اورنگی نالے کے اوپر برج کو کشادہ کرنے کا کام آئندہ ہونے والے انتخابات کے بعد ہوگا۔