پاکستان سوتا رہ گیا اور بھارت نے منصوبہ بندی بھی کر لی

بھارت نے پاکستانی دریاؤں پر 200 سے زائد ڈیمز تعمیر کرنے کی منصوبہ بندی کر لی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 18 جولائی 2018 13:36

پاکستان سوتا رہ گیا اور بھارت نے منصوبہ بندی بھی کر لی
بھارت (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18 جولائی 2018ء) : پاکستان سوتا رہ گیا اور بھارت نے پاکستان کا پانی روکنے کی ایک اور گھناؤنی منصوبہ بندی کر لی۔ بھارت آبی دہشتگردی کے تحت ماضی میں بھی پاکستان کا پانی روکتا آیا ہے لیکن اب پاکستان کو پانی سے محروم رکھنے کے لیے بھارت نے مزید ڈیمز تعمیر کرنے کا منصوبہ بنا لیا ہے۔ قومی اخبار میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت جہاں مستقبل میں اپنی عوام کی بنیادی سہولیات کو یقینی بناتے ہوئے پانی اور بجلی کی وافر فراوانی کے لیے مجموعی طور پر 33 ہزار میگاواٹ پن بجلی کی پیداوار اور ڈیمز کی تعمیر کا کام تیزی سے جاری رکھے ہوئے ہے ، وہیں سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے حصوں میں آنے والے مغربی دریاؤں پر بھارت کے بنائے جانے والے سینکڑوں ڈیمز پر وزارت آبی وسائل کے اعلیٰ حکام نے اپنی ناکامی چھپانے کے لیے مستقل خاموش ہیں ۔

(جاری ہے)

پلاننگ کمیشن نئی دہلی سے منظور شدہ پن بجلی اور ڈیمز کی تعمیر کے حوالے سے بھارت کی 5 سالہ منصوبہ بندی پر مشتمل دستاویزات کے مطابق بھارت نے گذشتہ سال 2017ء کے اختتام تک مجموعی طور سینکڑوں منصوبوں کی منظوری دے رکھی تھی جن میں سے درجنوں منصوبے پایہ تکمیل کو پہنچ چکے ہیں۔ ان منصوبوں میں 330 میگاواٹ پیداواری صلاحیت کا متنازعہ منصوبہ کشن گنگا ہائیڈروپاور پراجیکٹ، 900 میگاواٹ پیداواری صلاحیت کا بگلیہار ڈیم اور زیر تکمیل متنازعے منصوبے پکل دل، نیمو بازگو، کلنائی اور لوئر کلنائی شامل ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ان دستاویزات کی ایک کاپی قومی اخبار کو بھی موصول ہوئیں۔ ان دستاویزات کے مطابق بھارت نے پانچ سالہ منصوبے کے دوران دریائے سندھ، چناب اور جہلم پر مجموعی طور پر 200 سے زائد منصوبوں کی تعمیر کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں ان دریاؤں کے بہاؤ میں ناقابل یقین حد تک کمی کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے ۔

تاہم وزارت خارجہ، وزارت آبی وسائل اور اس سے منسلک اداروں کے کان پر ابھی جوں تک نہیں رینگی اور متعلقہ وزارتوں کے اعلیٰ حکام بھارت کے منصوبوں پر کوئی مربوط حکمت عملی اپنانے میں بھی تاحال تک ناکام رہے ہیں۔ ان دستاویزات کے مطابق بھارتی حکومت نے دریائے سندھ پر مجموعی طور پر 190 سے زائد چھوٹے ، درمیانے درجے اور بڑے پن بجلی اور آبی ذخائر کے منصوبوں کی تعمیر کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے جبکہ مجموعی طور پر 12 بڑے منصوبے دریائے چناب اور جہلم پر تعمیر کیے جا رہے ہیں۔

پاکستان کے حصے کے دریاؤں پر جن بڑے منصوبوں کے نام درج ہیں، ان میں مقبوضہ کشمیر کے علاقوں میں 450 میگاواٹ کا بگلیہار ٹو، 600میگاواٹ پیداواری صلاحیت کا کیرو ہائیڈرو، 520 میگاواٹ پیداواری صلاحیت کا کیوار ہائیڈرو، 330 میگاواٹ کا کشن گنگا، 1000 میگاواٹ پیداواری صلاحیت کا پکل دل، 690 میگاواٹ پیداواری صلاحیت کا رتلے ، 240 میگاواٹ پیداواری صلاحیت کا کیرتھل-I اور 93 میگاواٹ کا گاندرے بل شامل ہیں۔

دستاویزات کے مطابق بھارت نے منصوبوں کی تعمیر کے لیے 1500 ارب بھارتی روپے مختص کر رکھے ہیں۔ اس حوالے سے جب آبی امور کے ایک اعلیٰ حاضر سروس افسر سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے موجودہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ بھارت کو الزام دینے کی بجائے پاکستانی اداروں کو اس معاملے پر سنجیدگی سے کام کرنے کی ضرورت ہے ۔

منصوبوں کی تکمیل کے بعد پاکستان میں مغربی دریاؤں کے بہاؤ پر نا قابل یقین حد تک کمی واقع ہو سکتی ہے جس کی وجہ سے پاکستانی زراعت اور پن بجلی کی پیداوار کو ناقابل تلافی حد تک نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان کو پہلے ہی آبی مسائل کا سامنا ہے جس کے تحت سپریم کورٹ آف پاکستان نے ملک میں دیامر بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم تعمیر کرنے کے احکامات جاری کر رکھے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس معاملے پر بروقت منصوبہ بندی اور حکمت عملی مرتب کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں درپیش آنے والے آبی مسائل پر قابو پایا جا سکے۔