الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ پولنگ اسٹیشن میں سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی تعیناتی کا مقصد امن وامان کو برقرار رکھنا ہے
تاکہ ووٹرز کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے، نواز شریف کوسزا ہو گئی اب یہ ان کا حق ہے کہ وہ عدالت کی جانب سے سنائی جانے والی سزا کے خلاف اپیل کرسکتے ہیں، آرٹیکل 10-A کے تحت ہر ٹرائل کا شفاف ہونا ضروری ہے،عدالتیں آزاد ہیں اگر پھر بھی تحفظات ہوں تو سپریم کورٹ کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا جا سکتا ہے نگران وزیر اطلاعات بیرسٹر سیدعلی ظفر کی نجی ٹیلی ویژن چینل سے گفتگو
منگل 17 جولائی 2018 23:41
(جاری ہے)
بیرسٹر علی طفر نے کہا کہ ووٹرز کو سہولت اور پرسکوں ماحول مہیا کرنے کے لئے یہ اقدام ضروری تھا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت کا کام میڈیا کو پابند کر نا نہیں ہے، اس معاملے کی چھان بین کے لئے سینیٹ کی خصوصی کمیٹی بنا دی گئی ہے، وہ جو فیصلہ کرے گی اس پر عملدرآمد کیا جائے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاناما کا کیس چلا سزا ہو گئی اب نواز شریف کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ عدالت کی جانب سے سنائی جانے والی اپنی سزا کے خلاف اپیل کرسکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ آرٹیکل 10-A کے تحت ہر ٹرائل کا شفاف ہونا ضروری ہے چاہے وہ کسی چھوٹے کا ہو یا بڑے کا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی درخواست کی سماعت عارضی طور پر اور احتساب عدالت کو استدعا پر کی گئی تھی۔ علی ظفر نے کہا کہ سیکشن 16 کے تحت وفاق کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کسی کی استدعا پر عارضی اقدامات کر سکتی ہے تاہم اصل ٹرائل اوپن ہی چلے گا۔ نگران وزیر اطلاعات نے کہا کہ نواز شریف کے کئی وکلا نے یہ درخواست کی تھی کہ موجودہ جج صاحب یہ کیس نہ سنیں، شاید اس کے جواب میں جج صاحب نے کہا ہے کہ وہ اس کیس کو نہیں سننا چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ وکلاء اور جج صاحبان کا ہے اور اس پر حکومت کی جانب سے کچھ کہنا مناسب نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جج صاحب پر کوئی دبائو نہیں اگر کیس مختلف ہے تو اسے وہ نہ بھی سننا چاہیں تو بے شک نہ سنیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کی عام رائے ہے اسے اس معاملے کے ساتھ نہ جوڑا جائے۔انہوں نے کہا کہ اگر کیس کی شفافیت پر یا فیصلے پر کوئی شبہات ہیں تو انہیں ہائی کورٹ کے سامنے اٹھایا جا سکتا ہے، عدالتیں آزاد ہیں اگر پھر بھی تحفظات ہوں تو سپریم کورٹ کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا جا سکتا ہے، بعض اوقات لوگ سپریم کورٹ کے فیصلوں کو بھی تسلیم نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے عدالتی نظام کے تحت ن جو سہولیات نواز شریف کا حق ہیں وہ انہیں ہر صورت ملنی چاہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان کو ادویات کی ضرورت ہے تو انہیں ضرور دینا چاہیں، اگر نہین مل رہیں تو پھر عدالت سے رجوع کیا جانا چاہیے۔ مریم نواز کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریسٹ ہائوس میں رکھنے یا نہ رکھنے کا فیصلہ پنجاب حکومت کا معاملہ ہے۔ وزیر اطلاعات سید علی ظفر نے کہا کہ کوئی کسی کونقصان یا فائدہ نہیں پہنچا سکتا اور نہ کسی کے اختیار میں ہے ،یہ عدالتی معاملات ہیں اور اس کا فیصلہ بھی عدالتوں کو ہی کرنا ہے، جو سزا عدالت نے دی ہے وہ چلے گی جب تک کو ئی عدالت کوئی اور فیصلہ نہیں دیتی۔مزید اہم خبریں
-
پاکستان میں حملے سے جانی نقصان پر گہرا افسوس ہے، امریکا
-
لانگ مارچ توڑ پھوڑکیس، عمران خان کی 2کیسز میں بریت کی درخواست منظور
-
رواں مالی سال 4.8 ارب ڈالر کا انتظام کرنا ہے،گورنر سٹیٹ بینک
-
شوکت یوسفزئی نے 15 کروڑ ہرجانہ کیس کا فیصلہ چیلنج کردیا
-
حکومت کی پوری توجہ معیشت کو درست کرنے پر مرکوز ہے ، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ
-
اسرائیل کاشام کے دارالحکومت دمشق پر فضائی حملہ‘ دشمن کے کچھ راکٹوں کو مار گرایا.دمشق
-
ہم وہ ہوتے ہیں جو ہم کھاتے ہیں
-
ایران: اس سال نوروز کے تہوار کے لیے عوام قناعت پر مجبور
-
روشن ڈیجیٹل اکائونٹس کے ذریعے سمندر پارپاکستانیوں کی ترسیلات زرکاحجم 7.478 ارب ڈالر سے تجاوزکرگیا
-
ڈاکٹریاسمین راشد کی ضمانت کی درخواست پرسماعت 29 مارچ تک ملتوی
-
انتخابات میں مبینہ دھاندلی کیخلاف احتجاج،شعیب شاہین،شیر افضل مروت ودیگر کی ضمانتیں منظور
-
2015میں محرم کی حفاظتی ڈیوٹی پر تعینات سندھ رینجرز نے 8 سال بعدریڈیوپاکستان کی عمارت خالی کردی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.