عوام کو انتخاب کے ذریعہ احتساب کرنا ہوگا ،پولنگ کا دن ہی اصل یوم احتساب ثابت ہوسکتا ہے، حافظ حسین احمد

کرپشن اور آمدنی سے زائد اثاثہ جات بنانے کے جرم میں کل کے’ وزیر اعظم ‘ آج ’اسیر اعظم‘بن چکے ہے،ناجائز کمائی ہوئی دولت کا موجودہ انتخاب میں بے دریغ استعمال الیکشن کمیشن کو نظر نہیں آرہا، اجتماع سے خطاب

جمعرات 19 جولائی 2018 19:26

عوام کو انتخاب کے ذریعہ احتساب کرنا ہوگا ،پولنگ کا دن ہی اصل یوم احتساب ..
کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جولائی2018ء) جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی ترجمان اور این اے 266سے قومی اسمبلی کے لیے متحدہ مجلس عمل کے نامزد امیدوار حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ کرپشن اور آمدنی سے زائد اثاثہ جات بنانے کے جرم میں کل کے’’ وزیر اعظم ‘‘ آج ’’اسیر اعظم‘‘بن چکے ہے، عوام کو کل ’’کالا باغ‘‘ بنانے کے دعویدار آج ’’سبز باغ‘‘ دکھا رہے ہیں، ناجائز کمائی ہوئی دولت کا موجودہ انتخاب میں بے دریغ استعمال الیکشن کمیشن کو نظر نہیں آرہا۔

(جاری ہے)

وہ اپنے انتخابی مہم میں سریاب، ھنہ، کلی ساسولی، سرخ پل، سبزل روڈ، مشرقی بائے پاس، بڑیچ پل، مغربی بائے پاس میں خطاب کررہے تھے، ان اجتماعات سے پی بی 30کے امیدوار مولوی حکیم محمد عیسیٰ اور پی بی 31کے امیدوار میر اسحاق ذاکر شاہوانی سمیت میر ہاشم شاہوانی، مفتی عبدالرحمن، میر جاوید شاہوانی، حافظ منیر احمد ایڈوکیٹ، مولوی عبدالحنان، حافظ زبیر احمد، زاہد حسین رندنے بھی خطاب کیا، حافظ حسین احمد نے کہا کہ عوام کو انتخاب کے ذریعہ احتساب کرنا ہوگا اور پولنگ کا دن ہی اصل یوم احتساب ثابت ہوسکتا ہے بشرطیکہ عوام برادری، لالچ اور دباؤ کے بجائے اپنے ’’ایمان‘‘ سے ایماندار اور دیانتدار افراد کے حق میں اپنی رائے دہی استعمال کریں، انہوں نے کہا کہ اس وقت انتخابی برسات کے موسمی مینڈک نت نئے انداز میں شور مچارہے ہیںاور اپنے ٹھکانے اور آشیانے تبدیل کررہے ہیں ، اس طرح تبدیلی کے بلند و بانگ دعوؤں کو عملی جامہ پہنایا جارہا ، جمعیت کے رہنما ء نے توقع ظاہر کی کہ عوام اب باشعور و عقلمند ہیں وہ حرام سے کمائی ہوئی دولت کو بھی ٹھکانے لگائیں گے اور ان کو اپنے اصل ٹھکانے کی طرف دھکیل دیں گے، انہوں نے کہا کہ انتخابی دنگل میں لنگوٹ کس کر آنے والے نظریات کے بجائے صرف مفادات کے لیے ایک دوسرے کے حق میں دستبردار ہورہے ہیں حالانکہ اب تک انتخابات کا انعقاد ہو نہیں سکا ہے ان کے استقامت اور موقف کی کمزوری کا مظاہرہ قوم دیکھ رہی ہے بلکہ انتخابات میں کھڑے ہوکر اور پھر بیٹھ کر اگلے انتخابات تک مزے سے لیٹنے والوں نے اس عمل کو ایک کاروبار بنا دیا ہے ۔