وفاقی کابینہ نے نوازشریف کیخلاف دو ریفرنسز کے اوپن ٹرائل کی منظوری دیدی، اجلاس میں جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن واپس لینے، بینکنگ کورٹ ٹو لاہورکے جج کی تعیناتی، چیئرمین پورٹ قاسم کو اضافی ذمہ داریاں دینے کی منظوری دی گئی

کابینہ اجلاس کے ایجنڈے میں منی لانڈرنگ کے خلاف اقدامات اور ایف اے ٹی ایف کی شرائط پرغور، انتخابات کے عمل کو شفاف بنانے کے اقدامات کو حتمی شکل دے دی گئی،وفاقی کابینہ نے فنانس ڈویژن کی طرف سے مختلف تجاویز، الیکشن ایکٹ 2017میں ترمیم، فاٹا اور پاٹا کو وفاقی ٹیکسز سے مستثنیٰ قرار دینے کے نوٹیفکیشن کی منظوری دی ، ایف ٹی ایف کی سفارشات پر عملدرآمد کیلئے مختلف تجاویز ، دیامر بھاشا ڈیم کیلئے وفاقی ملازمین کا حصہ شامل کرنے کی منظوری دی گئی، تجویز کے مطابق گریڈ 17سے گریڈ 22تک کے ملازمین دو دن کی،گریڈ 1سی16تک کے ملازمین ایک دن کی تنخواہ عطیہ کریں گے، کابینہ ارکان ایک مہینے کی تنخواہ ڈیمز فنڈ میں جمع کرائیں گے

بدھ 18 جولائی 2018 16:50

وفاقی کابینہ نے نوازشریف کیخلاف دو ریفرنسز کے اوپن ٹرائل کی منظوری ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 جولائی2018ء) وفاقی کابینہ نے نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کا ٹرائل کھلی عدالت میں کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اس کے لیے جیل ٹرائل کا نوٹی فکیشن واپس لینے کی منظوری دیدی،اجلاس میں بینکنگ کورٹ ٹو لاہورکے جج کی تعیناتی اور چیئرمین پورٹ قاسم کو اضافی ذمہ داریاں دینے کی منظوری بھی دی گئی ، کابینہ اجلاس کے ایجنڈے میں منی لانڈرنگ کے خلاف اقدامات اور ایف اے ٹی ایف کی شرائط پرغور کیا گیا۔

بدھ کو نگراں وزیراعظم جسٹس (ر)ناصرالملک کی زیرصدارت وفاقی کا بینہ کا اجلاس وزیراعظم ہا ئو س میں ہوا جس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ علامیے کے مطابق جس میں نواز شریف کے جیل ٹرائل سے متعلق وزارت قانون و انصاف کا نوٹی فکیشن واپس لینے کی منظوری سمیت دیگر فیصلے کیے گئے۔

(جاری ہے)

وفاقی کابینہ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا پانے والے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کا ٹرائل اوپن کورٹ میں کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور جیل ٹرائل کے لیے نیب آرڈیننس کے تحت جاری نوٹی فکیشن منسوخ اور جیل ٹرائل کا نوٹیفکشن واپس لینے کی منظوری دے دی۔

اس کے علاوہ اجلاس میں نگران وزیر داخلہ نے امن وامان کی صورتحال پر بریفنگ دی اور اس دوران عام انتخابات کے عمل کو شفاف بنانے کے اقدامات کو حتمی شکل دی گئی۔ کابینہ اجلاس کے ایجنڈے میں منی لانڈرنگ کے خلاف اقدامات اور ایف اے ٹی ایف کی شرائط پرغور کیا گیا۔اجلاس میں بینکنگ کورٹ ٹو لاہورکے جج کی تعیناتی کی بھی منظوری دی گئی جب کہ کابینہ نے چیئرمین پورٹ قاسم کو اضافی ذمہ داریاں دینے کی منظوری بھی دی ہے۔

اعلامیہ میں ایف ٹی ایف کی سفارشات پر عملدرآمد کیلئے مختلف تجاویز کی منظوری دی گئی۔اجلاس میں دیامر بھاشا ڈیم کیلئے وفاقی ملازمین کا حصہ شامل کرنے کی منظوری دی گئی۔ تجویز کے مطابق گریڈ 17سے گریڈ 22تک کے ملازمین دو دن کی تنخواہ دیں گے، ڈیمز کیلئے گریڈ 1سے گریڈ16تک کے ملازمین ایک دن کی تنخواہ عطیہ کریں گے، کابینہ ارکان ایک مہینے کی تنخواہ ڈیمز فنڈ میں جمع کرائیں گے۔

وفاقی کابینہ نے فنانس ڈویژن کی طرف سے مختلف تجاویز کی منظوری بھی دی۔ نگران کابینہ نے الیکشن ایکٹ 2017میں ترمیم کی منظوری دی، فاٹا اور پاٹا کو وفاقی ٹیکسز سے مستثنیٰ قرار دینے کے نوٹیفکیشن کی منظوری دی گئی، فاٹا اور پاٹا کو ٹیکس استثنیٰ ابتدائی طور پر تین ماہ کیلئے ہو گا۔سیکرٹری داخلہ نے امن و امان اور الیکشن کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کیلئے 42ہزار سیکیورٹی اہلکار تعینات ہوں گے، الیکشن کے دوران مختلف اداروں سے فضائی و تکنیکی معاونت لی جائے گی، الیکشن کے دوران نادرا اور ایف آئی اے تکنیکی معاونت فراہم کریں گے، صوبائی حکومتیں انتخابی ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد یقینی بنائیں، سیاسی رہنماوں کو مکمل سیکیورٹی فراہم کی جائے گی