بھارت میں مدرٹرسا کے نام سے منصوب فلاحی ادارے میں نومولود بچوں کی فروخت کا انکشاف

نئی دہلی نے مذہبی جماعتوں کے زیر اہتمام تمام چائلڈ کیئرہو م کا معائنہ کرنے کا حکم دے دیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 18 جولائی 2018 12:50

بھارت میں مدرٹرسا کے نام سے منصوب فلاحی ادارے میں نومولود بچوں کی فروخت ..
نئی دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18جولائی۔2018ء) بھارت میں مدرٹرسا کے نام سے منصوب فلاحی ادارے میں نومولود بچوں کی فروخت کا معاملہ سامنے آنے کے بعد نئی دہلی نے مذہبی جماعتوں کے زیر اہتمام تمام چائلڈ کیئرہوم (بچوں کی نگہداشت کے فلاحی مرکز) کا معائنہ کرنے کا حکم دے دیا۔بھارتی حکومت کی جاری کردہ رپورٹ میں اقرار کیا گیا کہ بھارت میں سالانہ 1 لاکھ بچوں کی غیرقانونی خرید وفروخت ہوتی ہے۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ غریب والدین اپنے بچوں کی سربرستی سے رضاکارانہ طور پر ہاتھ اٹھا لیتے ہیں جبکہ ہسپتالوں اور ٹرین اسٹیشنوں سے ہزاروں بچے چھین لیے جاتے ہیں۔اس سے قبل پولیس نے جھاڑکھنڈ کے شہر رانچی میں قائم مدر ٹریسا فلاحی ادارے پر چھاپہ مار کر ایک راہبہ اور شیلٹر کے ملازم کو گرفتار کیا جن پر الزام تھا کہ انہوں نے 5 نومولود بچوں کو چند ہزار ڈالروں میں فروخت کیے۔

(جاری ہے)

پولیس حکام کے مطابق مذکورہ کارروائی ضلعی چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کی شکایت پر کی گئی۔اس حوالے سے بتایا گیا کہ چائلڈ ویلفیئرکمیٹی نے پولیس سے سفارش کی کہ سینٹر سے نومولود بچے غائب ہوئے ہیں۔دوسری جانب وزارت برائے ویمن اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ کے وزیر نے کہا ہے کہ تمام ریاستوں کے متعلقہ حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ ان کی حدود میں قائم بچوں کے فلاحی ادارے کا معائنہ کرکے فوری رپورٹ ارسال کریں۔

یاد رہے کہ شمالی ہندوستان میں پولیس نے ایک 47سالہ شخص کو فیس بک پر نوزائیدہ بچے کو فروخت کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ لدھیانہ کے رہائشی کاشی رام نے مبینہ طور پر اپنے نواسے کو رواں ماہ کے اوائل میں اس کی پیدائش کے فوراً بعد اغوا کرلیا تھا۔بعد میں مجرم نے فیس بک پر ایک مقامی تاجر سے رابطہ کیا اور دونوں کے درمیان 45ہزار روپے میں سودا طے پا گیا۔

لدھیانہ میں ایک سینئر پولیس آفیسر ستیش ملہوترا نے بتایا کہ بچے کو فروخت کرنے کی سازش تیار کرنے والے تینوں افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ وہ اس تاجر سے بھی تفتیش کریں گے،جس نے بچے کو خریدنے کے لیے رقم ادا کی تھی۔خیال رہے کہ 2011ءمیں ہندوستان کی وفاقی پولیس نے ایک عدالت میں اعتراف کیا تھا کہ ملک بھر میں پانچ ہزار سے زائد ارکان پر مشتمل 815 ایسے گروہ کام کر رہے ہیں جو جسم فروشی اور گداگری کے لیے بچوں کو اغوا کرتے ہیں۔