سرمایہ کاری کے لئے امن وامان کی صورتحال کی بہتری ناگزیر ہے، حاجی فضل الٰہی

جمعرات 19 جولائی 2018 20:32

پشاور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 جولائی2018ء) نگران صوبائی وزیر توانائی وبرقیات حاجی فضل الٰہی نے کہا ہے کہ خیبرپختونخواتوانائی کے وسائل سے مالامال ہے تاہم قدرت کے ان وسائل کو صحیح طریقے سے بروئے کا رلانے کے لئے ہمیںکئی چیلنجزدرپیش ہیں جن میں سب سے اولین امن وامان کی بہترصورتحال ہے جہاں سرمایہ کار اس اہم شعبے میں سرمایہ کاری کرکے صوبے کی معیشت کو مستحکم کرسکتے ہیں۔

صوبے کے جنوبی اضلاع تیل وگیس کے ذخائر موجود ہیںجہاں سے یومیہ لاکھوں بیرل آئل اور 4سوملین ایم ایم سی ایف ڈی گیس پیداکی جارہی ہے جوملک بھر کی توانائی کی ضروریات کو پوراکیاجارہاہے ۔ان سے صوبے کو سالانہ29ارب روپے کی رائلٹی ملنے کے ساتھ ساتھ نیٹ ہائیڈل پرافٹ کی مدمیںصوبے کے حصے میںسالانہ 20ارب روپے کی آمدن ہورہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے تجویزدی کہ اگر پشاورالیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) کا اختیارصوبے کو دے دیا جائے توہم اپنے صوبے کی پیدا ہونے والی سستی بجلی اپنی ضروریات کے مطابق استعمال کریں گے اوریہاں پر لوڈشیڈنگ زیروہوجائے گی کیونکہ وفاق ہمیں اپنے کوٹے کے مطابق بجلی فراہم نہیں کررہا جس کی وجہ سے ہم لوڈشیڈنگ کے عذاب سے گزررہے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایڈوانس سٹیڈیزسنٹربرائے توانائی انجینئرنگ یونیورسٹی کیمپس پشاورمیں طلباء وطالبات کے ایک گروپ کوتوانائی اصلاحات کے بارے میں اپنے لیکچر میں کیا۔انہوں نے بتایاکہ محکمہ توانائی کے ذیلی ادارے کے پی اوجی سی ایل کے ذریعے ضلع کوہاٹ کے علاقہ باراتئی میں تیل وگیس کی تلاش کے لئے منصوبے پر کام شروع کیا جارہاہے جس سے یومیہ 15سو بی بی ایل تیل اور60ایم ایم سی ایف ڈی گیس پیدا کی جائے گی۔

جس سے صوبے کو سالانہ 220ملین روپے کی آمدن ہوگی۔ اسکے علاوہ لکی بلاک بنوں،نوشہرہ بلاک،چارسدہ بلاک میں بھی تیل وگیس کی تلاش کے لئے سروے مکمل کیا جاچکاہے جن پر جلد عملی کام کا آغازکیا جائے گا۔ صوبائی وزیر توانائی حاجی فضل الٰہی نے کہاکہملک میں پٹرولیم مصنوعات کی مجموعی ضروریات میں11فیصداورگیس کی مجموعی پیداوارمیں50فیصدحصہ خیبرپختونخواکاہے ۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کے شعبے کی ترقی کے لئے اب بھی ہمیں بہت کچھ کرناہے انہوں نے انجینئرنگ کے طلبہ پر زوردیا کہ وہ ٹھیوری کے ساتھ ساتھ عملی اورتحقیقی میدان میں بھی تجربات کریں تاکہ مستقبل میں وہ ایک ٹیم لیڈرکی طرح توانائی کے شعبے کی ترقی کے لئے اپنی مہارت پیش کریں۔