مسلم لیگ (ن) یوتھ ونگ کراچی کے صدر اور ایم کیو ایم سابق یونٹ انچارج سمیت کارکنان کی ایک بڑی تعداد نے پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی

عرفان اللہ مروت کی ایما پر پیپلزپارٹی کے حامی ووٹرز کو ہراساں کیا جارہا ہے، امیدوار پی ایس 104 سعید غنی کی پریس کانفرنس

منگل 17 جولائی 2018 23:16

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جولائی2018ء) مسلم لیگ (ن) یوتھ ونگ کراچی کے صدر،متحدہ قومی مومنٹ کے سابق یونٹ انچارج سمیت مختلف سیاسی جماعتوں سے وابستہ رہنمائوں اور کارکنان کی بڑی تعداد نے پیپلزپارٹی کے امیدوار سعید غنی کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے اپنے حامیوں سمیت پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔ پیپلزپارٹی کراچی ڈویژن کے صدر اور سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 104 سے امیدوار سعید غنی نے مخالف امیدوار کی انتخابی مہم چلانے والے پولیس اور سرکاری اہلکاروں کی غیر قانونی سرگرمیوں کا پردہ چاک کرتے ہوئے کہاہے کہ عرفان اللہ مروت کی ایما پر پیپلزپارٹی کے حامی ووٹرز کو ہراساں کیا جارہا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے حلقہ انتخاب چنیسرگوٹھ میں اپنی رہائشگاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر مسلم لیگ ن یوتھ ونگ کراچی کے صدر ملک نعیم اعوان، ایم کیو ایم یوسی اعظم بستی کے سابق یونٹ انچارج ذوالفقار ملک، اعظم بستی سے سابق کونسلر حاجی مرتضی راجپوت، منظور کالونی سے رانا محمد شاہد، رائو اسلم نے برادری سمیت پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔

سعید غنی نے کہا کہ حلقہ سے تین مرتبہ کامیاب ہونے والے عرفان اللہ مروت نے ہمیشہ غنڈہ گردی سے الیکشن جیتے ہیں۔ اس معاملے پر سپریم کورٹ کا فیصلہ گواہ ہے کہ وہ گذشتہ الیکشن میں دھاندلی سے کامیاب ہوئے تھے مگر ہمیں یقین ہے اس مرتبہ وہ نہیں جیت پائیں گے۔ سعید غنی نے کہا کہ عرفان مروت کی ایما پر حلقے میں ہمارے حمایتی کارکنوں کو دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

بطور مشیر داخلہ عرفان مروت کے سابق دور میں بھرتی کردہ انتظار قتل میں ملوث برطرف پولیس انسپکٹر طارق رحیم لوگوں کو دھمکا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محمود آباد تھانے کے اھلکار عرفان مروت کی نہ صرف انتخابی مہم چلارہے ہیں, انتخابی جلسوں میں اسٹیج کی ذمہ داریاں سنبھالتے ہیں بلکہ محکمہ پولیس میں ہونے کی بنا پر لوگوں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دے رہے ہیں۔

سعید غنی نے بعض پولیس اہلکاروں کی نشاندہی کرتے ہوئے بتایاکہ پولیس اہلکاروں انسپکٹر ریاض سلیمانی،زاہد تنولی،اسماعیل،غلام مصطفی، داد، عدنان، انسپکٹر اختر عزیز، ارشد آفریدی جیسے اہلکاروں کا گروپ ووٹرز کو ہراساں کررہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ عرفان مروت کرمنل لوگوں کی سرپرستی کررہے ہیں۔ منشیات بیچنے والوں کی مدد سے جھگڑے کراتے ہیں۔

25تاریخ کو بھی مروت نے اس طرح فساد کا منصوبہ بنایا ہے۔ میں تحریری درخواست کررہا ہوں کہ میرے حلقے کے تمام پولنگ کو انتہائی حساس قرار دے کر امن و امان کیلئے پولنگ بوتھ کے اندر بھی فوج تعینات کی جائے ۔ 2015 میں جو بلدیاتی پولنگ اسکیم بنائی گی وہ ہی اب بھی برقرار رکھی گئیں ہیں. سعید غنی نے کہا کہ الیکشن سنجیدہ عمل ہے الیکشن کمیشن آزادانہ ووٹ ڈالنے کیلئے ووٹرز کو سہولتیں فراہم کرنے کے اقدامات نہیں کررہی۔

عرفان مروت کے خلاف سپریم کورٹ کی رولنگ موجود ہے۔ وہ دھاندلی کرکے جیتے ہیں اور یہ ہی ان کا طریقہ واردات ہے۔ ہمارے حامیوں کی گاڑیوں کے شیشے توڑے جارہے ہیں ایسا ماحول نہ پیدا کیا جائے جس سے اس حلقے میں الیکشن پر سوالیہ نشانات اٹھنا شروع ہو جائیں۔سعید غنی نے کہاکہ عرفان مروت ایسا تاثر دینے کی کوشش کررہے ہیں کہ اس کے پیچھے حساس ادارے ہیں اور وہ اسے انتخاب میں کامیاب بنائیں گے آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی سے توقع کرتا ہوں کہ وہ عرفان مروت کے بیانات کا نوٹس لیں گے ان کے اقدام سے قومی اداروں کے نام بدنام ہورہے ہیں۔

عرفان مروت کی ان حرکتوں کے باوجود پیپلز پارٹی اس حلقے سے اکثریت سے جیتے گی انہوں نے کہا کہ الیکشن شفاف ہونے کا سوال امیدواروں کو دو اھلکار فراہم کرنے سے نہیں ہوسکتا، سیکورٹی کے مسائل ضرور ہیں مگر اس کا ھرگز مقصد یہ نہیں ایک امیدوار مہم چلاپارہا ہے اور دوسرے کو موقع ہی نہیں دیا جارہا. ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو کی لیاری میں انتخابی مہم کے دوران ان کو سیکورٹی فرائم نہیں کی گئی 25 جولائی کو پیپلز پارٹی کراچی کی سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھرے گی انہوں نے کہاکہ عرفان اللہ مروت کو دو بار اس حلقے سے جیت کر بھی طرز سیاست نہیں آیا عرفان اللہ مروت ڈنڈے اور بدمعاشی کی سیاست کر رہے ہیں، کھلے عام غنڈہ گردی کی جارہی ہے ڈی آئی جی اور اعلی حکام کو متعدد بار شکایت کر چکا ہوں کوئی شنوائی نہیں ہوئی انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے بلدیاتی الیکشن کی پولنگ اسکیم کے بجائے 2013 کی پولنگ اسکیم ایک بار پھر لاگو کردی ہیووٹرز کے لئے دور دراز پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے ہیں ۔

2013 کی پولنگ اسکیم ووٹرز کے لئے تکلیف کا باعث تھی ہم نے پولنگ اسکیم درست کرنے کے لئے ووٹرز کی جانب سے ہائی کورٹ میں درخواست لگائی تھی لیکن ہماری شنوائی کی تاریخ 23 جولائی دی گئی ہے۔ اس سے بہتر ہے کہ ہماری درخواست خارج کردی جاتی کیوں کہ دو دن بعد انتخاب ہوگا اور اس روز حلقے کے ووٹرز کو دور دراز علاقوں میں جا کر دوٹ کاسٹ کرنا پڑے گا جبکہ الیکشن کمیشن کی پابندی کی وجہ سے ووٹرز کو کسی قسم کی ٹرانسپورٹ بھی مہیا نہیں کی جا سکتی۔