کاشتکار تیلدار اجناس کی زیادہ سے زیادہ رقبہ پر کاشت یقینی بنائیں، ماہرین

بدھ 18 جولائی 2018 13:28

فیصل آباد۔18جولائی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 جولائی2018ء) پاکستان خوردنی تیلوں کی ملکی ضرورت کاصرف ایک تہائی حصہ پیداکررہاہے جبکہ 22 کروڑ سے تجاوز ہوتی ہوئی ملکی آبادی کیلئے 2تہائی حصہ درآمد کرنے پر کثیر زرمبادلہ خرچ کیاجارہاہے اس لئے کاشتکار تیلدار اجناس کی زیادہ سے زیادہ رقبہ پر کاشت یقینی بنائیں۔ ماہرین تیلدار اجناس نے بتایاکہ پنجاب میں روائتی روغن دار اجناس کی کاشت زائد خریف اور ربیع کے موسم میں کی جاتی ہے جن میں کینولہ ، سرسوں، توریا، تارا میرااور السی اہم ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کینولہ اور سرسوں کی پیداواری صلاحیت 23سی30من فی ایکڑ جبکہ خان پور رایا اور پی اے آر سی کینولہ ہائی برڈ اقسام کی پیداواری صلاحیت 35سے 40من فی ایکڑ ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کاشتکاروں کو سفارش کی کہ وہ رایا انمول کی کاشت 25اگست سے 15ستمبر کے دوران اور کینولہ اقسام خان پور رایا،چکوال رایا،چکوال سرسوں وغیرہ کی کاشت 20ستمبر سے 31اکتوبر تک مکمل کریں ۔

انہوںنے بتایاکہ کینولہ ، توریا، سرسوںاور رایا کی بہترین کاشت کے لیے بہتر نکاس والی درمیانی میرا زمین نہایت موزوں ہے تاہم چکوال رایا کسی حد تک کلراٹھی زمینوں پر کاشت کیا جاسکتا ہے۔انہوںنے کہاکہ کاشتکار ان تیلدار اجناس کی کاشت 30سے 45سینٹی میٹر کے فاصلہ پر قطاروں میں کریں اور 80فیصد سے زائد شرح اگائو والے بیج ڈیڑھ تا دو کلوگرام فی ایکڑ استعمال کریں۔

انہوںنے کہاکہ وتر کم ہونے کی صورت میں اور بارانی علاقوں میں دوتا اڑھائی کلوگرام فی ایکڑ استعمال کریں۔ انہوںنے بتایاکہ بہتر پیداوار کے حصول کے لیے ایک بوری ڈی اے پی آدھی بوری یوریا اور آدھی بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ استعمال کرکے بہترین نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں ۔انہوںنے بتایاکہ آبپاش علاقوں میںفاسفورس اور پوٹاش والی کھادیں بوقت بوائی استعمال کی جائیں جبکہ نائٹروجنی کھادکو دو حصوں میں تقسیم کرکے آدھی مقدار بوائی کے وقت اور آدھی مقدار پھول آنے سے پہلے استعمال کی جائے۔

انہوںنے کہاکہ کینولہ اقسام کی پہلی آبپاشی 30دن بعد اور رایا انمول کی پہلی آبپاشی 15سی20دن کے اندر کرنا بھی ضروری ہے ۔ انہوںنے کہاکہ کاشتکار اچھی فصل کے حصول کیلئے دوسری آبپاشی پھول نکلنے کے وقت اور تیسری آبپاشی پھلیاں بننے کے وقت کریں۔