Live Updates

لاہور ، بھارت مقبوضہ کشمیرمیں موجود اپنی سات لاکھ فوج کو فوراً مقبوضہ وادی سے نکالے ،سردار مسعود خان

مسئلہ کشمیر کے متعلق بین الاقوامی برادری کودہرا معیار ختم کرنا چاہئے ، بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی تحقیقات کیلئے ایک انکوائری کمیشن قائم کیا جائے،صدر آزاد جموں وکشمیر

جمعرات 19 جولائی 2018 23:15

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 جولائی2018ء) بھارت مقبوضہ کشمیرمیں موجود اپنی سات لاکھ فوج کو فوراً مقبوضہ وادی سے نکالے اور کشمیریوں پر ہونیوالے مظالم کا سلسلہ بند کرے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی حالیہ رپورٹ کی روشنی میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی تحقیقات کیلئے ایک انکوائری کمیشن قائم کیا جائے جو حقائق دنیا کے سامنے پیش کرے۔

مسئلہ کشمیر کے متعلق بین الاقوامی برادری کودہرا معیار ختم کرنا چاہئے ۔ مقبوضہ کشمیر کی نوجوان قیادت حصول آزادی کی تحریک کو کامیاب بنانے کیلئے پرعزم ہے اور دنیا کی کوئی طاقت انہیں اپنی منزل تک پہنچنے سے نہیں روک سکتی۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں کشمیریوں کو حق خودارادیت دیا جائے۔

(جاری ہے)

کشمیر کسی طرح بھی بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں ہے، مقبوضہ کشمیرسے روزانہ ’’بھارتیو، واپس جائو‘‘ کے نعرے بلند ہوتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان ، لاہور میں منعقدہ ’’ کشمیر حق خودارادیت کانفرنس‘‘کے دوران بطور مہمان خاص اپنے خطاب میں کیا۔ کانفرنس کا اہتمام نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیاتھا۔ اس موقع پر تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن اور وائس چیئرمین نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد، ممتاز ماہر قانون چیف جسٹس (ر) خلیل الرحمن ،ممتاز صحافی و دانشور مجیب الرحمن شامی، سینئر نائب صدر سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز افتخار علی ملک، جسٹس (ر) شریف حسین بخاری، صدر نظریہٴ پاکستان فورم آزاد کشمیر مولانا محمد شفیع جوش،پروفیسر ڈاکٹر پروین خان، بیگم صفیہ اسحاق، کشمیری رہنمائوں فاروق خان آزاد، مرزا محمد صادق جرال، غلام عباس میر، عزیز ظفر آزاد، میاں ابراہیم طاہر، عارف محمود صدیقی سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات بڑی تعداد میں موجود تھے۔

تقریب کاباقاعدہ آغاز تلاوتِ کلامِ پاک‘ نعت رسول مقبولؐ اور قومی ترانہ سے ہوا۔قاری خالد محمود نے تلاوتِ کلامِ پاک کی سعادت حاصل کی جبکہ حافظ مرغوب احمد ہمدانی نے بارگاہِ رسالت مآبؐ میں نذرانہٴ عقیدت پیش کیا۔ پروگرام کی نظامت کے فرائض نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے انجام دیے۔صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعودخان نے کہا کہ میں آزاد اور مقبوضہ کشمیر میں بسنے والے کشمیریوں کی جانب سے نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کا مشکور ہوں کہ اس نے ملک میں انتخابات کی گہما گہمی کے دوران بھی کشمیریوں کو یاد رکھا اور’’ کشمیر حق خودارادیت کانفرنس‘‘ کا انعقاد کیا۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری تحریک آزادی کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور مجھے یقین ہے کہ وہ اپنی منزل جلد پا لیں گے۔ حق خودارادیت تمام حقوق کا منبع اور ماخذ ہے۔ یہ تمام بین الاقوامی قوانین اور چارٹر کا حصہ ہے ۔ دنیا کا کوئی قانون آپ کو اس حق سے محروم نہیں کر سکتا ہے۔ 1947ء میں پاکستان اور بھارت میں رہنے والے لوگوں کو حق خودارادیت مل گیا لیکن اہل کشمیر اس سے محروم رہے۔

اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دیا جائے۔ 19جولائی کا دن بڑی اہمیت کا حامل ہے اور قیام پاکستان سے تقریباً ایک ماہ قبل اس دن کشمیریوں نے پاکستان کے ساتھ الحاق کی قرارداد منظور کی تھی۔ یہ اہل کشمیر کا پاکستان کے ساتھ تاریخی عہد تھا اور ہم سب اس عہد کے محافظ ہیں۔ مذہبی، جغرافیائی ، تاریخی غرضیکہ ہر لحاظ سے پاکستان اور کشمیر کے عوام ایکدوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔

یہ دونوں اٹوٹ رشتوں میں بندھے ہیں جن کو بھلایا نہیں جا سکتا ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت نہ ملنے تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ کشمیری مظلوم ،محکوم، مجبور اور محصور ہیں ۔ دنیا میں سب سے زیادہ مظالم کشمیریوں پر ڈھائے جا رہے ہیں جبکہ کشمیری دنیا کے سب سے زیادہ غیر مسلح لوگ ہیں۔ ان کے اوپر سات لاکھ جدید اسلحہ سے لیس فوج مظالم ڈھا رہی ہے۔

کشمیریوں کے گھروں کو مسمار ، نوجوانوں کو شہید ، عورتوں کی آبروریزی کی جا رہی ہے جبکہ اجتماعی قبروں کے انکشافات بھی ہو رہے ہیں ۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت طاقت کا بے تحاشہ اور بے محابا استعمال کر رہا ہے۔ آج کشمیریوں کو ان کے اپنے وطن میں غیر ملکی بنا دیا گیا ہے۔ یہ محض انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں نہیں بلکہ جنگی جرائم اور انسانیت کیخلاف سنگین جرائم ہیں۔

اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کمیشن کی حالیہ رپورٹ بڑی اہمیت کی حامل ہے ، اقوام متحدہ نے طویل عرصہ خاموش رہنے کے بعد جرأت کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس رپورٹ کی میڈیا اور سوشل میڈیا پر جتنی تشہیر ہونی چاہئے تھی وہ نہیں ہوئی۔ ہم سب کو اس رپورٹ کا مطالعہ کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کشمیر کے حوالے سے بھارت کی پالیسی یہ ہے کہ کشمیریوں کو اتنا مارو اور ان پر اتنا ظلم وستم کرو کہ وہ ڈر جائیں اور بھارت کے سامنے گھٹنے ٹیک دیں،بھارت وہاں موجود حریت قیادت سے کسی قسم کے کوئی مذاکرات نہیں کرنا چاہتا اور نہ ہی اس سلسلے میں پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا خواہاں ہے۔

اس حوالے سے پاکستان کی پالیسی یہ ہے کہ بھارت کی ریاستی دہشتگردی سے یہ مسئلہ حل نہیں ہو گا ،کشمیری بھارتی مظالم کا مردانہ وار مقابلہ کر رہے ہیں ۔ مسئلہ کشمیر سیاسی، سفارتی اور مذاکرات کے ذریعے جمہوری طریقے سے ہی حل ہو گا۔ پاکستان کبھی اپنی پالیسی سے دستبردار نہیں ہوا اور یہ نوشتہ دیوار ہے کہ وہ کشمیریوں کی حمایت جاری رکھے گا۔ کشمیری سنگینوں کے سائے تلے بھی پاکستان کا پرچم بلند کر رہے ہیں ۔

کشمیری کی فضائیں پاکستان کے ترانوں اور ’’ہم کیا چاہتے ہیں ، آزادی‘‘، ’’آزادی کا مطلب کیا ۔ لا الہ الا الاللہ‘‘ اور’’ پاکستان سے رشتہ کیا ۔ لا الہ الا اللہ‘‘ کے نعروں سے گونج رہی ہیں ۔ کشمیری آج بھی قربانیاں دے رہے ہیں اور اب یہ اہل پاکستان کا فرض ہے کہ وہ ان کی آواز بنیں ۔ پاکستان اور کشمیر کی عوام تاریخی رشتوں میں جڑے ہوئے ہیں ۔

انہوں نے کہا آزادکشمیر پاکستان کیلئے دفاعی لائن کی حیثیت رکھتا ہے، آزاد کشمیر نہ ہوتا تو بھارت کی فوجیں کوہالہ پل پر بھی تعینات ہونا تھیں۔ مقبوضہ کشمیر کے نہتے عوام سات لاکھ بھارتی فوج کا مقابلہ کر رہے ہیں ،اگر وہ ایسا نہ کرتے تو یہ سات لاکھ فوج سرحدوں پر ہوتی اور بھارت کو مزید شہہ ملتی۔ پاکستان کا اپنا حق خودارادیت اور ریاستی تشخص اس وقت تک نامکمل ہے جب تک کشمیر پاکستان کا حصہ نہیں بن جاتا۔

کشمیری دہشتگرد نہیں پر امن قوم ہیں بھارت وہاں ریاستی دہشتگردی کر رہا ہے۔ کشمیر کسی طرح بھی بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں ہے ، اگر ایسا ہوتا تو سری نگر کے لال چوک سے روزانہ ’’بھارتیو، واپس جائو‘‘ کے نعرے بلند نہ ہوتے۔انہوں نے کہا مسئلہ کشمیر دوطرفہ نہیں بلکہ سہ فریقی مسئلہ ہے اور پاکستان ، بھارت اور کشمیری اس مسئلہ کے بنیادی فریق ہیں۔

تحریک پاکستان کے مخلص کارکن ‘سابق صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان و چیئرمین نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ نے اپنے خصوصی پیغام میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے مسلمان آج اُسی دو قومی نظریے کی بنیاد پر جدوجہد آزادی میں مصروف ہیں جو اس مملکتِ خداداد پاکستان کی غایتِ وجود ہے۔ نہ تو بھارتی جبر و استبداد اور نہ ہی عالمی طاقتوں کی بے حسی ان کے جذبہٴ حریت کو سرد کرسکے ہیں۔

وہ پاکستان کے ساتھ مذہبی‘ جغرافیائی‘ تہذیبی اور لسانی رشتوں کے اٹوٹ بندھن میں بندھے ہوئے ہیں۔ کوئی دنیاوی طاقت ان مقدس رشتوں کو کمزور نہیں کرسکتی۔ مقبوضہ وادی میں تعینات سات لاکھ سے زائد بھارتی فوج بھی کشمیری عوام میں پاکستان کے ساتھ الحاق کی تمنا کو ختم کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے ۔بانئ پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قراردیا تھا۔

جب تک یہ شہ رگ ہمارے ازلی دشمن بھارت کے قبضے میں رہے گی‘ تب تک ہمارے وطن عزیز کی سالمیت خطرات سے دوچار رہے گی۔ اپنے مظلوم کشمیری بہن بھائیوں کو ان کا حق خودارادیت دلانے کی خاطر خم ٹھونک کر میدان میں نکلا جائے کہ یہ ہمارا دینی و اخلاقی فریضہ ہے۔جب تک بھارت اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے عوام کو ان کا حقِ خودارادیت دینے پر تیار نہیں ہوتا، تب تک اس کے ساتھ کسی بھی قسم کے تجارتی و ثقافتی تعلقات نہ رکھے جائیں۔

پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا کہ پاکستان کشمیر کے بغیر نامکمل ہے۔ لفظ پاکستان میں ک سے مراد کشمیر ہے اور جب تک ک نہ ہو پاکستان مکمل نہیں ہوتا ۔کشمیری حق خودارادیت کے حصول کیلئے اپنی تحریک جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ وہ آزادی کیلئے لازوازل قربانیاں دے رہے ہیں ، یہ قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔چیف جسٹس(ر) خلیل الرحمن خان نے کہا کہ آج اس کانفرنس کے انعقاد کا مقصد کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کرنا ہے۔

کشمیر کی آزادی کے بغیر پاکستان کی تکمیل ممکن نہیں ہے۔ نئی نسل کو یہ پیغام دیا جائے کہ پاکستان کی تکمیل کشمیر کی آزادی سے وابستہ ہے۔مجیب الرحمن شامی نے کہا کہ کشمیر کے بغیر پاکستان نا مکمل ہے۔ اقوام متحدہ میں کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حق میں متعدد قراردادیں منظور ہو چکی ہیں لیکن ان پر آج تک عملدرآمد نہیں ہو سکا۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی حالیہ رپورٹ نے بھارت کا چہرہ پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا آج پاکستان میں لوگ سیاست میں الجھے ہوئے ہیں ، تاہم مسئلہ کشمیر کبھی پارٹی پالیٹکس سے متاثر نہیں ہوا ۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے سربراہان یکسو ہوں ۔ عمران خان ، شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری کشمیریوں کے حق میں ایک مشترکہ بیان جاری کریں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کشمیر کیلئے ایک خصوصی نمائندہ مقرر کرے جو پوری دنیا کو اس مسئلہ سے آگاہ کرے۔

مسئلہ کشمیر پر امن اور سفارتی جدوجہد سے ہی حل ہونا ہے۔ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں یکسو ہو کر کشمیریوں کیلئے آواز بلند کریں۔ایک ایسی کمیٹی کا قیام عمل میں لایا جائے جس میں پاکستان اور آزادکشمیر کے صدور اور وزرائے اعظم کے علاوہ قائد حزب اختلاف بھی شامل ہوں۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور ہمیں اپنی شہ رگ بھارت کے قبضہ سے آزاد کروانی ہے۔

میں نے ہر فورم پر کشمیریوں کی آواز بلند کی ہے۔مجھے یقین ہے کہ کشمیریوں کی تحریک آزادی کامیابی سے ہمکنار ہو گی۔مولانا محمد شفیع جوش نے کہا کہ کشمیر تقسیم ہند کا نامکمل ایجنڈا ہے۔ قائداعظمؒ نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا۔کشمیری پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔ شاہد رشید نے کہا کہ قیام پاکستان سے قبل 19جولائی 1947ء کو سردار ابراہیم خان کے گھر کشمیری قیادت نے پاکستان سے الحاق کی قرارداد منظور کر لی تھی۔

بھارتی فوج کشمیریوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہی ہے لیکن کشمیریوں کے جذبات ماند نہیں پڑے ہیں۔ کشمیر کی فضائیں ’’پاکستان زندہ باد‘‘ اور ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ کے نعروں سے گونج رہی ہیں ۔ ہم کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی میں ان کے ساتھ بھرپور اظہارِ یکجہتی کرتے ہیں۔ نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ مسلسل کشمیریوں کیلئے آواز بلند کر رہا ہے اور ہمارا مطالبہ ہے کہ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر سے نکل جائے اور ظلم وستم کا سلسلہ بند کرے۔ پروگرام کے دوران نظریاتی سمر سکول کی طالبات نے کشمیری نغمہ پیش کیا۔ آخر میں مولانا محمد شفیع جوش نے شہدائے کشمیر کے بلندئ درجات اور تحریک آزادی کشمیر کی کامیابی کیلئے دعا کروائی۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات