دہشت گردوں نے موٹرسائیکل سیٹ دھماکوں کو اپنا نیا ہتھیار بنالیا

شدت پسندوں کی جانب سے موٹرسائیکل کی سیٹ کا ایسا سانچہ تیارکیا جاتا ہے جس میں 8سی10کلوگرام دھماکہ خیز مواد، بولٹ ،چھرے اور میخیں ڈال دی جاتی ہیں یہ طریقہ خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں اب تک چار حملوں میں اپنایا گیا ،میڈیا رپورٹ شدت پسندوں کے ایک گروہ کے کمانڈر اس کام میں ماہر ہیں،جن علاقوں سے ایسے موٹر سائیکل تیار ہو کر آ سکتے ہیں،پولیس حکام

بدھ 18 جولائی 2018 23:10

دہشت گردوں نے موٹرسائیکل سیٹ دھماکوں کو اپنا نیا ہتھیار بنالیا
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 جولائی2018ء) دہشت گردوں نے موٹرسائیکل سیٹ دھماکوں کو اپنا نیا ہتھیار بنا لیا ، شدت پسندوں کی جانب سے موٹرسائیکل کی سیٹ کا ایسا سانچہ تیارکیا جاتا ہے جس میں 8سی10کلوگرام دھماکہ خیز مواد، بولٹ ،چھرے اور میخیں ڈال دی جاتی ہیں ،یہ طریقہ خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں اب تک چار حملوں میں اپنایا گیا ۔

غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق پاکستان میں شدت پسندوں نے دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے نت نئے طریقوں کا استعمال شروع کردیا ہے اور اب شدت پسند دیسی ساختہ بم نصب نہیں کرتے یا پھر اسے تھیلے میں رکھ کر نہیں لاتے بلکہ موٹر سائیکل کی نشست کا ایسا سانچہ تیار کیا جاتا ہے جس میں آٹھ سے دس کلو تک وزنی بارودی مواد کے علاوہ نٹ بولٹ، چھرے اور میخیں ڈال دی جاتی ہیں۔

(جاری ہے)

یہ طریقہ خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں اب تک چار حملوں میں اپنایا گیا ہے جبکہ ایک حملہ اس وقت ناکام بنا دیا گیا تھا جب بروقت اطلاع پر اسے ناکارہ کر دیا گیا۔بنوں پولیس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ موٹر سائیکل کی نشست کا ایک سانچہ تیار کیا جاتا ہے اور پھر اس میں بارود بھر دیا جاتا ہے۔ اہلکار نے بتایا کہ بارود کے ساتھ نٹ بولٹ، چھرے اور میخیں بھی ڈالی جاتی ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ نقصان ہو سکے۔

پولیس کے مطابق یہ سانچہ پھر موٹر سائیکل کی نشست میں نصب کر کے اس پر ایک کور ڈال دیا جاتا ہے۔ موٹر سائیکل کی اس نشست میں ریموٹ کنٹرول ڈیوائس نصب ہوتی ہے اور اس کا اینٹینا باہر نکلا ہوتا ہے۔پولیس کے مطابق جب کسی کو نشانہ بنانا مقصود ہوتا ہے تو پولیس کی تلاشی اور سکیننگ کے بعد وہاں موٹر سائیکل کھڑی کر دی جاتی ہے۔ جب مطلوبہ ہدف وہاں پہنچتا ہے تو حملہ آور دور کھڑا ہو کر ریموٹ کنٹرول کا بٹن دبا دیتا ہے جس سے دھماکہ ہوتا ہے۔

ماضی میں جو دیسی ساختہ بم بنائے جاتے تھے تو وہ یا تو زمین میں نصب کیے جاتے تھے یا پھر کسی تھیلے میں لا کر کہیں رکھے جاتے تھے۔ پولیس چیکنگ اور سکیننگ کے دوران ان تھیلوں کے بارے کبھی کبھار معلوم ہو جاتا تھا یا ان کی نشاندہی کر دی جاتی تھی اور پھر انھیں ناکارہ کر دیا جاتا تھا۔یہ طریقہ اس وجہ سے مختلف ہے کہ پولیس کی کوششوں کے باوجود ایک منٹ میں موٹر سائیکل کہیں بھی کھڑی کی جاتی ہے جس سے زیادہ نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے۔

بنوں پولیس کے لیے یہ ایک بڑا چیلنج ہے۔ ضلع پولیس افسر بنوں خرم رشید نے برطانوی خبررساں ادارے کو بتایا کہ انھوں نے ان انتخابات کے لیے اب متعدد انتظامات کیے گئے جن میں ایک تو یہ ہے کہ امیدواروں کے ساتھ ساتھ جیمرز بھی ہوتے ہیں جو دور تک کام کر سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس وقت بنوں میں اگرچہ متعدد امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں لیکن سات ایسے امیدوار ہیں جنھیں خطرات لاحق ہیں اس لیے ان کے ساتھ جیمرز حرکت کرتے رہتے ہیں۔

خرم رشید نے کہا کہ جن علاقوں سے ایسے موٹر سائیکل تیار ہو کر آ سکتے ہیں ان پر چیکنگ سخت کی گئی ہے اور ہر موٹر سائیکل کی تلاشی لی جاتی ہے۔خرم رشید نے کہا کہ بنوں شہر قبائلی علاقے کی سرحد پر واقع ہے اس لیے اس شہر کی اہمیت مختلف ہے اور اگرچہ قبائلی علاقوں میں کامیاب فوجی آپریشن کیے گئے ہیں لیکن بعض شر پسند عناصر مختلف طریقوں سے کچھ علاقوں میں روپوش ہیں جہاں سے وہ اس طرح کی کارروائیاں کر سکتے ہیں۔

بنوں میں اب تک چار دھماکے اسی طریقے سے کیے گئے ہیں ان میں دو حملے گذشتہ ہفتے انتخابات کے لیے متحرک امیدواروں پر کیے گئے جبکہ اس سے پہلے ایک حملہ گذشتہ سال رمضان میں فوجی قافلے پر کیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق اسی طرح کا ایک حملہ اس وقت ناکام ہو گیا جب موٹر سائحیکل کی نشاندہی کے بعد اسے ناکارہ کر دیا تھا۔پولیس ذرائع نے بتایا کہ صرف بنوں میں ہی یہ طریقہ اس لیے استعمال کیا جا رہا ہے کیونکہ شدت پسندوں کے ایک گروہ کے کمانڈر اس کام میں ماہر ہیں۔

کمانڈ رکا نام افسر بتایا گیا ہے اور ان کا تعلق بنوں سے ہے۔ذرائع نے بتایا کہ کمانڈر افسر موٹر سائیکل میں بارودی مواد نصب کرتے ہیں اور پھر یہ موٹر سائیکل مطلوبہ ہدف کی جانب روانہ کر دیا جاتا ہے۔پولیس کے مطابق ایسے موٹر سائیکلوں کی نشست دیگر موٹر سائیکلوں سے قدرے مختلف ہوتی ہے اور اگر اس کا بغور جائزہ لیا جائے تو اس کی شناخت ہو جاتی ہے۔