فاٹا اور پاٹا کے انضمام سے قبل وفاقی ٹیکسز کی صورتحال کو برقرار رکھا گیا ہے، وفاقی کابینہ نے تمام نوعیت کے وفاقی ٹیکسز سے چھوٹ کی منظوری دی ہے، آنے والے چند دنوں میں فاٹا کیلئے لیگل فریم ورک کے حوالے سے اتفاق رائے سے تیار ہونے والا آرڈیننس جاری ہو جائے گا، محمد نواز شریف سمیت کسی بھی قیدی کو پنجاب جیل مینوئل کے مطابق سہولیات فراہم ہونی چاہئیں، نگران وزیر اطلاعات

آئین کے آرٹیکل 10 اے کے تحت نگران حکومت نے محمد نواز شریف کے دو ریفرنسز کی سماعت کھلی عدالت میں کرنے کی منظوری دیدی ہے، اگر کسی بھی مرحلہ میں وزارت داخلہ سیکورٹی وجوہات کی بناء پر ٹرائل کورٹ کا مقام تبدیل کرنا چاہے تو وہ حکومت سے رجوع کر سکتی ہے، وفاقی کابینہ نے ایف اے ٹی ایف کے حوالہ سے متعدد پالیسی فیصلے کئے ہیں، اگر نگران حکومت اس ضمن میں فیصلے نہ کرتی تو ایف اے ٹی ایف پاکستان کو بلیک لسٹ کر دیتا، ڈالر کی قیمت میں مصنوعی استحکام کے باعث ڈالر کی قیمت میں ایک دم اضافہ ہوا ہے، نگران حکومت کے پاس آئی ایم ایف کے پاس جانے کا مینڈیٹ نہیں ہے تاہم نگران حکومت آئی ایم ایف سے بات چیت کر سکتی ہے، پی ٹی وی پر تمام سیاسی جماعتوں کو مساوی کوریج دی جا رہی ہے، پہلی مرتبہ پی ٹی وی پر گرینڈ ڈیبیٹ شروع کی گئی ہے جس میں سیاسی جماعتوں کے لیڈروں کو بلا کر ان کے منشور اور علاقائی مسائل پر بات چیت ہو رہی ہے، پیمرا کو آزاد ریگولیٹری ادارہ بنا دیا وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قانون، انصاف و پارلیمانی امور بیرسٹر سیّد علی ظفر کی میڈیا بریفنگ

بدھ 18 جولائی 2018 18:03

فاٹا اور پاٹا کے انضمام سے قبل وفاقی ٹیکسز کی صورتحال کو برقرار رکھا ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 جولائی2018ء) وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قانون، انصاف و پارلیمانی امور بیرسٹر سیّد علی ظفر نے کہا ہے کہ فاٹا اور پاٹا کے انضمام سے قبل وفاقی ٹیکسز کی صورتحال کو برقرار رکھا گیا ہے، وفاقی کابینہ نے تمام نوعیت کے وفاقی ٹیکسز سے چھوٹ کی منظوری دی ہے، آنے والے چند دنوں میں فاٹا کیلئے لیگل فریم ورک کے حوالے سے وفاقی اور صوبائی کمیٹیوں کے اتفاق رائے سے تیار ہونے والا آرڈیننس جاری ہو جائے گا، محمد نواز شریف سمیت کسی بھی قیدی کو پنجاب جیل مینوئل کے مطابق سہولیات فراہم ہونی چاہئیں، آئین کے آرٹیکل 10 اے کے تحت نگران حکومت نے محمد نواز شریف کے دو ریفرنسز کی سماعت کھلی عدالت میں کرنے کی منظوری دیدی ہے، اگر کسی بھی مرحلہ میں وزارت داخلہ سیکورٹی وجوہات کی بناء پر ٹرائل کورٹ کا مقام تبدیل کرنا چاہے تو وہ حکومت سے رجوع کر سکتی ہے، وفاقی کابینہ نے ایف اے ٹی ایف کے حوالہ سے متعدد پالیسی فیصلے کئے ہیں، اگر نگران حکومت اس ضمن میں فیصلے نہ کرتی تو ایف اے ٹی ایف پاکستان کو بلیک لسٹ کر دیتا، ڈالر کی قیمت میں مصنوعی استحکام کے باعث ڈالر کی قیمت میں ایک دم اضافہ ہوا ہے، پیمرا کو آزاد ریگولیٹری ادارہ بنا دیا ہے۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پی آئی ڈی میں میڈیا کو بریفنگ دے رہے تھے۔ سینیٹر عطاء محمد، سینیٹر حبیب الله، سینیٹر خانزادہ خان، سینیٹر میاں عتیق اور دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے سابقہ فاٹا/پاٹا کے علاقوں میں ابتدائی طورپر تین ماہ کے لئے وفاقی ٹیکسوں کی چھوٹ کی منظوری دیدی ہے، فاٹا اور پاٹا کے شہریوں کیلئے انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس، مینوفیکچرنگ ٹیکس سمیت وفاق کی جانب سے کسی قسم کا ٹیکس عائد نہیں کیا گیا کیونکہ فاٹا کے انضمام کے وقت اور اس سے پہلے بھی فاٹا کے لوگوں سے وعدہ کیا گیا تھا کہ ان سے جو ٹیکسز اس وقت وصول کئے جا رہے تھے وہی ٹیکسز بعد میں بھی وصول کئے جائیں گے، اسی حوالہ سے سینیٹ، قومی اسمبلی اور خیبر پختونخوا اسمبلی نے قراردادیں بھی منظور کی تھیں اس کی روشنی میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا کیلئے لیگل فریم ورک کے حوالہ سے وفاق اور صوبائی کمیٹیوں کے اتفاق رائے سے صوبائی آرڈیننس کو حتمی شکل دیدی گئی ہے جو آنے والے چند دنوں میں وزیراعلیٰ کے پی کے کی ایڈوائس پر گورنر کے پی کے جاری کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ فاٹا کے انضمام کے بعد اوریجنل پلان کے مطابق فاٹا میں ڈویلپمنٹ اور انفراسٹرکچر کیلئے 10 سالہ پلان منظور کیا تھا۔

اس پلان کے مطابق وفاق اور کے پی کے میں 10 سال تسلسل کے ساتھ فاٹا کی ڈویلپمنٹ کیلئے کمٹمنٹس کی ہیں، یہ تمام پوری ہونے سے فاٹا میں ڈویلپمنٹ انفراسٹرکچر بہتر جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ بہت سے غیر ملکی ادارے فاٹا میں ڈویلپمنٹ اور انفراسٹرکچر کے حوالہ سے فنڈز میں دلچسپی رکھتے ہیں، نگران حکومت ان اداروں کی دلچسپی کا خیرمقدم کرتی ہے، آنے والی منتخب حکومت ان اداروں کے ساتھ معاہدے کر سکے گی۔

انہوں نے بتایا کہ کابینہ کے اجلاس میں امن و امان کے حوالہ سے بریفنگ دی گئی ہے اور کابینہ کو بتایا گیا کہ الیکشن کے کوڈ آف کنڈکٹ پر کس طرح عمل ہو رہا ہے، انسداد دہشت گردی کی سرگرمیوں سمیت دیگر امور سے آگاہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کوڈ آف کنڈکٹ کے مطابق اپنی الیکشن مہم کو آگے بڑھائیں، کارنر میٹنگ اور جلسوں کے حوالہ سے قبل از وقت انتظامیہ سے رجوع کریں تاکہ سکیورٹی کے مؤثر انتظامات یقینی بنائے جا سکیں۔

وفاقی وزیر سیّد علی ظفر نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے حوالہ سے نگران حکومت نے بہت سے پالیسی فیصلے لئے ہیں، نگران حکومت کے ان فیصلوں سے آنے والی منتخب حکومت کو سہولت ہو گی، اگر نگران حکومت یہ فیصلے نہ کرتی تو خدشہ تھا کہ ایف اے ٹی ایف پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈال دیتا۔ انہوں نے بتایا کہ نیب ایکٹ کے سیکشن 16 کے تحت نیب کی درخواست پر وفاقی کابینہ نے محمد نواز شریف کے خلاف مزید دو ریفرنسز کی سماعت کیلئے عدالت کی سنٹرل جیل اڈیالہ میں منتقلی کا فیصلہ کیا تھا، آئین کے آرٹیکل 10 اے کے تحت ٹرائل کو شفاف بنانے کیلئے وفاقی کابینہ نے محمد نواز شریف کے خلاف دونوں ریفرنسز کی سماعت جوڈیشل کمپلیکس میں کھلی عدالت میں کرنے کی بھی منظوری دی ہے، اگر وزارت داخلہ سیکورٹی وجوہات کی بناء پر کسی بھی موقع پر یہ سمجھے کہ عدالت کا مقام تبدیل کرنا ہے تو وہ دوبارہ حکومت سے رجوع کر سکتی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نگران حکومت ایمانداری کے ساتھ اپنے مینڈیٹ کے تحت قانون اور آئین کے مطابق کام کر رہی ہے، نگران حکومت کے تمام وزراء اپنے اپنے شعبوں میں اپنی مہارت کے مطابق کام جاری رکھے ہوئے ہیں، نگران حکومت کسی بلیم گیم اور سیاست میں نہیں پڑے گی، اس وقت چونکہ الیکشن کی گہما گہمی ہے مختلف اطراف سے الزامات اور کمنٹس آنے ہیں لیکن ہم نے اپنی درست سمت میں کام جاری رکھنا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی پر تمام سیاسی جماعتوں کو مساوی کوریج دی جا رہی ہے، پہلی مرتبہ پی ٹی وی پر گرینڈ ڈیبیٹ شروع کر دی گئی ہے جس میں سیاسی جماعتوں کے لیڈروں کو بلا کر ان کے منشور اور علاقائی مسائل پر بات چیت ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محمد نواز شریف سمیت کسی بھی قیدی کو وہ تمام سہولیات ملنی چاہئیں جو پنجاب جیل مینوئل میں درج ہیں، اگر ایسا نہیں ہے تو یہ خلاف قانون ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عبوری حکومت کا ایک مینڈیٹ یہ بھی ہے کہ صاف، شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن کے ساتھ مکمل تعاون یقینی بنایا جائے، اس کے ساتھ ساتھ نگران حکومت روزمرہ کے امور بھی نمٹا رہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نگران حکومت کے پاس آئی ایم ایف کے پاس جانے کا مینڈیٹ نہیں ہے تاہم نگران حکومت آئی ایم ایف سے بات چیت کر سکتی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر سیّد علی ظفر نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایات پر حکومت نے پیمرا کو خود مختار بنانے کیلئے اقدامات اٹھائے ہیں جس کی بدولت اب پیمرا مکمل آزاد ریگولیٹری ادارہ بن چکا ہے، پیمرا پرائیویٹ میڈیا کو کسی بھی حوالہ سے ایڈوائس جاری کر سکتا ہے، اگر میڈیا ہائوسز سمجھیں کہ یہ ایڈوائس خلاف قانون ہے تو وہ ہائیکورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ڈالر کی قیمت کے استحکام کیلئے ایک مصنوعی طریقہ اختیار کیا گیا تھا جس کے بعد ڈالر کی قیمت میں ایک دم اضافہ ہوا، ڈالر کی قیمت کا تعین طلب و رسد کو مدنظر رکھتے ہوئے فارمولہ کے تحت ہوتا ہے۔