ابوظہبی: پولیس نے والد کو اپنے ہی بچے کے اغوا کے شُبے میں دھر لیا

گوری رنگت والے بچے کے باپ کا کالا رنگ اُس کے لیے پریشانی کا سبب بن گیا

Muhammad Irfan محمد عرفان بدھ 18 جولائی 2018 17:47

ابوظہبی: پولیس نے والد کو اپنے ہی بچے کے اغوا کے شُبے میں دھر لیا
ابوظہبی( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18 جُولائی 2018) ایک عوامی پارک میں شام کی سیر کی غرض سے آئے ایشیائی شخص کی اُس وقت حیرت کی انتہا نہ رہی جب پولیس نے اُسے اپنے ہی بچے کے اغوا کے الزام میں گرفتار کر لیا۔تفصیلات کے مطابق پارک میں موجود ایک عرب خاتون نے گوری رنگت والے بچے کے ساتھ سیاہی مائل شخص کو دیکھا تو اُسے اغوا کی کسی واردات کا شک گُزرا۔

اُس نے بچے کے ساتھ کھیلتے مرد سے جا کر پوچھا کہ کیا یہ بچہ اُس کا ہے ‘ مرد کے اثبات میں جواب دینے پر عورت نے اُس سے بچے کا شناختی کارڈ طلب کیا۔ مرد کی جانب سے کارڈ نہ موجود ہونے کا عذر پیش کرنے پر خاتون نے پولیس کو بُلا کر کہا کہ اس شخص نے بچہ کہیں سے اغوا کیا ہے۔پولیس مذکورہ شخص کو تھانے لے گئی جہاں اُس سے تفتیش کے دوران بچے کے رہائشی ویزہ سے متعلق دستاویزات طلب کی گئیں جو وہ فراہم کرنے سے قاصر رہا۔

(جاری ہے)

تاہم بعد میں پتا چلا کہ گرفتار کیا گیا شخص ہی بچے کا حقیقی باپ ہے۔ جس دوران اُن کے ہاں بچے کی ولادت ہوئی‘ اُس کی عرب بیوی کے رہائشی ویزے کی میعاد ختم ہو چکی تھی جس کے باعث اُس کا رہائشی ویزہ نہیں بنوایا گیا۔بعد میں ملزم نے ہسپتال میں بچے کی پیدائش کا کاغذی ثبوت پیش کر دیا۔ ملزم کے مطابق معاشی مسائل کے باعث وہ اپنی بیوہ کے رہائشی ویزے کی تجدید نہیں کروا سکا تھا۔

پولیس کی جانب سے بچے کی ولدیت کی تصدیق کے لیے جب ماں کو فون کیا گیا تو اُس نے غیر قانونی رہائش کے باعث پکڑے جانے کے خوف سے تھانے آنے سے انکار کر دیا۔ پولیس نے ایشیائی مرد سے ایک کاغذ پر دستخط کروائے جس کے تحت وہ دو ماہ کے اندر اپنی بیوی اور بیٹے کے غیر قانونی قیام کو قانونی حیثیت دینے کے لیے دستاویزات تیار کروا لے گا۔جس کے بعد اس کی رہائی عمل میں آئی۔

واضح رہے کہ غیر قانونی قیام والوں کے لیے ایک ایمنسٹی سکیم یکم اگست 2018ء سے 31 اکتوبر 2018ء تک کے لیے جاری کی جا رہی ہے جس کے تحت مملکت میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو ان تین ماہ کے دوران رضاکارانہ طور پر مُلک چھوڑنے کی اجازت ہو گی اور اُن کے خلاف کسی قسم کی عدالتی کارروائی عمل میں نہیں لائی جائے گی۔لیکن اگر وہ دُبئی میں اپنا قیام جاری رکھنا چاہتے ہیں تو پھر ایسی صورت میں اُنہیں مطلوبہ فیس کی ادائیگی کر کے اپنے سٹیٹس کو قانونی حیثیت دینا ہو گی۔

متعلقہ عنوان :