مینیسوٹا کے ڈیزائنر کی خواہش ہے کہ مردوں اور رعورتوں کے یکساں سکرٹ دوبارہ مقبول ہو جائیں

Ameen Akbar امین اکبر بدھ 18 جولائی 2018 23:30

مینیسوٹا کے ڈیزائنر کی خواہش ہے کہ مردوں اور رعورتوں کے  یکساں سکرٹ ..
مینیسوٹا سے  تعلق رکھنے والے ڈیزائنر  جو کواریون نے پہلی بار 2013 میں  فریسبی میچ کے دوران سکرٹ پہنا تھا۔ اس وقت ٹیموں کے کپتان میچ کے دوران   کھلاڑیوں کے ساتھ ذرا انوکھے قسم کے کپڑ ے پہنا کرتے تھے۔ ایک بار میچ کے دوران سکرٹ یا دوسرے لباس پہننے کا فیصلہ ہوا تو جو کواریون نے سکرٹ پہننے کا فیصلہ کیا۔ جو کواریون نے میچ کے لیے ایک سٹور سے پرانا سکرٹ خریدا تھا۔

اس بے وقوفانہ تجربے کے دوران اس نے سوچا مردوں کے سکرٹ اتنے زیادہ مقبول کیوں نہیں ہوتے۔
جوکواریون نے تحقیق کی تو پتا چلا کہ پہلی صدی عیسوی تک سکرٹ مرد اور عورت دونوں پہنتے تھے۔ اس کے بعد مردوں نے پینٹ پہننا شروع کر دی کیونکہ مرد سپاہی پینٹ پہن کر گھوڑوں پر آرام سے  بیٹھ سکتے تھے۔ بعد میں گاڑیوں کا زمانہ آگیا  لیکن مردوں کے لیے سکرٹ واپس نہ آیا۔

(جاری ہے)

جوکواریون کا خیال ہے کہ چونکہ صدیوں تک سکرٹ عورتوں کا ہی لباس رہا ہے، اس لیے اب مرد اسے مشکل سے ہی اپنائیں گے۔
جوکواریون نے خود ہی سکرٹ  سینا سیکھ کر ایک ایسا سکرٹ بنانے کی کوشش کی جو مرد اور عورتیں یکساں طور پر پہن سکیں۔ تقریباً 20 پروٹو ٹائپس کے بعد جو کواریون نے مطلوبہ سکرٹ تیار کر ہی لیا ہے۔بھاری کپڑے سے تیار کیے ہوئے اس سکرٹ میں گہری جیبیں اور بیلٹ لوپس بھی ہیں۔


جوکواریون نے اپنے سکرٹ کی تصاویر آن لائن پوسٹ کیں تو اس پر کافی مثبت ردعمل آیا۔ 2015 میں جو کواریون نے کک سٹارٹر پر 11500 ڈالر جمع کرنے کی مہم شروع کی تاکہ سکرٹ کی تیاری کو عملی شکل دی جائے۔ اس مہم میں 16000 ڈالر جمع ہوئے۔ جس کے بعد جو کواریون نے سکرٹ کرافٹ کے نام سے اپنی کمپنی بنا لی۔
جو کواریون اب تک 450 سکرٹ فروخت کر چکا ہے جو اسی کا سا ذہن رکھنے والے افراد خریدتے ہیں۔ اب اس نے ایک نئے ڈیزائن کا سکرٹ بنایا ہے ۔ اس کے لیے اس نے ایک بار پھر کک سٹارٹر پر فنڈز جمع کرنے کی مہم شروع کی ہے۔
جو کواریون نے اعتراف کیا کہ جب وہ سکرٹ پہن کر باہر نکلتا ہے تو کئی لوگ سے مڑ کر دوبارہ دیکھتے ہیں لیکن ان کے تاثرات منفی قسم کے نہیں ہوتے۔

متعلقہ عنوان :