Live Updates

لاڈلے کو محفوظ ماحول فراہم کرنے اور باقی سیاسی جماعتوں کا راستہ روکنے کیلئے ہر حربہ استعمال کیا گیا

لیکن تمام کوششیں ناکام ہوئیں ،امیدواروں کو سیکیورٹی فراہم نہیں کی گئی جس کے نتیجے میں 3اندوہناک واقعات پیش آ ئے ،دہشت گردی کے ذریعے الیکشن کو سبوتاژ اورجمہوریت ڈی ریل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ،عمران خان اور پرویز خٹک نے سیاسی کارکنوں کو غلیظ القابات سے نوازنا شروع کر دیا جس سے ان کی بوکھلاہٹ عیاں ہے، گالی کا کلچر متعارف کرانے والے قوم کی رہنمائی نہیں کر سکتے ،مرکزی جنرل سیکرٹری اے این پی میاں افتخار حسین

بدھ 18 جولائی 2018 18:59

لاڈلے کو محفوظ ماحول فراہم کرنے اور باقی سیاسی جماعتوں کا راستہ روکنے ..
پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 جولائی2018ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین نے انتخابات میں حصہ لینے والے سیاسی جماعتوں کے قائدین اورکارکنوں کی ہمت اور حوصلے کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ جو ذمہ داری الیکشن کمیشن اور نگران حکومتوں کی تھی وہ سیاسی جماعتوں کے کارکن نبھا رہے ہیں ،امیدواروں کو سیکیورٹی فراہم نہیں کی گئی جس کے نتیجے میں تین اندوہناک واقعات پیش آ چکے ہیں،دہشت گردی کے ذریعے الیکشن کو سبوتاژ ا ور جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ، لاڈلے کو محفوظ ماحول فراہم کرنے اور باقی سیاسی جماعتوں کا راستہ روکنے کیلئے ہر حربہ استعمال کیا گیا لیکن امیدواروں اور کارکنوں کے جذبے کی وجہ سے یہ کوششیں ناکام ہوئیں،سیاست سے اخلاقیات کا عنصر ختم ہو چکا ہے ،عمران خان اور پرویز خٹک نے اپنے جلسوں میں سیاسی کارکنوں کو غلیظ القابات سے نوازنا شروع کر دیا جس سے ان کی شکست کی بوکھلاہٹ عیاں ہو رہی ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پی کی65میں اپنی انتخابی مہم کے دوران تاروجبہ میں بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کے انعقاد کا کریڈٹ سیاسی جماعتوں کو جاتا ہے کہ قربانیاں دینے اور جانیں ہتھیلی پر رکھ کر انتخابی میدان میں موجود ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سیاست میں گالی کا کلچر متعارف کرانے والے قوم کی رہنمائی نہیں کر سکتے بلکہ یہ قومی مجرمان ہیں اور ایسے رویوں سے معاشرے میں برداشت کا مادہ ختم ہو چکا ہے ،الیکشن کمیشن نے ایسے افراد کا راستہ روکنے کا وعدہ کیا تھا ، انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے اتنی تباہی اور کپتان کی فحش نعرے بازی کے باوجود الیکشن کمیشن کا کہیں نام و نشان تک نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک شخص کو وزیر اعظم بنانے کیلئے باقی سیاسی جماعتوں پر حملے اور انہیں انتخابی میدان سے باہر کرنے کی کوششوں سے ان عناصر کے شکوک و شبہات کو تقویت مل رہی ہے جنہوں نے شفاف اور غیر جانبدار الیکشن پر سولات اٹھائے تھے۔میاں افتخار حسین نے کہا کہ اے این پی کبھی بھی سیاست میں اخلاقیات کا دامن ہاتھ سے چھوڑے گی ، نظریاتی اختلاف کے باوجود دیگر جماعتوں کی خواتین کو اپنی ماؤں ، بہنوں اور بیٹیوں جیسا احترام اور کارکنوں کی عزت ہم پر لازم ہے،اور ایسے عناصر کی حوصلہ شکنی کرنے کیلئے عوام25جولائی کو اپنے ووٹ کے ذریعے انہیں مسترد کریں ،دہشت گردی کی حالیہ لہر اور آئے روز ہونے والے واقعات اس جانب اشارہ کر رہے ہیں کہ الیکشن کو سبوتاژ کیا جائے تاہم اے این پی بہر صورت میدان میں ڈٹی رہے گی اور انتخابی مہم اور امیدواروں کو تحفظ فراہم کرنا حکومتوں و الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے جس میں وہ ناکام نظر آ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کی یہ بڑی قربانی ہے کہ سیکورٹی کی اس صورتحال کے باوجود الیکشن میں اتر رہی ہیں لہٰذا نگران حکومت اپنی ذمہ داری پوری کرے اور انتخابات کو شفاف اور غیرجانبدارانہ بنانے کی اپنی ذمہ داری نبھائے ، دہشت گردی کے ذریعے الیکشن کو سبوتاژ کرنا جمہوریت ڈی ریل کرنے کی کوشش ہے ۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات