از سر نو قانون سازی کی بجائے بزرگ شہریوں کی کفالت کو سوشل پروٹیکشن پالیسی کا حصہ بنایا جائے‘ضیاء حیدر ضوی

سینئر سٹیزنزکو وظائف ،صحت، تحفظ اور سفری سہولیات کی فراہمی کیلئے الگ الگ کارڈز کے اجراء کی بجائے قومی شناختی کارڈ کے رنگ کی تبدیلی کا طریقہ اختیار کیا جا سکتا ہے‘صوبائی وزیر قانون وخزانہ

بدھ 18 جولائی 2018 18:37

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جولائی2018ء) از سر نو قانون سازی کی بجائے بزرگ شہریوں کی کفالت کو سوشل پروٹیکشن پالیسی کا حصہ بنایا جائے، اولڈ ایج ہومز کے قیام کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی تجویز کا جائزہ لیا جائے، سینئر سٹیزنزکو وظائف ،صحت، تحفظ اور سفری سہولیات کی فراہمی کے لیے الگ الگ کارڈز کے اجراء کی بجائے قومی شناختی کارڈ کے رنگ کی تبدیلی کا طریقہ اختیار کیا جا سکتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار نگران وزیر قانون و خزانہ پنجاب ضیاء حیدر رضوی نے سول سیکرٹریٹ دربار ہال میں سینئر سیٹیزن بل2018ء کے تحت بزرگ افراد کو زندگی کی بنیادی ضروریات کی فراہمی کے حوالے جائزہ اجلاس کی صدارت کے دوران کیا۔ اس موقع پر ان کے ساتھ نگران وزیر برائے سوشل ویلفیئر و بیت المال پنجاب فیصل مشتاق بھی شریک تھے۔

(جاری ہے)

اجلاس کے دیگر شرکاء میںسیکرٹری سوشل ویلفیئر و بیت المال زاہد زمان، ایکٹنگ سیکرٹری لاء صلاح الدین، چیف ایگزیکٹو آفیسر پنجاب سوشل پروٹیکشن اتھارٹی ڈاکٹر سہیل انور، ڈی جی سوشل ویلفیئر ساجد ظفر ، ڈپٹی ڈائریکٹر ارشاد وحید اور محکمہ پراسیکیوشن اور زکوٰة و عشر کے نمائندگان شامل تھے۔

صوبائی وزیر قانون نے کہا کہ بے سہار ا اور لاوارث افراد ریاست کی ذمہ د اری ہیں ۔تاہم اسلامی اقدار اور خاندانی نظام کی حوصلہ افزائی کے لیے ایسا طریقہ کار اختیار کرنے کی ضرورت ہے جس کے تحت صرف مستحق خاندانوں کو بزرگوں کی کفالت کے لیے مالی معاونت فراہم کی جائیں ۔انہوںنے سیکرٹری سوشل ویلفیئر زاہد زمان کو ہدایت کی کہ وہ سینئر سٹیزن بل کو پالیسی کا حصہ بنائیں اور اس کے مطابق بزرگ افراد کی کفالت کا لائحہ عمل ترتیب دیں ۔

بزرگ افراد کی شناخت کے لیے ان کے قومی شناختی کارڈ کا رنگ عام افراد سے مختلف کرنے کی تجویز کو بھی زیر بحث لایا جائے۔ نگران وزیر برائے سوشل ویلفیئر و بیت المال پنجاب فیصل مشتاق نے صوبے میں مختلف طبقات کے لیے جاری فلاحی سر گرمیوں کو ایک محکمے کے تحت لانے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں ہمارے ہاں سماجی شعبہ کی سیاسی سرپرستی کا فقدان رہا ہے جس کے باعث یہ شعبہ اس طرح سے ترقی نہیں کر سکا جس طرح اسے کرنی چاہیے تھی ۔

انہوں نے کہا کہ جب تک حکومت خود ان معاملات میں دلچسپی نہیں لے گی مسائل پیدا ہوتے رہیں گے۔ ڈاکٹر سہیل انور نے اجلاس کو صوبے میں بزرگ افراد کی تعداد اور ان کی کفالت کے لیے تخمینہ شدہ اخراجات پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ مردم شماری کے اعداد و شمار اور نادرہ کو فراہم کردہ معلومات کی شکل میں بزرگ افراد سے متعلق ڈیٹا موجود ہے جس کی بنیاد پر سینئر سٹیزنز کے لیے وظائف بھی مقرر کیے جاسکتے ہیں اور پرائیویٹ سیکٹر کی مدد سے کفیل بھی مقرر کیے جا سکتے ہیں۔

سیکرٹری سوشل ویلفیئر نے اجلاس کو سینئر سٹیزن بل کے تحت بزرگ افراد کے لیے تجویز کردہ سہولیات پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بل میں بزرگ افراد کو صحت کی سہولیات کی مفت فراہمی اور اولڈ ایج ہومز کے قیام پر زور دیا گیا ہے ۔ انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ محکمہ سوشل ویلفیئر کے تحت پبلک ہسپتالوں میں مستحق افراد کو علاج کی سہولیات مہیا کی جا رہی ہیں۔ اس کے علاوہ محکمہ کے تحت مختلف اضلاع میں چھ اولڈ ایج ہوم بھی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ مزید برآں اولڈ ایج ہومز کو بتدریج تمام اضلاع میں پھیلایا جا رہا ہے۔